تحریر ….(قسط نمبر1) ….مطیع الرحمن عزیز
تعارف: ہیرا گروپ، جس کی قیادت ڈاکٹر نوہیرا شیخ کر رہی ہیں، متعدد قانونی حملوں اور منظم سازشوں کا شکار کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر شیخ جو کہ ایک انقلابی کاروباری شخصیت اور سماجی کارکن ہیں، نے ہیرا گروپ کی بنیاد خواتین کو بااختیار بنانے اور معاشی ترقی کو فروغ دینے کے عظیم مقصد کے ساتھ رکھی تھی۔ تاہم ان کی شاندار کامیابی نے حسد اور دشمنی کو جنم دیا۔ جس کے نتیجے میں بے بنیاد الزامات، سیاسی دباو، اور ایک منظم بدنامی کی مہم چلائی گئی۔ یہ مضمون ہیرا گروپ کے خلاف ہونے والی اس سازش کو بے نقاب کرتا ہے، بلیک میلنگ اور دھمکیوں کے شواہد کو سامنے لاتا ہے، اور اسدالدین اویسی کے خلاف دائر ہتک عزت کے مقدمے کا جائزہ لیتا ہے۔
پہلا ایف آئی آر اور ظلم کا آغاز: ہیرا گروپ کے مسائل کا آغاز اس پہلے ایف آئی آر سے ہوا، جو کہ ایک قانونی حربہ تھا، اور اس کے نتیجے میں ہیرا گروپ اور اس کی بے مثال بانیہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے ایک منظم مہم شروع کی گئی۔ یہ ایف آئی آر مشکوک بنیادوں میں درج کی گئی، اور اس میں لگائے گئے الزامات انتہائی کمزور تھے۔ یہ محض ایک قانونی کارروائی نہیں تھی، بلکہ یہ ہیرا گروپ کو نقصان پہنچانے اور ڈاکٹر نوہیرا شیخ کی کامیابی کو کسی بھی قیمت پر روکنے کے لیے ایک منظم حملہ تھا۔ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کی کاروباری زندگی، جو کہ خواتین کو معاشی طور پر مضبوط بنانے اور سماجی مسائل کے حل کے لیے ان کی لگن سے عبارت ہے، انتہائی متاثر کن رہی ہے۔ لیکن ان کی کامیابی نے بعض سیاسی اور کاروباری مخالفین کو ناراض کیا۔ یہ ایف آئی آر ایک حکمت عملی کے تحت کی گئی تھی تاکہ قانونی رکاوٹیں کھڑی کی جا سکیں اور ایک وسیع پیمانے پر کردار کشی اور ظلم کی مہم کو ہوا دی جا سکے۔
بلیک میلنگ اور دھمکیوں کے شواہد: جب قانونی لڑائیاں شروع ہوئی، تو یہ واضح ہو گیا کہ یہ ایف آئی آر محض ایک بڑے منصوبے کی شروعات تھی۔ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کو متعدد دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا، جن میں ای میل کے ذریعے موت کی دھمکیاں بھی شامل تھیں۔ ایک خاص ای میل، جو کہ mirzabaig1981@yahoo.com سے nowheraShaikh@yahoo.com پر بھیجی گئی ، میں ان کی جان کو واضح طور پر خطرے میں ڈالنے کی بات کی گئی تھی۔ اس ای میل کا پتہ ایک ہسپتال میں موجود کمپیوٹر سے چلا جو کہ اسدالدین اویسی کے زیر انتظام تھا، جو کہ ایک اہم سیاسی شخصیت ہیں۔ اس ثبوت نے ظاہر کیا کہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کے دشمن ان کو دھمکانے اور مجبور کرنے کیلئے کس حد تک جانے کیلئے تیار تھے۔ ان دھمکیوں کی تحقیقات نے ایک منظم کوشش کا پردہ فاش کیا۔ جس کا مقصد ہیرا گروپ کو غیر مستحکم کرنا اور اس کی سرگرمیوں میں خلل ڈالنا تھا۔ یہ دھمکیاں کوئی الگ تھلگ واقعات نہیں تھیں بلکہ ایک منظم کوشش کا حصہ تھیں، جس کا مقصد ڈاکٹر شیخ اور ان کی تنظیم کے ارد گرد خوف اور بے یقینی پیدا کرنا تھا۔ بلیک میلنگ کے ناقابل تردید شواہد کے باوجود، حکام کی جانب سے رد عمل سست تھا، جس سے سازشیوں کے حوصلے مزید بلند ہوئے۔
