تحریر ….9911853902….مطیع الرحمن عزیز
تعارف:ڈاکٹر نوہیرا شیخ کی ایک کامیاب کاروباری شخصیت سے ایک طاقتور سیاسی رہنما بننے کی داستان نہ صرف ایک شاندار فتح کی کہانی ہے بلکہ یہ شدید مخالفت کے سامنے ثابت قدمی کی مثال بھی ہے۔ آل انڈیا مہیلا امپاورمنٹ پارٹی کی تشکیل ڈاکٹر نوہیرا شیخ کی جانب سے انصاف اور سماجی خود مختاری کیلئے ایک بغاوت تھی، خاص طور پر خواتین کے حقوق کیلئے۔ تاہم، اس کامیابی نے سیاسی انتقام کو دعوت دی۔ جس نے قانونی جنگوں اور بدنامی کی مہمات کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کردیا۔ یہ مضمون ایم ای پی کی تشکیل، ہیرا گروپ کیخلاف رچی جانے والی سازشوں، اور سیاسی حریفوں کی طرف سے چلائی جانے والی بدنامی کی مہمات کا تفصیلی جائزہ پیش کرتا ہے۔
مہیلا ایمپاورمنٹ پارٹی کی تشکیل:مہیلا امپاورمنٹ پارٹی کی تشکیل صرف ایک سیاسی اقدام نہیں تھی؛ یہ طاقتور لوگوں کیخلاف ایک جرات مندانہ بغاوت تھی۔ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے انصاف اور خواتین کے حقوق کیلئے جدوجہد کرنے کے پختہ عزم کے ساتھ ایم ای پی کو ایک پلیٹ فارم کے طور پر لانچ کیا جو بے آوازوں اور مظلوموں کیلئے تھا۔ 2018 کے کرناٹک انتخابات میں پارٹی کے پہلے قدم نے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچا دی۔ جب 8% کے نمایاں مارجن سے کامیابی حاصل کی گئی۔ یہ محض ایک جیت نہیں تھی؛ یہ اس بات کا اعلان تھا کہ ایم ای پی ہندوستانی سیاسی منظرنامے میں زبردست تبدیلی لانے کیلئے تیار ہے۔ تاہم، اس حیران کن عروج نے ان سیاسی اداروں کی جانب سے دشمنی کو جنم دیا جو ڈاکٹر نوہیرا شیخ کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کو اپنے تسلط کے لیے خطرہ سمجھتے تھے۔ ایم ای پی کی تشکیل نے صرف ایک سیاسی سفر کا آغاز نہیں کیا؛ بلکہ یہ ایک ایسی جنگ کا آغاز تھا جو قانونی ہتھیاروں سے لڑی گئی اور جس کا مقصد ڈاکٹر نوہیرا شیخ اور ان کی پارٹی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا تھا۔
سازشیں: ایف آئی آرز کا سیاسی استعمال:ایم ای پی کی کامیابی کے بعد، ڈاکٹرنوہیرا شیخ اور ہیرا گروپ کیخلاف قانونی طور پر ہراساں کرنے کی ایک منظم مہم کا آغاز کیا گیا۔ مختلف ریاستوں، جن میں مہاراشٹر اور تلنگانہ شامل ہیں، میں ایم آئی ایم پارٹی سے وابستہ افراد کی جانب سے ہیرا گروپ کیخلاف متعدد ایف آئی آرز درج کرائی گئیں۔ یہ ایف آئی آرز نہ صرف بے بنیاد تھیں بلکہ ان کا مقصد ڈاکٹر نوہیرا شیخ اور ان کے ادارے کو قانونی مشکلات میں الجھانا تھا۔ ایم آئی ایم کے کلیدی اراکین، جیسے وارث پٹھان اور امتیاز جلیل کی شمولیت نے ان کارروائیوں کے سیاسی محرکات کو بے نقاب کیا۔ ان ایف آئی آرز کا مقصد صرف ڈاکٹر نوہیرا شیخ کی ساکھ کو خراب کرنا نہیں تھا، بلکہ ان کی بڑھتی ہوئی سیاسی طاقت کو کمزور کرنا بھی تھا۔ یہ سیاسی جنگ کی ایک ظالمانہ شکل تھی جس کا مقصد ڈاکٹر نوہیرا شیخ اور ایم ای پی کو قانونی مسائل میں پھنسا کر ختم کرنا تھا۔
