تحریر : مطیع الرحمن عزیز
قومی صدر برائے اقلیتی امور ، مہیلا امپاورمنٹ پارٹی
اسلام نے اپنے پیروکاروں کو ہر طرح سے رہنمائی کی ہے جس کے مطابق عمل کرنے سے اور رہنمائی کے مطابق زندگی گزارنے سے دنیا اور آخرت دونوں میں کامیابی ہے۔اس کے برعکس جو قرآن و حدیث کی رہنمائی سے رو گردانی کرے گا وہ سراسر گھاٹے میں رہے گا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ تم اس وقت تک گمراہ نہیں ہو گے جب تک تم کتاب و سنت کو مضبوطی سے تھامے رہو گے- قرآن وہ حدیث کو مضبوطی سے تھامے رہنے کا مطلب یہ ہے کہ اسلام نے جس چیز سے منع کیا ہے اس سے باز رہا جائے اور جس چیز کو کرنے کا حکم دیا ہے اس کے مطابق زندگی گزاری جائے۔ وقت اور حالات ہمیشہ ایک جیسے نہیں ہوتے ہیں دنیا میں اتھل پتھل کا سلسلہ جاری ہے اور جس طرح کے حالات عالمی سطح پر بنا دیے گئے ہیں ان سے امت مسلمہ اضطراب، الجھن اور مایوسی کے عالم میں ہے لیکن قرآن کی رہنمائی یہ ہے کہ اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوں قرآن کی اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ انسان کی زندگی میں دکھ مصیبت آتے رہتے ہیں نشیب و فراز پیدا ہوتے رہتے ہیں کبھی خوشی ہے تو کبھی غم ہے ہاں یہ حقیقت ہے کہ کبھی کبھار دکھ اور مصیبت کے لمحات طویل ہو جاتے ہیں ایسے میں لوگ مایوسی کا شکار ہو جاتے ہیں لیکن تاریخ کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ مسلمانوں پر موجودہ حالات سے کہیں زیادہ الجھن بھرے حالات رہے ہیں لیکن ہمارے صبر و استقامت اور ایمانی قوت سے اللہ تعالی نے الجھن بھرے حالات کو سازگار بنا دیا انبیاءکرام کی بھی سخت آزمائش ہوئی۔حضرت ابراہیم علیہ الصلوة والسلام کو دہکتے ہوئے شعلے میں ڈال دیا گیا لیکن اللہ تعالی نے ان کو بچا لیا حضرت یونس علیہ السلام کی زبردست آزمائش ہوئی لیکن اس سخت آزمائش سے اللہ تعالی نے نجات دے دی اور یہ یونس علیہ السلام کی دعاوں کا اثر تھا۔ پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے مصائب اٹھائے کتنی سختیاں برداشت کیں لیکن اللہ تعالی نے ان سب مصائب کو سکھ میں بدل دیا اور یہ سب اللہ تعالی تعالی کے احکام کی صحیح معنوں میں پیروی کا نتیجہ تھا- مذکورہ انبیاءکی آزمائش اور صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم اور ائمہ کرام رحمہم اللہ کی آزمائش میں موجودہ دور کے مسلمانوں کے لیے بہت بڑا سبق ہے وہ حالات سے مایوس نہ ہوں اللہ تعالی سے لو لگائیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا سچا امتی بن جائیں تو حالات ان کے لیے ان شاءاللہ سازگار ہو جائیں گے۔تاریخ سے مسلمانوں کو سبق حاصل کرنا چاہیے کہ پچھلے ادوار میں بھی اس سے کہیں زیادہ مشکل مرحلے پیش آئے لیکن اللہ نے مسلمانوں کے صبر و استقامت اور دعا کی برکت سے مصائب اور مشکلات کے بادل چھٹ گئے اور مسلمان دوسری قوموں کے لیے بہت بڑی نعمت ثابت ہوئے- آج ہم بھی اس دور میں بھی دوسری قوموں کے لیے بہت بڑی نعمت ثابت ہو سکتے ہیں شرط یہ ہے کہ مسلمان اپنے انبیاءعلیہم السلام اور صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی زندگی سے سبق حاصل کریں۔