حالات حاضرہ، گرتے معیارِ تعلیم وسماجی معاملات پر تبادلہ خیالات
نئی دہلی (پریس ریلیز: مطیع الرحمن عزیز) حلقہ ڈومریا گنج ضلع سدھارتھ نگر کے مایہ ناز علاقہ موضع ٹکریا جو کہ علماءکی نگری ہے، کے معززین اور بارسوخ شخصیات کی آل انڈیا مہیلا امپاورمنٹ پارٹی دفتر آمد ہوئی۔ جن میں خصوصا جناب سفیان اختر ندوی صاحب، شکیل احمد سلفی صاحب، جناب سلمان اختر صاحب، جناب حافظ شفاءالرحمن سنابلی صاحب اور بھائی سمیر صاحب شامل تھے۔ دفتر ایم ای پی پر مطیع الرحمن عزیز کل ہند صدر برائے اقلیتی امور آل انڈیا مہیلا امپاورمنٹ پارٹی نے مہمانوں کا استقبال کیا اور تمام احباب کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا کہ گاﺅں ٹکریا کے غیور احباب نے اپنا قیمتی وقت نکال کر ہمارے دفتر کو عزت بخشی اور نیک خواہشات کے ساتھ قیمتی مشوروں سے نوازا۔ جناب شکیل احمد سلفی صاحب نے شیخ الحدیث جناب مولانا عزیز الرحمن سلفی سابق استاذ جامعہ سلفیہ سے اپنی والہانہ محبت اور الفت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ایک لمبا عرصہ عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کے تابناک دور کا دیکھا ہے، اور یہ بھی دیکھا ہے کہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے عرصہ دراز تک اپنی کمپنی سے لوگوں، اداروں اور تنظیموں کے بے انتہا تعاون کیا ہے۔ لیکن افسوس کہ سابقہ کچھ دنوں سے انہیں نظر بد کا سامنا ہے، لیکن تاریخ اس بات کا شاہد ہے کہ انقلابی شخصیات کے ساتھ ہی آزمائشیں آتی ہیں، ورنہ عام لوگوں سے کوئی الجھنا نہیں چاہتا۔
جناب سفیان اختر ندوی صاحب نے اپنی بات شروع کرتے ہوئے کہا کہ ہماری دفتر ایم ای پی آمد کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہمیں خود اپنے اقربا اعزا اور قرب وجواب سے اصلاح کی شروعات کرنی ہو گی، خصوصا علاقہ اور گاﺅں سماج کے بڑوں کو ان کی ذمہ داریاں سمجھانی ہو گی، نوجوانوں کو معاشرے کی اصلاح اور بہتر راستے اور مستقبل کے چیلنجز سے روشناس کرانا ہو گا۔ اور نوعمر و نونہالوں کو تعلیم، ہنر اور روزگار میں بہتر کل کیلئے توجہ دلانی ہو گی۔ جناب سلمان اختر نے کہا کہ ہمیں اپنے گاﺅں موضع ٹکریا، کسمہی سے شروعات کرتے ہوئے نوعمر اور نوجوانوں کو اپنے ماضی کے تابناک کل کا معائنہ کرانا ہو گا۔ کہ ہمارے گاﺅں ٹکریا نے دنیا کو بڑے بڑے کبار و جید علما دیا۔ ایسے علماءکہ جن کی شخصیت کے بغیر ضلع سدھارتھنگر بستی کی تاریخ علما نامکمل ہو گی، مرکزی دارالعلوم جامعہ سلفیہ بنارس ہو یا جمعیت اہل حدیث ٹکریا کے علما کے بغیر اپاہج اور معذور ہے۔ یہی وہ گاﺅں ٹکریا ہے جہاں کے علما عالمی تنظیم احیاءالتراث کے رکن خاص ہوا کرتے تھے، لہذا گاﺅں کی اسی قدر ومنزلت کو مزید اور چمکدار بنانے کے لئے مہم جوئی اور جہد مسلسل کرنا ہو گا۔
