Delhi دہلی

اویسی کیخلاف ہتک عزت مقدمہ سپریم کورٹ پہنچا

اپنا ہی دائر مقدمہ سانپ کے گلے کا چھچھوندر بن گیا

نئی دہلی (نیوز رپورٹ : مطیع الرحمن عزیز) –ممبر پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے 2012 میں ہیرا گروپ آف کمپنیز پر شک کی بنیاد پر ایف آئی آر درج کرایا تھا، جس میں اسد اویسی اپنے ہی دائر کئے گئے مقدمے میں شکست فاش سے دو چار ہوئے، اب اپنے ہی دائر مقدمے میں شکست کے بعد اسد اویسی کو ہیرا گروپ آف کمپنیز سے ہتک عزت کے سوکروڑ روپیہ ہرجانے کا سامنا ہے، لوور کورٹ میں ہتک عزت مقدمہ اسد اویسی ہار چکے ہیں، لیکن ہائی کورٹ سے اپنے حق میں فیصلہ لانے میں یوں کامیاب ہوئے کہ ” ہائی کورٹ آف تلنگانہ نے ہیرا گروپ کو یہ کہتے ہوئے مشورہ دیا کہ پہلے اپنے دیگر مقدمات میں رہائی حاصل کرو“۔ ہائی کورٹ آف تلنگانہ سے ملے ہوئے بے ترتیب فیصلے کے بعد کمپنی سی ای او ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے اسد اویسی کے خلاف ہتک عزت مقدمہ اب سپریم کورٹ میں سماعت کے لئے پیش کیا ہے، سپریم کورٹ نے ڈاکٹر نوہیرا شیخ کے مقدمے کو اسد اویسی کے خلاف سننے کیلئے منظور کر لیا ہے۔ لہذا اب یہ کہنے والی بات ہو گئی ہے کہ اسد اویسی کا اپنا ہی مقدمہ گویا سانپ کے گلے کا چھچھوندر بن گیا ہے، جسے اسد اویسی سے نا نگلتے بن رہا ہے اور نا ہی اگلتے بن رہا ہے۔ اپنے عارضی عہدے اور تبے و مرتبے کے تکبر میں سانپ نما لوگوں پر ایسی جوابی کارروائی ہونا وقت کی اہم ضرورت ہے، اثر و رسوخ کے نشے میں چور لوگ یہ بھول جاتے ہیں کہ یہی عوام ان کو رتبے اور مرتبے تک پہنچاتی ہے، مگر یہ لیڈران عوام کے ووٹوں سے جیتنے کے بعد ان پر ہی ظلم و ستم کی داستانیں لکھتے ہیں۔
مشاہدے میں آیا ہے کہ ہتک عزت مقدمے سے چھٹکارے کیلئے اسد اویسی نے بے انتہا کوشش لگا رکھی ہے، اسد اویسی کی جانب سے کئی بار نچلی عدالت اور ہائی کورٹ سے اس بات کا مطالبہ کیا گیا کہ اس مقدمے کی سماعت کی ضرورت نہیں ہے۔ اور کئی بار اپنے حامیوں سے ڈاکٹر نوہیرا شیخ کو دھمکیاں دلوائیں، ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے اپنے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اسد اویسی کے حامیوں کے جتھے میرے دفاتر اور گھروں کے قریب کئی درجن کی تعداد میں آکھڑے ہوتے ہیں، اور دیر تک وہاں چلتے پھرتے رہتے ہیں تاکہ نوہیرا شیخ ڈر کر اسد اویسی سے ہتک عزت کیس واپس لے لیں۔ اسی طرح سے ایک ٹیلی فون کا ذکر کیا گیا، جس میں اسد اویسی کے کسی حمایتی نے دھمکی دیتے ہوئے جان سے مارنے کی بات کہیں، ایک ای میل کرنے والے نے جس کی پہچان اسد اویسی کی پارٹی سے ہوئی نے کہا کہ اسد اویسی کے خلاف اپنا مقدمہ واپس لے لو ورنہ ہم تمہاری قبریں تمہارے دفتروں اور گھروں کے درمیان بنا دیں گے۔ خلاصلہ کلام یہ کہ اب وہی مقدمہ اسد اویسی کے گلے کا پھانس بن گیا ہے، جس سے چھٹکارے کے لئے اسد اویسی مختلف حربے استعمال کر رہے ہیں، اور آنے والے دنوں میں اسد اویسی کیلئے ان ہی دائر مقدمہ ہتک عزت کی شکل میں کب تک رسوائی کا سبب بنتا رہے گا دیکھنے والی بات ہے۔