اسدالدین اویسی کیخلاف ہتک عزت کا مقدمہ: ڈاکٹر شیخ نے مسلسل ہراسانی اور بدنامی کے جواب میں ایک جرات مندانہ اور فیصلہ کن اقدام اٹھاتے ہوئے اپنے سب سے شدید مخالف، اسدالدین اویسی کے خلاف 100 کروڑ کا ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا۔ یہ قانونی کارروائی ان کی ساکھ کو بچانے اور ان کیخلاف سازشوں کو بے نقاب کرنے کی ایک اہم کوشش تھی۔ ہتک عزت کے اس مقدمے نے ان جھوٹ اور فریب کا پردہ چاک کیا جو ڈاکٹر شیخ اور ہیرا گروپ کے خلاف پھیلائے گئے تھے۔ اس مقدمے میں تفصیل سے بیان کیا گیا کہ اویسی نے بار بار ڈاکٹر شیخ پر بے بنیاد الزامات لگائے، اور انہیں ایک بدنام زمانہ مجرم کے طور پر پیش کیا۔ یہ توہین آمیز بیانات ایک وسیع پیمانے پر چلنے والی مہم کا حصہ تھے، جس کا مقصد انہیں بدنام کرنا اور ہیرا گروپ کی ساکھ کو نقصان پہنچانا تھا۔ یہ قانونی جنگ صرف مالی معاوضے کے لیے نہیں تھی؛ بلکہ یہ ڈاکٹر شیخ کی ساکھ کو بحال کرنے اور ان کیخلاف ہونے والی ناحق ہراسانی کا حساب لینے کے لیے ایک جنگ تھی۔
عافیہ پلازہ میں آزمائش: سازش کے ابتدائی مراحل میں سب سے خوفناک واقعہ عافیہ پلازہ میں پیش آیا، جو کہ ہیرا گروپ کی ایک جائیداد تھی اور ایم آئی ایم کے دفتر کے سامنے واقع تھی۔ مقامی بدمعاشوں، جو کہ سیاسی محرکات کے زیر اثر تھے، نے دھمکیوں کا سہارا لیا، گاہکوں کو مآل میں داخل ہونے سے روکا، اور جائیداد کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا۔ ان کے طریقے وحشیانہ تھے، جن میں جسمانی ایزا رسانی،جان سے مارنے کی دھمکیاں، توڑ پھوڑ، اور کاروباری سرگرمیوں میں رکاوٹ ڈالنا شامل تھا۔ ان واقعات کی شدت کے باوجود، مقامی پولیس، جو کہ سیاسی دباو میں تھی، نے فوری اور فیصلہ کن کارروائی کرنے میں ناکامی کا مظاہرہ کیا۔ ان واقعات کے سلسلے میں درج کی گئی ایف آئی آرز کو یا تو نظرانداز کیا گیا ،یا انہیں دوسری سمت موڑ دیا گیا۔ جس سے ڈاکٹر نوہیرا شیخ کو مزید ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا۔ پولیس کی ناکامی اور مجرموں کو ملنے والی سیاسی حمایت نے ہیرا گروپ کے خلاف اس سازش کی منظم نوعیت کو مزید واضح کیا۔
خلاصہ کلام : ہیرا گروپ اور ڈاکٹر نوہیرا شیخ کیخلاف ہونے والے ابتدائی قانونی حملے اور سازشیں ان بے پناہ چیلنجز کو ظاہر کرتی ہیں جو ان لوگوں کو درپیش ہوتے ہیں جو طاقتور سیاسی قوتوں کے خلاف کھڑے ہوتے ہیں۔ شدید ہراسانی اور منظم بدنامی کے باوجود، ڈاکٹرنوہیرا شیخ کی انصاف کے حصول کی عزم بے حد مضبوط ہے۔ بلیک میلنگ، دھمکیوں، اور سیاسی دھاندلی کے ناقابل تردید شواہد ایک منصفانہ اور شفاف قانونی عمل کی فوری ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں۔ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کا ان مشکل حالات میں سفر ان کی مضبوطی اور انصاف کے لیے ان کی غیر متزلزل عزم کا مظہر ہے۔ ان کی سازشوں اور بدنامی کے خلاف جدوجہد ایک امید کی کرن ہے، جو یہ ظاہر کرتی ہے کہ سچائی اور دیانتداری بھاری مشکلات کے باوجود بھی فتح یاب ہو سکتی ہیں۔ ہیرا گروپ کے ابتدائی مشکلات اس بات کی پرزور یاد دہانی ہیں کہ ناانصافی کے خلاف کھڑے ہونے اور قانونی و سیاسی نظام میں جوابدہی کی ضرورت کتنی اہم ہے۔