بدنامی کی مہم: غلط معلومات کا ہتھیار:قانونی لڑائیوں کے ساتھ ساتھ، ڈاکٹر نوہیرا شیخ کو بدنامی کی ایک زبردست مہم کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ مہم سوشل میڈیا، خاص طور پر یوٹیوب پر چلائی گئی، جہاں مختلف یوٹیوبرز اور نام نہاد انفلوئنسرز نے ڈاکٹر نوہیرا شیخ اور ہیرا گروپ کیخلاف بے بنیاد الزامات عائد کیے۔ یہ ویڈیوز، جو کہ سیاسی تعصب سے بھری ہوئی تھیں، بڑے پیمانے پر پھیلائی گئیں تاکہ عوام کی نظر میں ڈاکٹر نوہیرا شیخ کی شخصیت کو خراب کیا جا سکے اور ایم ای پی کی حمایت کو کمزور کیا جا سکے۔ ان جھوٹے الزامات کا مقصد ڈاکٹر نوہیرا شیخ کی ساکھ کو متاثر کرنا اور ان کے سیاسی و کاروباری اداروں کو نقصان پہنچانا تھا۔ حالانکہ ان الزامات کے حق میں کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں تھا، پھر بھی اس بدنامی کی مہم نے ڈاکٹر نوہیرا شیخ کی عوامی شبیہ کو نقصان پہنچایا اور ہیرا گروپ کیلئے مزید مشکلات پیدا کیں۔
سیاسی سازشوں کے تباہ کن اثرات:ان سیاسی سازشوں کے نتائج تباہ کن ثابت ہوئے۔ ہیرا گروپ کی کارروائیاں، جو کبھی پھل پھول رہی تھیں، مکمل طور پر رک گئیں۔ اس کی ساکھ، جو سالوں کی محنت سے تعمیر ہوئی تھی، قانونی اور بدنامی کے حملوں کے شدید دباو کے تحت ٹوٹ گئی۔ اس گروپ، جو کئی لوگوں کے لیے خود مختاری کا ذریعہ تھا، کو غیر یقینی کی حالت میں مبتلا کر دیا گیا۔ اس کے وسائل مسلسل جھوٹے الزامات کے دفاع میں ضائع ہو گئے۔ سرمایہ کاروں اور اراکین، جو کبھی گروپ کے مشن پر اعتماد کرتے تھے، خوف اور شک میں مبتلا ہو گئے، ان کا ایمان ان شدید حملوں کی وجہ سے متزلزل ہو گیا۔ لیکن اس نقصان کا اثر صرف ہیرا گروپ تک محدود نہیں رہا۔ یہ سازشیں ایم ای پی کے قلب پر بھی وار کر رہی تھیں، جس کا مقصد پارٹی کو غیر مستحکم کرنا اور اس کے مشن کو ناکام بنانا تھا۔ لیکن ان تمام مشکلات کے باوجود، ڈاکٹر نوہیرا شیخ پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں تھیں۔ انہوں نے برابر کی شدت سے جواب دیا، سچ کو بے نقاب کرنے اور سازش کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے قانونی درخواستیں اور مقدمے دائر کیے۔ ان کی جنگیں صرف دفاعی نہیں تھیں؛ یہ بدعنوانی اور سیاسی چال بازیوں کیخلاف ایک جارحانہ ردعمل تھیں، جو انہیں خاموش کرنے کی کوشش کر رہی تھیں۔
خلاصہ الکلام: ڈاکٹر نوہیرا شیخ کا غیر متزلزل عزم:مہیلا امپاورمنٹ پارٹی کا عروج، ڈاکٹر نوہیرا شیخ کی مضبوط قیادت کے تحت، بے مثال عزم اور ثابت قدمی کی داستان ہے۔ پارٹی کی تشکیل ایک جرات مندانہ اعلان تھا، جو طاقتور لوگوں کیخلاف بغاوت تھی اور جس نے ان لوگوں کی شدید مخالفت کو دعوت دی جو تبدیلی سے ڈرتے تھے۔ ان کیخلاف شروع کی گئی قانونی اور بدنامی کی مہمات صرف انہیں بدنام کرنے کی کوشش نہیں تھیں؛ یہ انہیں مکمل طور پر ختم کرنے کی ظالمانہ حکمت عملی تھی۔ لیکن اتنی شدید مخالفت کے سامنے بھی ڈاکٹرنوہیرا شیخ کا عزم مزید پختہ ہوتا گیا۔ ان کی جدوجہد نہ صرف ذاتی ثابت قدمی کی مثال ہے بلکہ یہ ہندوستانی معاشرے میں پھیلے ہوئے نظامی ناانصافیوں کیخلاف ایک طاقتور بیان بھی ہے۔ایم ای پی اور ہیرا گروپ کی مسلسل کامیابی، سازشوں کے باوجود، امید کی کرن ہے۔یہ یاد دلاتی ہے کہ سچ اور انصاف، چاہے کتنے ہی محاصروں میں ہوں، کبھی مکمل طور پر ختم نہیں ہو سکتے۔ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کی کہانی ان تمام لوگوں کیلئے ایک پکار ہے جو طاقتور اور موروثی لوگوں کیخلاف کھڑے ہونے کی ہمت کرتے ہیں۔ یہ یاد دہانی ہے کہ انصاف کا راستہ خطرات سے بھرا ہوا ہے، لیکن یہ ایک ایسا راستہ ہے جس پر چلنا ضروری ہے۔ دھوکہ دہی اور ظلم کے خلاف ان کی جدوجہد ان سب کیلئے ایک جنگ ہے جو سچائی کی طاقت پر یقین رکھتے ہیں، اور یہ ایک جنگ ہے جسے وہ ایک ناقابل تسخیر عزم کے ساتھ لڑتی رہیں گی۔