ابتدائی تحقیقات میں پولیس نے FIR کو سنجیدگی سے لیا، لیکن جیسے جیسے ثبوت اکٹھے ہوتے گئے، معاملہ الٹا پلٹنے لگا۔ عدالتوں نے پایا کہ اویسی کے الزامات میں ٹھوس ثبوت کی کمی تھی، اور یہ زیادہ تر سیاسی پروپیگنڈا لگتے تھے۔ نتیجتاً، لوئر کورٹ (حیدرآباد کی میجسٹریٹ کورٹ) نے 2015 میں اویسی کے خلاف ہتک عزت (defamation) کا مقدمہ منظور کر لیا، جو IPC کی دفعہ 499 اور 500 کے تحت تھا۔ عدالت نے اویسی کو ہار کا سامنا کرنا پڑا اور ہیرا گروپ کو ہرجانے کی سفارش کی، جو بعد میں 100 کروڑ روپے تک پہنچ گئی۔حیدرآباد کی مقامی عدالت نے اویسی کے بیانات کو "جھوٹے اور نقصان دہ” قرار دیا۔ عدالت نے نوٹ کیا کہ اویسی نے بغیر ثبوت کے کمپنی کو بدنام کیا، جس سے ڈاکٹر نوہیرا شیخ اور ہیرا گروپ کی ذاتی اور کاروباری عزت کو شدید دھچکا لگا۔ عدالت نے اویسی کو 100 کروڑ روپے کا ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا، جو ہتک عزت کے بدترین کیسز میں سے ایک تھا۔ اویسی نے اس فیصلے کو "سیاسی سازش” قرار دیا اور اپیل کی۔ اویسی نے تلنگانہ ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی، جہاں انہوں نے استدلال کیا کہ ان کے بیانات آزادی اظہار (آرٹیکل 19 (1) (a)) کا حصہ ہیں اور سیاسی تنقید تھیں۔ ہائی کورٹ نے ابتدائی طور پر مقدمے کو روک دیا، لیکن 2023 میں ایک دلچسپ موڑ آیا۔ عدالت نے ہیرا گروپ کو مشورہ دیا کہ "پہلے اپنے دیگر مقدمات میں رہائی حاصل کرو”، کیونکہ ہیرا گروپ پر الگ الگ کیسز چل رہے تھے۔ یہ فیصلہ بظاہر غیر حتمی (non-committal) تھا، جو اویسی کے حق میں لگا، لیکن حقیقت میں یہ مقدمے کو مزید طول دے رہا تھا۔ ڈاکٹر شیخ نے اسے "عدالتی تاخیر” قرار دیا اور فوری طور پر سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کیا۔ 2024 کے آخر میں، ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے سپریم کورٹ آف انڈیا میں اپیل دائر کی۔ سپریم کورٹ کی ایک بنچ (چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ یا ان کے جانشین کی زیر صدارت) نے جون 2025 میں مقدمے کو منظور کر لیا اور اویسی کے خلاف سماعت کا آغاز کیا۔ عدالت نے نوٹ کیا کہ "ہتک عزت کے قوانین کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا، لیکن جھوٹے الزامات بھی قابل سزا ہیں۔” حالیہ سماعت (اگست 2025) میں سپریم کورٹ نے اویسی کو طلب کیا ہے اور ہرجانے کی رقم پر غور کر رہی ہے۔ اگلی سماعت ستمبر 2025 میں متوقع ہے۔ یہ مرحلہ اویسی کے لیے سب سے مشکل ہے، کیونکہ سپریم کورٹ کے فیصلے حتمی ہوتے ہیں۔

Related posts

ہندوستان میں سلطنت مغلیہ کا دور

Paigam Madre Watan

دہلی یونیورسٹی میں ایم ایس سی ریاضی میں مسلم ریزرویشن بحال کرنے کا مطالبہ۔ ایم ایس ایف قومی کمیٹی کا وزیر تعلیم کو مکتوب

Paigam Madre Watan

Supreme Court Denies ED Plea to Revoke Bail of Heera Group CEO

Paigam Madre Watan

Leave a Comment