Articles مضامین

واہ رے اجلاس عام واہ رے پیشہ ور مقرر

الحمد لله و كفى و سلام على عباده الذين اصطفى أما بعد :

اللہ تبارک و تعالی نے ہم لوگوں کو دین اسلام عطا کیا اور اسلام ہماری پوری زندگی کا خلاصہ ہے ہر موڑ پر آنے والے مسائل کا حل ہے مصائب و آلام سے نکلنے کا راستہ ہے وقت کی ضرورت کا منادی و معلن ہے ہمارے دین نے بے شک ہم لوگوں کو دعوت دین کا حکم دیا ہے اللہ کی طرف لوگوں کو بلانے کا حکم دیا حالات اور ظروف کے اعتبار سے جس جس چیز کی ضرورت ہو ان ضروریات کو پورا کرنے کا حکم دیا انہیں چیزوں کا نام دعوت و تبلیغ ہے لیکن یہ کیا ہوا؟ آج دین کا کام صرف اور صرف اجلاس عام تک محدود رہ گیا جہاں دیکھو وہاں تقاریر جہاں دیکھو وہاں اجلاس عام کسی مسجد کے اندر 10 لوگوں کے درس کو بھی اجلاس عام کا نام دے دیا گیا، ارے یہ کیا ہوا!! چندہ اکٹھا کیا گیا اور اکٹھا کرنے کے بعد پیشاور مقررین کے اوپر خرچ کر دیا گیا آج کے وقت میں جتنا نقصان ان پیشہ ور مقررین سے اس قوم کو پہنچا ہے اتنا نقصان شاید ہی کسی اور جانب سے پہنچا ہوگا ، ان اجلاس سے ان پیشاور مقررین کو آدھا ایک گھنٹہ بولنے کا 40، 40 ، 50، 50 ہزار بلکہ لاکھ لاکھ روپے مل جاتے ہیں ان کی فرمائشیں بہت زیادہ ہوتی ہیں یہ فلائٹ سے آتے جاتے ہیں اگر کسی چھوٹے سے شہر میں ایربیس airbase ہوگا تو وہاں تک کی فلائٹ کا ٹکٹ انہیں چاہتا ہے رہنے کے لیے ایک نمبر کا ہوٹل، خدمات کے لیے لوگ اگے پیچھے لگے ہوں اور اگر اس میں کچھ کمی ہو جائے تو اس کا بھی بیان ان پیشہ وروں کی طرف سے کر ہی دیا جاتا ہے منتظمین جلسہ عوام سے پیسہ اکٹھا کرتے ہیں فلاں آ رہے ہیں اتنا چاہیے اتنا چاہیے کہ کہ کر لوگوں سے پیسہ اکٹھا کرتے ہیں جن کے بچوں کے پیر میں چپل نہیں بدن پر کپڑا نہیں ان لوگوں سے زبردستی چندہ لیا جاتا ہے ایک جگہ تو ایک صاحب بتا رہے تھے کہ ہم نے چندہ دے دیا اس کے بعد ہماری عورتوں سے زبردستی چندہ مانگنے لگے کہ 500 روپہ ہر عورتوں کو بھی دینا ہے کیونکہ خرچہ زیادہ ہے

لاکھوں روپے اکٹھا کرنے کے بعد یہ بے غیرت اور بے شرم منتظمین جلسہ، اجلاس عام کراتے ہیں اپنی واہ واہی کے لیے وہ بڑے بڑے عالموں کو بلاتے ہیں اور غریب عوام کا پیسہ اندھا دھند خرچ کرتے ہیں منتظمین جلسہ اور پیشہ ور گویے مقررین آپسی مفاہمت سے مال کی ناجائز لوٹ مار کرتے ہیں دعوہ سینٹر والوں کے پاس بھی اجلاس عام کے سوا کوئی کام نہیں بچا دعوہ کے نام پر مال اکٹھا کرتے ہیں اور پھر پیشہ وروں کا خرچہ اٹھانے کو دعوت دین سمجھتے ہیں جب دیکھو تب فلانے آ رہے ہیں اتنا خرچہ ہے لاؤ بھائی مال لاؤ فلانے آ رہے ہیں لاؤ بھائی چندہ دو
تمہاری ان لوٹ مار کا حساب ضورو ہوگا ان شاء اللہ

ان کا کام صرف اور صرف اجلاس عام ہے، ان کو قوم کی پڑھائی لکھائی، تعلیم و تربیت، اسکول کالج، اسلامی انسٹیٹیوٹ کی تعمیر قوم کی تربیت سے کوئی وابستگی نہیں، عنوان بانٹنا اور عنوان کے مطابق تقاریر کروانا یہی ان لوگوں کا کام ہے، افسوس تو ان پشاور مقررین پر ہے جن پیشاور مقررین نے کبھی بھی اجلاس عام کے رد میں ایک بات نہیں کہی، آپ سوچیے کیا ایک گھنٹہ دو گھنٹہ بیان کرنے کا 50 50 ہزار روپے 40 40 ہزار روپے 30 ہزار روپے ہونے چاہیے کیا دین کی یہی تعلیمات ہیں اللہ تبارک و تعالی نے بعض مقررین کو بہترین ذریعہ معاش بھی عطا کیا ہے اس کے باوجود وہ لوگ دین کے نام پر لوٹ مچائے ہوئے ہیں کیا یہ آیت اِن لوگوں کے لیے نہیں ہے جس میں اللہ تعالی نے فرمایا : اے ایمان والوں! اکثر علما اور عابد، لوگوں کا مال ناحق کھا جاتے ہیں
بہت سارے جلسے میں، 10، 10، 20، 20 لاکھ کے خرچ ہوتے ہیں جو کہ صرف ایک رات میں خرچ ہو جاتے ہیں اگر ان رقموں کا صحیح استعمال کیا جاۓ تو تعلیم و تربیت اور دیگر ضروریات کا ایک اعلی درجہ حاصل کیا جا سکتا ہے جن علاقوں میں یہ جلسے جلوس ہوتے ہیں اکثر و بیشتر وہ بستیاں غریبوں کی ہوتی کمزوروں کی ہوتی ہے جہاں کے بچوں کے پیر میں چپل بھی نہیں ہوتی ان کے تن پر صحیح سے کپڑا بھی نہیں ہوتا آخر کس طرح سے پیشاور مقررین ایسے علاقوں میں جاتے ہیں اور جا کر کے اپنی ڈیمانڈ اور اپنے پیسے کی ہوس کو بجھاتے ہیں اور اس کو دین کا نام دیتے ہیں
اگر منتظمین نے بول دیا کہ مولوی صاحب میں اپ کو 40 ہزار روپیہ تو نہیں دے پاؤں گا 30 ہزار روپے تو نہیں دے پاؤں گا ہاں شاید ہم اپ کے لیے آٹھ دس ہزار کے انتظام کر دیں تو یہ پیشہ ور مقررین ٹس سے مس نہ ہوں گے میں نے بہت جگہ لوگوں سے ملاقات کی ہے اور لوگ پیشہ ور مقررین کی تقریر کرانے کے بعد یہ بات کہتے ہیں کہ مولوی صاحب لٹ گئے بہت پیسہ خرچہ ہو گیا اتنا سب کچھ کرنے کے بعد بھی کچھ نہ کچھ بول ہی دیتے ہیں کبھی خدمت نہ کرنے کا الزام لگا دیتے ہیں کبھی یہ کہہ دیتے ہیں کہ میرا احترام نہیں کیا گیا کبھی یہ کہہ دیتے ہیں کہ پیسہ صحیح سے نہیں دیا اب بلاؤگے تو نہیں آؤں گا

امت مسلمہ اتنی چیلنجز سے دوچار ہے، اتنے چیلنجز سے دوچار ہیں کہ اس کا اندازہ ہم سب لوگوں کو ہے وقت اور حالات کے پیش نظر ہم لوگوں کی ضرورت تو یہ تھی کہ پیسہ اکٹھا کرتے لاکھوں کروڑوں روپیہ اکٹھا کر کے اسکول کالج بناتے مدارس میں کام کرنے والے اساتذہ کو اچھی سے اچھی تنخواہ دیتے لیکن ہمارا سارا پیسہ ان جلسے جلوس میں خرچ ہو جا رہا ہے اور ان بے غیرت پشاور مقررین کے جیب گرم کیے جا رہے ہیں اور منتظمین جلسہ اپنی واہ واہی میں مست ہیں حالانکہ الحمد للہ آج کا دور تو وہ دور ہے کہ کسی بھی عنوان پر تقریروں کا اور خطابات کا حصول اتنا آسان ہو چکا ہے کہ جس کی کوئی حد نہیں سوشل میڈیا کے ذریعے سے ہم کسی بھی عنوان پر اچھی سے اچھی تقریریں سن سکتے ہیں بہت ساری اچھی اچھی تحریریں ہم بآسانی پڑھ سکتے ہیں

میرے بھائیوں مدارس کا حال دیکھیے مساجد کا حال دیکھیے حالت یہ ہے کہ مسجد میں ایک ڈھنگ کا مکتب نہیں ہے بچوں کو مکتب میں پڑھانے کے لیے ایک صلاحیت مند حافظ نہیں ہے اگر تنخواہ دینا ہو تو منتظمین جلسہ جو قوم کے ذمہ دار بنے بیٹھے ہیں ان کی حالت خراب ہو جاتی ہے ڈھنگ کا حافظ رکھنے کے لیے پیسہ نہیں ہے امام مؤذن کی تنخواہ دبا دبا کر بیٹھے ہوئے ہیں اگر مولوی صاحب تنخواہ بڑھانے کو کہ دیں تو یہ دو چار نازیبا کلمات کہنے سے بھی پیچھے نہ ہٹینگے، محلے کی مسجد میں رہنے والا وہ امام جو دن رات عوام الناس کو ڈیل کر رہا ہے دن رات درس دے رہا ہے ایک ایک مسئلہ حل کر رہا ہے 10، 12 ہزار کمانے کے لیے پریشان ہے ایک ایک روپیہ کے لیے پریشان ہے علاج اور بچوں کو پڑھانے کے لیے پریشان ہے اس کی تنخواہ میں کچھ روپے کا اضافہ کرنے کے لیے یہ لوگ اس کا خون چوس لیں گے لیکن وہیں دوسری طرف ان پیشہ ور مقررین کے اوپر یہ لوگ لاکھوں روپے ایک منٹ ایک گھنٹے میں خرچ کر دیتے ہیں

یہ پیشہ ور مقررین جہاں جاتے ہیں ان کو ایئرپورٹ یا اسٹیشن سے لینے کے لیے لوگوں کی لائن لگی رہتی ہے لیکن وہی جو زمینی سطح پہ دین کا کام کر رہے ہیں ان کے ساتھ ان لوگوں کا رویہ نہایت غلیظ ہے بس بکڑ لو آٹو وہاں تک آتی ہے آ جاؤ ابھی ہم خالی نہیں ہیں تھوڑی دیر بعد ملینگے وغیرہ وغیرہ ہم نے اپنے ائمہ و موذننین اور مکتب میں پڑھانے والے علماء، حفاظ و مولویوں کے ساتھ جو سلوک کیا ہے اس کے حساب کے لیے تیار رہنا جب دیکھو تب یہاں اجلاس عام وہاں اجلاس عام یہ اجلاس عام نہیں بلکہ ایک طرح سے مسابقہ بن چکا ہے،دن رات اجلاس عام یہ تمہارے وقت کے حالات و تقاضے کا حل نہیں ہے وقتی طور پہ جو مسائل چل رہے ہیں اس کا حل نہیں ہے ان باتوں کو سمجھو اپنی مساجد کو مضبوط کیجیے اپنے مدارس کو مضبوط کیجیے مساجد کے اندر مکاتب کو مضبوط کیجیے مکتب پر خوب جی بھر کر خرچ کیجیے اچھے اساتذہ لائیے اچھی تنخواہ دیجئے اپنا مال ان پیشہ وروں کو مت دیجیے جو میک اپ کرکے آتے ہیں اور ایک گھنٹے میں اتنا لوٹ کے چلے جاتے ہیں جتنا کہ ایک عام مولوی سال بھر بمشکل کما پاتا ہوگا