پہلا ایف آئی آر اور ظلم کا آغاز: ہیرا گروپ کے مسائل کا آغاز اس پہلے ایف آئی آر سے ہوا، جو کہ ایک قانونی حربہ تھا، اور اس کے نتیجے میں ہیرا گروپ اور اس کی بے مثال بانیہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے ایک منظم مہم شروع کی گئی۔ یہ ایف آئی آر مشکوک بنیادوں میں درج کی گئی، اور اس میں لگائے گئے الزامات انتہائی کمزور تھے۔ یہ محض ایک قانونی کارروائی نہیں تھی، بلکہ یہ ہیرا گروپ کو نقصان پہنچانے اور ڈاکٹر نوہیرا شیخ کی کامیابی کو کسی بھی قیمت پر روکنے کے لیے ایک منظم حملہ تھا۔ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کی کاروباری زندگی، جو کہ خواتین کو معاشی طور پر مضبوط بنانے اور سماجی مسائل کے حل کے لیے ان کی لگن سے عبارت ہے، انتہائی متاثر کن رہی ہے۔ لیکن ان کی کامیابی نے بعض سیاسی اور کاروباری مخالفین کو ناراض کیا۔ یہ ایف آئی آر ایک حکمت عملی کے تحت کی گئی تھی تاکہ قانونی رکاوٹیں کھڑی کی جا سکیں اور ایک وسیع پیمانے پر کردار کشی اور ظلم کی مہم کو ہوا دی جا سکے۔
بلیک میلنگ اور دھمکیوں کے شواہد: جب قانونی لڑائیاں شروع ہوئی، تو یہ واضح ہو گیا کہ یہ ایف آئی آر محض ایک بڑے منصوبے کی شروعات تھی۔ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کو متعدد دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا، جن میں ای میل کے ذریعے موت کی دھمکیاں بھی شامل تھیں۔ ایک خاص ای میل، جو کہ mirzabaig1981@yahoo.com سے nowheraShaikh@yahoo.com پر بھیجی گئی ، میں ان کی جان کو واضح طور پر خطرے میں ڈالنے کی بات کی گئی تھی۔ اس ای میل کا پتہ ایک ہسپتال میں موجود کمپیوٹر سے چلا جو کہ اسدالدین اویسی کے زیر انتظام تھا، جو کہ ایک اہم سیاسی شخصیت ہیں۔ اس ثبوت نے ظاہر کیا کہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کے دشمن ان کو دھمکانے اور مجبور کرنے کیلئے کس حد تک جانے کیلئے تیار تھے۔ ان دھمکیوں کی تحقیقات نے ایک منظم کوشش کا پردہ فاش کیا۔ جس کا مقصد ہیرا گروپ کو غیر مستحکم کرنا اور اس کی سرگرمیوں میں خلل ڈالنا تھا۔ یہ دھمکیاں کوئی الگ تھلگ واقعات نہیں تھیں بلکہ ایک منظم کوشش کا حصہ تھیں، جس کا مقصد ڈاکٹر شیخ اور ان کی تنظیم کے ارد گرد خوف اور بے یقینی پیدا کرنا تھا۔ بلیک میلنگ کے ناقابل تردید شواہد کے باوجود، حکام کی جانب سے رد عمل سست تھا، جس سے سازشیوں کے حوصلے مزید بلند ہوئے۔
