Articles مضامین

ڈاکٹر نعیم انیس کو ماہر تعلیم ایوارڈ 2025 کے لیے مبارکباد 

شہرِ نشاط کا معروف تعلیمی گہوارہ "کلکتہ گرلس کالج” کی جانب سے کالج ہذا کے ایسوسیٹ پروفیسر ڈاکٹر نعیم انیس کو ان کی تدریسی خدمات نیز ان کی انتظامی بصیرت کے لیے 5/ستمبر 2025 کو یومِ اساتذہ کے موقعے پر "ماہرِ تعلیم ایوارڈ 2025” اور ایک سپاس نامہ بہ اعترافِ خدمات مذکورہ کالج کی پرنسپل صاحبہ محترمہ ستیہ اپادھیائے کے ہاتھوں نوازا گیا۔ واقعی ڈاکٹر نعیم انیس ایک مشفق استاد(جس کی گواہیاں ان کے شاگردان دیتے ہیں)، بہترین مہتم و منتظم ہونے کے ساتھ ساتھ ایک شریف النفس انسان بھی ہیں۔ جب کہ غالب نے کہا تھا کہ آدمی کو بھی میسر نہیں انساں ہونا۔ ایک جانب جہاں انھوں نے ایک محنتی مالی کی طرح مسلسل 29 سالوں سے ایک باغِ نو کی مانند کلکتہ گرلس کالج اور اس کی تشنگانِ علم کی صورت کلیوں کو تعلیمی آب دے کر خوب سینچا ہے تو دوسری جانب انھوں نے اس باغیچے کی بھی سر سبزی و شادابی کی بقا کے لیے کالج کی مختلف کمیٹیوں میں رہ کر اپنی فعالیت سے کارگر و متاثر کن بنایا۔ کالج کے پرانے کیمپس سے فروغ پاکر نئے کمپس کی مسافت میں انھوں نے کلیدی کردار ادا کیا۔ تدریسی ذمہ داریوں اور صدرِ شعبہ کے چارج سنبھالنے کے ساتھ ساتھ کالج کی گورننگ باڈی میں بھی ڈاکٹر انیس نے اپنے خدماتی سفر کو شروع تا وقت جاری رکھا ہے۔ کالج کی NAAC Accreditation  کے معاملے میں بھر پور تعاون‌ بھی کیا ۔ واضح ہو کہ یو جی سی کے مالی تعاون سے دو روزہ سیمینار کو کامیابی سے منعقد ہی نہیں کیا بلکہ اس سیمینار میں پڑھے گئے مقالے کو کتابیں شکل میں شائع کر وا کر ایک تاریخ بھی رقم کیا۔ اخلاق حسنہ کے ساتھ ان کی تدریسی فکر، تحقیقی تجسّس اور اردو زبان و ادب کے فروغ میں ہمہ تن فعالیت ہی ڈاکٹر نعیم کو سبھوں سے ممتاز کرتی ہے اور متذکرہ کالج کے لیے اسم با مسمٰی صاحبِ نعمت ثابت کرتی ہے۔ حالانکہ ان کی شخصیت اور کارناموں پر ناچیز کا شخصی و تاثراتی مضمون  ڈاکٹر کاظم کی تالیف کردہ کتاب میں پہلے شامل ہے جو شائع ہو چکا ہے۔‌ تاہم ان شاء اللہ کبھی کسی اور موقعے پر ان کی تصنیفی و تالیفی خدمات و سرگرمیوں پر مزید نئے انداز میں گفتگو کروں گا آج نہیں ورنہ تحریر طوالت اختیار کر لے گی۔ ہاں! ان کے بے غرض و بے لوث مخلصانہ تحفے کا انکشاف کرنا چاہوں گا کہ ان کی ادارت میں برسوں سے شائع ہونے والا یو جی سی کیئر لسٹ میں شامل سہ ماہی فکر و تحریر کے 2024 کے جنوری تا مارچ شمارے میں شامل خاکسار (علی شاہد دلکش) کی نثری تحریر نیز نومبر تا دسمبر میں شامل منظوم تخلیق کی کاپیاں حاصل کرنے لیے جب کال کیا تو وہ بولے کہ جب کوچ بہار سے کانکی نارہ آ جانا تب مجھے کال کر کے میری جانب آنا۔ دو تین ہفتے بعد خاکسار نے پھر کال کیا کہ آج بعد نماز مغرب ایران سوسائٹی سے ہو کر عشاء سے قبل آپ سے ملنے کا خواہاں ہوں۔ تب انھوں نے جواب دیا کہ رات نو بجے تک مسلم انسٹیوٹ میں مجھ سے ملاقات ہو سکتی۔ عشاء بعد انسٹیٹیوٹ پہنچا تو اس وقت کے جنرل سکریٹری نثار احمد صاحب اور خزانچی ڈاکٹر دبیر صاحب کے ساتھ موصوف تشریف فرما تھے۔ سبھوں کو سلام کر مصافحہ کیا۔ برادر کبیر ڈاکٹر نعیم نے بیٹھنے کے لیے ایک نشست انتظام کر وا دیا۔ اسی دوران چائے اور ناشتے سے ضیافت بھی کی گئی اور مخلصانہ مسکراہٹ سے استقبال بھی۔ پھر ڈاکٹر صاحب نے جب رسالے کے دونوں مخصوص شمارے میرے سپرد کیا تو میں نے اس کی ادائیگی کی بات کی۔ انھوں فرمایا کہ میں تم کو اپنے بردار صغیر کی طرح عزیز رکھتا ہوں۔ ادائیگی کی بات کر کے شرمندہ نہ کرو۔ خوش رہو‌۔ خوب مطالعہ کرو اور اسی طرح لکھتے رہو‌، بلندیاں چھوتے رہو۔ ