Delhi دہلی

اُردو کو بچانا تمام اہلِ وطن کی مشترکہ ذمہ داری ہے

سہ ماہی اسباق، پونے کے دفتر میں اہلِ علم و دانش کا اِظہارِ خیال

پونے  بروز بدھ بوقت دو پہر ملک کے معروف ادبی رسالہ سہ ماہی اسباق کے دفتر میں اہلِ علم و دانش کے مابین ایک علمی و ادبی نشست کا انعقاد عمل میں آیا، جس میں خاص طور سے سہ ماہی اسباق کے مدیر جناب نذیر فتح پوری، جناب ڈاکٹر ادریس احمد اور معروف صحافی و قلم کار مولانا محسن رضا ضیائی نے اْردو زبان و ادب کے فروغ و ارتقا کے اہم اور حساس موضوع پر اظہارِ خیال کیا۔ آج اْردو کی جو موجودہ صورتِ حال اور اس کو درپیش خطرات لاحق ہیں، اس پر روشنی ڈالتے ہوئے جناب نذیر فتح پوری صاحب نے کہا کہ اردو یہ اپنوں اور غیروں سبھی کی ایک مشترکہ زبان ہے، جس کے فروغ و استحکام کے لیے ہر طرف سے کوششیں ہونی چاہیے۔ آپ نے غیر مسلم شعرا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک زمانے میں چمنِ اردو کی آبیاری کے لیے غیر مسلم شعرا نے اپنا خونِ جگر تک نچھاور کردیا تھا اور اس کو اپنی شعر و شاعری کے ذریعہ سر سبز و شاداب کیا تھا، جن میں خاص طور سے رگھوپتی سہائے فراق گورکھپوری، کنور مہندرسنگھ بیدی سحر، راجندر سنگھ بیدی، گوپی چند نارنگ، جوگیندر پال، ہر چرن چاولہ، سریندر پرکاش، کرشن چندر، بلراج میزا، رامانند ساگر،بلراج کومل، پنڈت برج نارائن دتاتریہ کیفی، آنند موہن زتشی گلزار، خار دہلوی، گوپی ناتھ امن، دیوند راسر، کنورسین، امرتا پریتم، بلونت سنگھ، گیان چند جین، کالی داس گپتا رضا، ٹھاکر پونچھی، گلشن نندہ، گیان سنگھ شاطر، شرون کمار ورما، دت بھارتی، خوشتر گرامی، علامہ سحر عشق آبادی، ڈاکٹر اوم پر کاش زار علامی، بشیشور پرشاد منور، لال چند پرارتھی، بھگوان داس شعلہ، امر چند قیس جالندھری، ابوالفصاحت، پنڈت لبھورام جوش ملسیانی، پنڈت بال مکند عرش ملسیانی، رنبیر سنگھ، نوین چاولہ، فکر تونسوی، رام کرشن مضطر، کے۔ امریندر، جگن ناتھ آزاد، ساحر ہوشیار پوری، رشی پٹیالوی اور ستیہ نند شاکر قابل ذکر ہیں۔ آج پھر سے وہ وقت آگیا ہے کہ اردو کو ہندوستان کی مشترکہ وراثت سمجھتے ہوئے باہم مضبوط کیا جائے اور جو لوگ اس کے خلاف تعصب و نفرت کا بیج بونے کا کام کررہے ہیں، انہیں بھی اِس کی دلکشی و خوب صورتی کا قائل کیا جائے۔ غالب انسٹی ٹیوٹ، نئی دہلی کے ڈائریکٹر جناب ڈاکٹر ادریس احمد نے فروغِ اردو کے لیے بیش قیمتی نکات اور تجاویزات ہیش کیں، ُپ نے کہا کہ ایسے مسائل اور چیلنجیز کے دور میں اردو زبان و ادب کے دائرۂ کار کو مزید وسیع کیا جائے، جس کے لیے ملک کے مختلف علاقوں میں اْردو سیمنار، مشاعرے، مکالمے اور اور اِس نوعیت کے اور بھی دیگر پروگرامات منعقد کیے جائیں، جن سے یقیناً اردو ادب کی ترویج و ترقی ہوگی۔ صحافی و قلم کار مولانا محسن رضا ضیائی نے اُردو زبان و ادب کی زبوںحالی پر اظہارِ افسوس کرتے ہوئے کہا کہ اگر اْردو کو زندہ و جاوید رکھنا ہے تو اہلِ علم و دانش کی یہ اہم ذمہ داری ہے کہ وہ اِس کے تحفظ و بقا کے لیے آگے آئیں، ایک مستقل لائحہ عمل تیار کریں اور منظم منصوبہ بندی کریں۔ بالخصوص جو سرکاری اداروں کے اُردو اساتذہ و عہدہ داران ہیں یہ اْن کا بنیادی اور اہم فرض ہے کہ وہ اُردو کے فروغ میں اپنا ہمہ جہتی کردار ادا کریں، کیوں کہ اْردو کے تئیں یہ اْن کا سب سے زیادہ حق بنتا ہے کہ وہ متعصبینِ اْردو کے خلاف جہاں سراپا اِحتجاج بنیں وہیں اُردو تعلیم اوراُس کی تہذیب و ثقافت کو عام کرکے مخالفین کو منہ توڑ جواب دیں۔
اخیر میں ڈاکٹر ادریس احمد صاحب، ڈائریکٹر غالب انسٹی ٹیوٹ، نئی دہلی کو جناب نذیر فتح پوری صاحب نے بشکل شیال اعزاز سے نوازا، جس کے بعد پْر تکلف ضیافت پر نشست کا اختتام عمل میں آیا۔

Related posts

ماہ صفر ۱۴۴۶ھ کا چاندنظر نہیں آیا

Paigam Madre Watan

अदालती आदेश के बावजूद उत्पीड़न और भूमि हड़पने का दावा

Paigam Madre Watan

وزیر اعلی اروند کیجریوال نے دہلی کے لوگوں کے ساتھ رام لیلا دیکھی، کہا – ہم رام راجیہ کے تصور سے تحریک لے کر دہلی میں حکومت چلا رہے ہیں

Paigam Madre Watan

Leave a Comment

türkiye nin en iyi reklam ajansları türkiye nin en iyi ajansları istanbul un en iyi reklam ajansları türkiye nin en ünlü reklam ajansları türkiyenin en büyük reklam ajansları istanbul daki reklam ajansları türkiye nin en büyük reklam ajansları türkiye reklam ajansları en büyük ajanslar