جناب سفیان اختر ندوی صاحب نے اپنی بات شروع کرتے ہوئے کہا کہ ہماری دفتر ایم ای پی آمد کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہمیں خود اپنے اقربا اعزا اور قرب وجواب سے اصلاح کی شروعات کرنی ہو گی، خصوصا علاقہ اور گاﺅں سماج کے بڑوں کو ان کی ذمہ داریاں سمجھانی ہو گی، نوجوانوں کو معاشرے کی اصلاح اور بہتر راستے اور مستقبل کے چیلنجز سے روشناس کرانا ہو گا۔ اور نوعمر و نونہالوں کو تعلیم، ہنر اور روزگار میں بہتر کل کیلئے توجہ دلانی ہو گی۔ جناب سلمان اختر نے کہا کہ ہمیں اپنے گاﺅں موضع ٹکریا، کسمہی سے شروعات کرتے ہوئے نوعمر اور نوجوانوں کو اپنے ماضی کے تابناک کل کا معائنہ کرانا ہو گا۔ کہ ہمارے گاﺅں ٹکریا نے دنیا کو بڑے بڑے کبار و جید علما دیا۔ ایسے علماءکہ جن کی شخصیت کے بغیر ضلع سدھارتھنگر بستی کی تاریخ علما نامکمل ہو گی، مرکزی دارالعلوم جامعہ سلفیہ بنارس ہو یا جمعیت اہل حدیث ٹکریا کے علما کے بغیر اپاہج اور معذور ہے۔ یہی وہ گاﺅں ٹکریا ہے جہاں کے علما عالمی تنظیم احیاءالتراث کے رکن خاص ہوا کرتے تھے، لہذا گاﺅں کی اسی قدر ومنزلت کو مزید اور چمکدار بنانے کے لئے مہم جوئی اور جہد مسلسل کرنا ہو گا۔

واضح رہے کہ جناب سفیان اختر گاﺅں ٹکریا کے بارسوخ شخصیات میں سرفہرست ہیں۔ جنہیں گاﺅں، علاقہ اور ریاست کی سیاست میں اچھی پکڑ اور پہچان ہے، متحرک اور فعال شخصیت کے مالک جناب سفیان اختر ندوی نے عرصہ دراز سے گاﺅں کے تاریخی مدرسہ مفتاح العلوم کی باگ ڈور اور نظامت سنبھالی ہے، اور مدرسہ کو فرش سے عرش تک ترقی پر لے جا کر مدرسہ مفتاح العلوم کے کھوئے ہوئے وقار کو واپس لانے کی پوری کوشش کی ہے، اور بڑے حد تک مدرسہ کے وقار کو واپس لانے میں کامیاب بھی رہے ہیں، مدرسہ مفتاح العلوم آج موضع ٹکریا سمیت علاقہ کے دیگر گاﺅں جس میں رانی پرسا، ترینا ، کسمہی، ساد اللہ پور ، اوراتال اور سکھوئیاں کی ہزاروں بچیاں تعلیم حاصل کر رہی ہیں، جناب سفیان اختر ندوی نے بچپن سے اپنا متحرک اور فعال کردار ادا کیا ہے، ہر کوئی اس بات کا گواہ ہے کہ بچپن میں انہوں نے نوعمر بچوں کو تعلیم کی طرف رغبت دلانے کے لئے مختلف طرح کی مہمات چلائی اور فردا فردا ملاقات کرکے نوجوانوں کو نا صرف تعلیم و تعلم سے منسلک کیا بلکہ الگ الگ اداروں میں لے جا کر طلبا کا داخلہ کرایا۔
جناب حافظ شفاءالرحمن سنابلی نے احباب کی باتوں کی حمایت کی اور کہا کہ گاﺅں کے بکھرتے ہوئے تعلیمی و سماجی تانے بانے کو ایک تسبیح کی طرح یکجا کرنا ہوگا، تاکہ گاﺅں کا گرتا ہوا وقار بحال ہو، نوعمر بچوں بچیوں کو تعلیم کی طرف رغبت دلانا ہے، ہمارے گاﺅں کے سنہرے ماضی نے عالمی پیمانے پر شہرت پانے کے بعد اب اس تاریخ کو رقم کیا ہے کہ ہمارا گاﺅں ٹکریا عالمی پیمانے پر شہرت ہی نہیں رکھتا بلکہ آج ہمارے گاﺅں میں انجینئر، پروفیسر، لیکچرار، سول سرونٹ اور ماہر سیاست و سماجی اصلاح کار موجود ہیں، اس رفتار کو برقرار رکھنے اور جلا بخشنے کیلئے گھر گھر جا کر لوگوں کو اور ان کے نونہالوں کو تعلیم کیلئے بیدار کرنا ہو گا، تاکہ یہ رفتار تھمنے نا پائے اور ترقی پذیر زمانے کے ساتھ ہمارا گاﺅں اور سماج قدم سے قدم کندھے سے کندھا ملا کر ایک دوسرے کا معاون و مددگار ثابت ہو، انہیں سارے معاملات کو لے کر دفتر ایم ای پی آمد اور ہماری بات کو بغور سننے کے لئے ہم تمام مشکور و ممنون ہیں۔