Delhi دہلی

محمد عقیل اور محمد منیب نے مانگے پھروتی کے 9کروڑ روپئے

وَن ہلپ گروپ نے 25 کروڑ غبن کردبئی ٹرانسفر کیا

نئی دہلی (رپورٹ : مطیع الرحمن عزیز) اسسٹنٹ اور دفتری امور میں تعاون کیلئے ہیرا گروپ آف کمپنیز سے رابطہ میں آنے والے دو فراڈیوں نے کرناٹک کی سرزمین شیموگہ سے ایسی دھوکے دھڑی کا ثبوت دیا ہے جس کے بعد ہر کمپنی کسی بھی عملہ پر بھروسے کرنے کیلئے ہزاروں بار غور وفکر کرے گی، چھوٹی ذہنیت کے غیر تربیت یافتہ خاندانوں کے دو نوجوان جن کا نام محمد منیب اور محمد عقیل ہے، عبد اللہ اور راشد کے نام سے ہیرا گروپ آف کمپنیز میں اس وقت رابطے میں آئے جب کہ ہیرا گروپ آف کمپنیز کی سی ای او عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ مشکل وقت سے دو چار تھیں، کم عمر بچوں کی منت سماجت اور کمپنی کو ہر سطح یعنی کی ٹیکنیکل اور دفتری امور وغیرہ کا سہارا دینے کا وعدہ کرنے والے ان دغابازوں نے ہیرا گروپ آف کمپنیز سے 25کروڑ روپئے کا غبن کیا، اور جب دیگر کئی قسم کے ،مشکوک حرکات دیکھنے میں آئے تو 2023 میں محمد عقیل عرف راشد اور محمد منیب عرف عبد اللہ کو کمپنی سے نوٹس دیتے ہوئے برخاست کر دیا گیا۔ جائیدادوں کے کاغذات پر گندی نظر رکھنے کی فراق میں لگے ان دونوں فراڈیوں کے تعلق سے جب خبر ملی کہ یہ لوگ دستاویزات کی تلاش میں ہیں تو ان کی ذہنی بالیدگی اور گندی سوچ کے تعلق سے اندازہ ہوا۔ دفتر اسسٹنٹ جیسی چھوٹی پوسٹ پر آنے والے لڑکوں کی اتنی جرئت پر ابھی حیرت ہی ہورہی تھی کہ ایک ایک کر کے کئی خبریں موصول ہونی شروع ہو گئیں۔ جیسے کمپنی کے ایپلیکیشن ٹرانجیکشن میں کمپنی کے اکاﺅنٹ کو ہٹا کر اپنی کمپنی یعنی کہ ون ہلپ گروپ کا اکاﺅنٹ فیڈ کرنا، دھوکہ اور دغابازی کے اندازمیں چیک بک پر قبضہ کرنا اور پیسے ٹرانسفر کرنا ، زمین جائیداد کے کاغذات جیسے اہم معاملات پر دیگر عملہ سے تفتیش کرنا جیسی اہم باتیں منظر عام پر آئیں۔
ون ہلپ گروپ کے مالک کے طور پر محمد عقیل عرف راشد اور محمد منیب عرف عبد اللہ نے کمپنی میں رہتے ہوئے ون ہلپ گروپ کے نام سے کمپنی رجسٹر کرائی اور ہیرا گروپ کے مختلف ویب سائٹوں اور ایپ میں اپنا اکاﺅنٹ فیڈ کرکے اماﺅنٹس کو دبئی اپنے رشتہ دار کے پاس ٹرانسفر کر دیا گیا۔ اس کے علاوہ کمپنی کے مقدمات میں زیر التوا بینک اکاﺅنٹس کو کھولنے کی کوششوں کیلئے درجنوں چیک لئے گئے، ان چیکس سے بھی ناجائز اور غیر قانونی ٹرانجیکشن کئے گئے، اسی طرح سے دو چیک پچاس پچاس لاکھ اماﺅنٹ بھر کر اپنے اکاﺅنٹ میں داخل کئے گئے جس کو باﺅنس ہونے کے مکمل امکانات تھے، کیونکہ ہیرا گروپ کے مقدمات میں زیر التوا ہونے کے سبب کمپنی کے اکثر اکاﺅنٹس بند کئے گئے تھے، لہذا ان کے چیکس کے باﺅنس ہونے کے فورا بعد محمد عقیل اور محمد منیب نے ڈاکٹر نوہیرا شیخ سے پھروتی کے 9 کروڑ روپئے طلب کرنے شروع کر دئے، یہ مطالبہ پورا نا ہونے کی صورت میں جیل بھیجنے اور مقدمہ درج کرنے کی دھمکی دی گئی، ظاہر سی بات ہے 9 کروڑ روپئے ایک چھوٹی عمر کے چپراسی بچوں کو تو دینے سے کمپنی رہی، کیونکہ نا کمپنی ابھی اس آب و تاب میں ہے کہ نو کروڑ روپئے کے معاملات کرے۔ اور ان غداروں یعنی کہ محمد عقیل اور محمد منیب نے اس بات کا الزام لگایا ہے کہ ہماری کمپنی یعنی کہ ون ہلپ گروپ سے عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے سافٹ ویئر خریدا ہے۔ جب کہ کمپنی مقدمات میں زیر التوا ہونے کی وجہ سے ایسے کسی بھی سافٹ ویئر کی ضرورت محسوس نہیں کرتی تھی، اور اگر کسی سافٹ ویئر کی ضرور ت ہوتی بھی تو ان دو آفس بوائے سے اس کام کو کرنے کے بجائے کسی تجربہ کار کمپنی سے اس طرح کا معائدہ ہوتا۔ جس کمپنی کا بیک گراﺅنڈ میں کوئی کام ہوتا۔ جب کہ ون ہلپ گروپ کو رجسٹر ہی کرایا گیا تھا ہیرا گروپ آف کمپنیز سے منسلک ہونے کے بعد۔ لہذا غداری کے نت نئے داستان کی شروعات یہاں سے ہونی شروع ہوئی۔
نا تجربہ کار اور آفس بوائے کی حیثیت رکھنے والے بھروسے کا گلہ گھونٹے والے کرناٹک کے شیموگہ سے تعلق رکھنے والے محمد عقیل عرف راشد اور محمد منیب عرف عبد اللہ نے پھروتی اور لالچ کے دلدل میں پھنس کر جو کہانیاں گڑھی ہیں، اس میں وہ نت نئے انداز میں روز بروز پھنستے ہوئے چلے جا رہے ہیں، جیسا کہ 9 کروڑ روپئے کی پھروتی کے بعد ون ہلپ گروپ کے اکاﺅنٹ میں 25 کروڑ روپئے ٹرانجیکشن اور مقدمات میں پھنسانے کے دھونس میں 9کروڑ روپئے کے پھروتی اور دھمکی بھری باتیں۔ ہیرا گروپ کے زمینی دستاویز ات کی نقل کو زمین مافیاﺅں سے فروخت کرنا جیسی باتیں منظر عام پر آ رہی ہیں۔ واضح رہنا چاہئے کہ پیسے کی لالچ میں عقیل اور منیب نے وہ داستان رقم کی ہے، جس سے کرناٹک کی سرزمین شیموگہ ہمیشہ شرمسار رہے گی، اس کے علاوہ ہیرا گروپ آف کمپنیز کے سرمایہ کاروں کو ادا کی جانے والی رقوم کو یہ فراڈئے اپنے اکاﺅنٹ میں ٹرانسفر کر لیتے تھے، اگر کسی کی آن لائن ٹرانجیکشن ہوتی تھی تو اسے محمد عقیل اور محمد منیب دوستی کے انداز میں ریال اور ڈالر میں واپس مانگ کر بدعنوانی اور بدکرداری کا کھیل کھیلتے تھے۔ کل ملا کر ہیرا گروپ میں ایک اچھی زندگی کا نظارہ دیکھ چکے کم عقل اور نا سمجھ کرمنل مائنڈ کے دو فریبیوں نے غداری کی وہ داستان لکھی ہے جس کے بعد ان کے مرحومین اور اعزا اقربا کا شرمسار ہونا لازم بات ہے۔

Related posts

President of the Minority Wing of All India Mahila Empowerment Party, Mutiur Rahman Aziz, honored with an invitation to the International Workshop on Peace and Development by the London School.

Paigam Madre Watan

Education Access for Everyone: Aalima Dr . Nowhera Sheikh

Paigam Madre Watan

ओवैसी की देश को डुबाने के खिलाफ मुकदमा न कबीले तस्खीर और जाएज़

Paigam Madre Watan

Leave a Comment

türkiye nin en iyi reklam ajansları türkiye nin en iyi ajansları istanbul un en iyi reklam ajansları türkiye nin en ünlü reklam ajansları türkiyenin en büyük reklam ajansları istanbul daki reklam ajansları türkiye nin en büyük reklam ajansları türkiye reklam ajansları en büyük ajanslar