مکتب جتنا مضبوط کریں گے قوم اتنی مضبوط ہوگی مکتب صرف روایتی طور پہ نہ چلے بلکہ مکتب میں دینیات اسلامک اسٹڈیز کا باقاعدہ نظم ہو اس کے لیے خصوصی استاد رکھے جائیں اور ان کو اچھی تنخواہ دی جائے ان چیزوں پر دل کھول کر خرچ کیجیے، جلسے جلوس کے پیسے کو بچائیے یہ پیشہ ور مقرر قوم کا کچھ بھلا نہیں کر سکتے ان کو صرف لچھے دار تقریر کرنی آتی ہے اور اپنا جیب بھرنے آتا ہے یہ پیشاور مقرر قوم کے مسائل کا حل نہیں ہیں ایک جگہ کی بات ہے ایک صاحب نے بتایا ہمارے گاؤں کی مسجد کا مکتب بند ہو گیا اور اس کی وجہ اجلاس عام کے لاکھوں روپیہ کے خرچ تھے ہوا یوں کہ اجلاس عام کے بعد دو مہینے تک تنخواہ نہیں دی گئی جب تنخواہ کا مطالبہ کیا گیا تو بولا گیا کہ سارا روپیہ اجلاس عام میں ختم ہوگیا ہے اب تنخواہ دیے کے لیے فی الحال پیسہ نہیں ہے..

میرے بھائیوں!!! اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے کہ میں یہ بات حسد کی وجہ سے نہیں کہ رہا ہوں بلکہ یہ ایک بہت بڑی وبا اجلاس عام کے نام پر جو پھیلی ہوئی ہے اس کی بنا پر کہ رہا ہوں، اجلاس عام میں کہیں ایک طرف بریانی کے لیے مار پیٹ ہو رہی ہے تو کہیں پر لوگ بیٹھنے کے لیے جھگڑا کر رہے ہیں وہیں دوسری طرف پان بیڑی سگریٹ کی محفل جمی ہوئی ہے تو کہیں کچھ لوگ گٹکا کھا رہے ہیں، کوئی سو رہا ہے رات رات بھر جاگتے ہیں صبح فجر کی نماز غائب ہو جاتی ہے ایک دن بعد منتظمین جلسہ اپنے منہ سے اپنی واہ واہی کرتا پھرتا ہے اور پیشہ ور مقرر عوام کا پیسہ لوٹ کر کے نکل چکا ہوتا ہے اور عوام اسی غریبی کے دلدل میں دھنسی ہوئی ملتی ہے اور اسی کا نام دعوت دین رکھ دیا گیا ہے

پیشاور مقررین قیامت کے دن کیا جواب دیں گے جب اللہ تبارک و تعالی ان سے پوچھے گا کہ تم نے کن باتوں کا اتنا پیسہ لیا اس وقت کیا جواب دیں گے اللہ تبارک و تعالی ہم لوگوں کو وقت کی ضرورت کے حساب سے دین کا کام کرنے والا بنائے فتنے اور آزمائش کا دور ہے اللہ تعالیٰ ان آزمائشوں کا مقابلہ کرنے والا بنائے ہمارے تعلیمی نظام کو بہتر کرے، ہمارا مال صحیح جگہ پر خرچ ہو، ننگے بھوکے انپڑھ مسلمانوں کی تعلیم و تربیت میں ہمارا مال صرف اور خرچ ہو اللہ تعالی ہم لوگوں کو اس کی توفیق عطا فرمائے آمین یا رب العالمین

Related posts

डॉ. नौहेरा शेख का भविष्य उज्ज्वल है और संभावनाएं भी उज्ज्वल हैं

Paigam Madre Watan

کیا مدینہ منورہ میں کافر، مشرک جاسکتے ہیں؟

Paigam Madre Watan

شخصیت پرستی کا بڑھتارجحان نئی نسل کے لیے خطر ناک ہے

Paigam Madre Watan

Leave a Comment

türkiye nin en iyi reklam ajansları türkiye nin en iyi ajansları istanbul un en iyi reklam ajansları türkiye nin en ünlü reklam ajansları türkiyenin en büyük reklam ajansları istanbul daki reklam ajansları türkiye nin en büyük reklam ajansları türkiye reklam ajansları en büyük ajanslar