نئی دہلی، مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور کرن رجیجو سے پسماندہ مسلم سماج اُتھان سمیتی سنگھ (رجسٹرڈ) کے بینر تلے آج مسلمانوں کے خصوصی وفد نے وقف ترمیمی بل: 2024 کے سلسلے میں خاص ملاقات کی۔ سینٹر ل وقف کو نسل اور آل انڈیا حج کمیٹی کے سابق ممبرکے ساتھ سمیتی کے سربراہ کے طور پر اپنی بیش بہا خدمت انجام دینے والے الحاج محمد عرفان احمد کی قیادت میں گئے اہم وفد میں یوپی حج کمیٹی کے ممبر محمد سرفراز علی، دہلی وقف بورڈکے سابق رکن چودھری محمد شریف احمد، سمیتی کے قومی صدر احسان عباسی، مفتی حسن رضا قادری، مولانا محمد انتظار، آزاد نورانی، محمد صغیر ادریسی، سہیل اخترعلوی، آزاد نورانی، محترمہ مینو خان، محمد یونس خان، کا مران چودھری وغیرہ موجود رہے۔
اس دوران وقف ترمیمی بل: 2024 اور وقف کی جائیدادوں بالخصوص مستقل ہو رہی خرد برد کی اراضی کو لیکر لمبی بات چیت ہوئی اور وفد نے وقف پر اپنی رائے بھی دی۔ الحاج محمد عرفان احمد نے وفد کا تعارف کرایا اور بتایا کہ یقینی طور پر وقف کی اراضی کابہت براحال ہے اور پسماندہ اور کمزور طبقات کے لوگوں کا وقف کی جائدادوں کو فائدہ نہیں مل رہا ہے، ضروری ہے کہ وقف کی اراضی کے سلسلے میں مضبوط اور طاقتور قانون بننا چاہئے، تاکہ وقف کی جائدادوں کا تحفظ ہو سکے۔ محمد عرفان احمد نے یہ بھی کہا کہ وقف ترمیمی بل کا حل بات چیت کے ذریعہ نکالنا چاہئے، بالخصوص کمیو نٹی کو اعتماد میں لینا ضروری ہے، ساتھ ہی انہوں نے امید ظاہر کی کہ کوئی بھی ایسا فیصلہ نہ ہو جو وقف کی اراضی کے خلاف ہو، کیو نکہ وقف کی اراضی وقف الی اللہ اور وقف علی الاولاد ہوتی ہیں، جسکی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ الحاج عرفان نے مرکزی وزیر موصوف کو یہ بھی بتایا کہ ہمارے ایک وفد نے گزشتہ روز جے پی سی کے چیئر مین جگد مبیکا پال صاحب سے بھی ملاقات کی تھی اور وفد کو انہوں نے یقین دلایا تھا کہ وقف ترمیمی بل کے ذریعہ مسلمانوں کے ساتھ کسی بھی طرح سے بھید بھاؤ نہیں کیا جائیگا اور جو بھی اعتراضات ہیں اس کو کمیٹی کے سامنے مضبوطی کے ساتھ رکھیں گے، تاکہ کسی کے ساتھ بھی نا انصافی نہ ہو، ایسے میں ہمیں آپ سے بھی امیدیں وابستہ ہیں۔
آخر میں مرکزی وزیر کرن رجیجو نے وفد کی تمام لوگوں کی باتوں کو بغور سماعت کیا اور وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم وقف کی زمینوں کو اپنے قبضے میں نہیں لے رہے ہیں اور نہ ہی وقف بورڈ یا سینٹر ل وقف کو نسل کو ختم کر رہے ہیں، ساتھ ہی ضلع کلیکٹر ہوگا وہ بہتر طریقے سے شناخت کرکے وقف بورڈ کو بہتر تعاون کرے گا اور ہم ٹریبیونل کو بھی باختیار بنائیں گے، لہذایہ صرف سرکار کو بد نام کر نے کی کوشش کی جارہی ہے، ہم تو وقف کی جائیدادوں کا بہتر استعمال ہو اس کیلئے ہم نے کوشش کی ہے۔ انہوں نے وفد کی جانب مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کا صاف کہنا ہے کہ وقف کی اراضی جس مقصد سے وقف کی گئی،اسکا کمیو نٹی کے لوگوں بالخصوص نچلے اور کمزور طبقات خصوصی طور پر پسماندہ طبقات استفادہ کرے، اس کیلئے سرکار وقف ترمیمی بل لیکرآئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم چاہتے تو ہم لوکسبھا اور راجیہ سبھا میں پاس کرالیتے، کیو نکہ ہم اکثریت میں ہیں، مگر ہمارا مقصد کسی بھی کمیو نٹی یاطبقے کی مخالفت میں قانون پاس کران اقطعی مقصد نہیں ہے، بلکہ جے پی سی میں بھیجنے کا مقصد یہی ہے کہ کمیونٹی کے لوگ وقف ترمیمی بل: 2024 کے تعلق سے اپنی اپنی رائے اور تجاویز پیش کریں۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے پوری کمیو نٹی کے لوگوں کیلئے جے پی سی کے ذریعہ ایک گفتگو کیلئے پلیٹ فارم تیار کیا ہے، جو بھی لوگوں میں خدشات اور شکوک وشبہات ہیں، وہ آکر ہمیں بتائیں، ہم ضرور انکی باتوں کو سنیں گے۔ کرن رجیجو نے کہا کہ یہ پوری طرح سے واضح ہے کہ جس مقصد کے تحت وقف بورڈ یا جوجائدادیں وقف کی گئیں تھیں انکا ایسے لوگوں کو فائدہ نہیں مل رہا ہے، جسکے وہ حقدار ہیں، ایسے میں وزیر اعظم نریندرمودی جی کی سرکار نے یہ بہت اہم اور بڑا قدم اٹھایا ہے، اس بل کے ذریعہ وقف کی جائیدایں نہ صرف محفوظ رہیں گی، بلکہ وقف کی اراضی سے فائدہ بھی کمیونٹی کو ہوگا اور پسماندہ طبقات کے لوگ وقف ترمیمی بل کے قانون بننے کے بعد استفادہ کریں گے۔
Related posts
Click to comment