اسدالدین اویسی کیخلاف ہتک عزت کا مقدمہ: ڈاکٹر شیخ نے مسلسل ہراسانی اور بدنامی کے جواب میں ایک جرات مندانہ اور فیصلہ کن اقدام اٹھاتے ہوئے اپنے سب سے شدید مخالف، اسدالدین اویسی کے خلاف 100 کروڑ کا ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا۔ یہ قانونی کارروائی ان کی ساکھ کو بچانے اور ان کیخلاف سازشوں کو بے نقاب کرنے کی ایک اہم کوشش تھی۔ ہتک عزت کے اس مقدمے نے ان جھوٹ اور فریب کا پردہ چاک کیا جو ڈاکٹر شیخ اور ہیرا گروپ کے خلاف پھیلائے گئے تھے۔ اس مقدمے میں تفصیل سے بیان کیا گیا کہ اویسی نے بار بار ڈاکٹر شیخ پر بے بنیاد الزامات لگائے، اور انہیں ایک بدنام زمانہ مجرم کے طور پر پیش کیا۔ یہ توہین آمیز بیانات ایک وسیع پیمانے پر چلنے والی مہم کا حصہ تھے، جس کا مقصد انہیں بدنام کرنا اور ہیرا گروپ کی ساکھ کو نقصان پہنچانا تھا۔ یہ قانونی جنگ صرف مالی معاوضے کے لیے نہیں تھی؛ بلکہ یہ ڈاکٹر شیخ کی ساکھ کو بحال کرنے اور ان کیخلاف ہونے والی ناحق ہراسانی کا حساب لینے کے لیے ایک جنگ تھی۔
عافیہ پلازہ میں آزمائش: سازش کے ابتدائی مراحل میں سب سے خوفناک واقعہ عافیہ پلازہ میں پیش آیا، جو کہ ہیرا گروپ کی ایک جائیداد تھی اور ایم آئی ایم کے دفتر کے سامنے واقع تھی۔ مقامی بدمعاشوں، جو کہ سیاسی محرکات کے زیر اثر تھے، نے دھمکیوں کا سہارا لیا، گاہکوں کو مآل میں داخل ہونے سے روکا، اور جائیداد کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا۔ ان کے طریقے وحشیانہ تھے، جن میں جسمانی ایزا رسانی،جان سے مارنے کی دھمکیاں، توڑ پھوڑ، اور کاروباری سرگرمیوں میں رکاوٹ ڈالنا شامل تھا۔ ان واقعات کی شدت کے باوجود، مقامی پولیس، جو کہ سیاسی دباو میں تھی، نے فوری اور فیصلہ کن کارروائی کرنے میں ناکامی کا مظاہرہ کیا۔ ان واقعات کے سلسلے میں درج کی گئی ایف آئی آرز کو یا تو نظرانداز کیا گیا ،یا انہیں دوسری سمت موڑ دیا گیا۔ جس سے ڈاکٹر نوہیرا شیخ کو مزید ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا۔ پولیس کی ناکامی اور مجرموں کو ملنے والی سیاسی حمایت نے ہیرا گروپ کے خلاف اس سازش کی منظم نوعیت کو مزید واضح کیا۔
خلاصہ کلام : ہیرا گروپ اور ڈاکٹر نوہیرا شیخ کیخلاف ہونے والے ابتدائی قانونی حملے اور سازشیں ان بے پناہ چیلنجز کو ظاہر کرتی ہیں جو ان لوگوں کو درپیش ہوتے ہیں جو طاقتور سیاسی قوتوں کے خلاف کھڑے ہوتے ہیں۔ شدید ہراسانی اور منظم بدنامی کے باوجود، ڈاکٹرنوہیرا شیخ کی انصاف کے حصول کی عزم بے حد مضبوط ہے۔ بلیک میلنگ، دھمکیوں، اور سیاسی دھاندلی کے ناقابل تردید شواہد ایک منصفانہ اور شفاف قانونی عمل کی فوری ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں۔ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کا ان مشکل حالات میں سفر ان کی مضبوطی اور انصاف کے لیے ان کی غیر متزلزل عزم کا مظہر ہے۔ ان کی سازشوں اور بدنامی کے خلاف جدوجہد ایک امید کی کرن ہے، جو یہ ظاہر کرتی ہے کہ سچائی اور دیانتداری بھاری مشکلات کے باوجود بھی فتح یاب ہو سکتی ہیں۔ ہیرا گروپ کے ابتدائی مشکلات اس بات کی پرزور یاد دہانی ہیں کہ ناانصافی کے خلاف کھڑے ہونے اور قانونی و سیاسی نظام میں جوابدہی کی ضرورت کتنی اہم ہے۔