مطیع الرحمن عزیز
موجودہ دور کے طالبعلم اور جامعہ سلفیہ بنارس کے متعلقین یہ بات ضرور سوچیں گے کہ کون تھے جناب شیخ جنید صاحب سلفی رحمہ اللہ تعالیٰ۔ جیسا کہ ہم سب نے جان لیا کہ جامعہ سلفیہ بنارس کے صدر محترم مولانا شاہد جنید صاحب سلفی تھے۔ لیکن کافی عرصہ سے علیل اور عارضہ میں مبتلا تھے، کسی قدر متحرک نا تھے کیونکہ لاغری ان کی کمر میں بس گئی تھی۔ اللہ تعالیٰ شیخ مرحوم شاہد جنید صاحب کی مغفرت فرمائے۔ اور کروٹ کروٹ جنت الفردوس عطا فرمائے، لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ آمین
نمونہ سلف جناب شاہد جنید صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ اپنے وقت کے جید عالم دین اور ہندستان کے مدارس میں سب سے قابل لائق فائق طالبعلم کی فہرست میں شمار ہوتے تھے۔ سنجیدہ طبیعت کے مالک، سلجھے ہوئے مزاج کی شخصیت جناب شاہد جنید صاحب نے اسی کی دہائی میں اس وقت جامعہ سلفیہ کے نظام کی باگ ڈور سنبھالی جب بزرگ ناظم اعلیٰ جناب عبد الوحید رحمانی صاحب نے اس دار فانی سے کوچ فرمایا۔
جناب شاہد جنید صاحب کیلئے جناب عبد الوحید رحمانی صاحب نے اپنی زندگی اور حالت پیری کے عالم آخری ایام میں ایک تحریر بطور وصیت لکھی تھی، جس میں ٹوٹے پھوٹے الفاظ میں شیخ جناب شاہد جنید صاحب سلفی کے تعلق سے عرض تھا کہ میرے بعد نظامت کی ذمہ داری شاہد جنید صاحب کو عطا کر دی جائے۔
نمونہ سلف جناب شیخ شاہد جنید سلفی صاحب نے اتفاق رائے سے نظامت کی باگ ڈور تو سنبھالی مگر بارِخزانہ کو اٹھانے سے صاف طور پر منع فرما دیا۔ اور یہ عرض کیا کہ میں اسی شرط پر نظامت سبھالوں گا جب مجھے رقوم کے حساب کتاب اور تصرف کی ذمہ داریوں سے دور رکھا جائے گا، خیر یہی کیا گیا اور آپ نے جامعہ سلفیہ کی نظامت کی باگ ڈور سبھالی۔
جناب شیخ جنید صاحب سلفی نے دور نظامت اپنے مصاحبین اور دوست احباب سے بارہا ذکر کیا کہ مجھے ستایا اور تنگ کیا جا رہا ہے، اگر میں ان تمام شر پسندیوں کا جواب دیتا ہوں تو ممکن ہے جامعہ سلفیہ فتنہ اور آزمائش کے دور میں داخل ہو جائے، لہذا غور طلب ہے کہ میں جلد ہی جامعہ سلفیہ کی نظامت سے سبکدوش ہو جائوں گا۔ اور آپ نے ایسا ہی کیا۔ پھر دوبارہ جامعہ سلفیہ کی حفاظت اور کسی بھی خلفشار کے ڈر سے متحرک باڈی میں شرکت نا کرتے ہوئے دور دراز سے دعائے خیر فرماتے رہے۔
جناب شاہد جنید صاحب کے عوام میں مقبولیت رکھنے والے بھائی لاٹ صالح صاحب اپنے دور کے مقبول ترین ایم ایل اے میں شمار ہوا کرتے تھے۔ اور جامعہ سلفیہ کے خیرخواہوں میں شرکت فرماتے تھے۔
جناب شیخ شاہد جنید صاحب کی اچھائیوں اور محبین جامعہ سلفیہ اور طلبا کے اتنے بھلے دوست تھے کہ اپنے دولت کدہ پر ہر سال شاندار دعوت کا اہتمام کرتے تھے، شاہانہ دعوت اور ضیافت طلبا سے محبت کا یہ نمونہ آج کے وقت میں بہت کم دیکھنے کو ملتا ہے۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ مرحوم شیخ شاہد جنید صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ کی بشری لغزشوں کو معاف فرمائے۔ اور کروٹ کروٹ جنت الفردوس عطا فرمائے۔ آمین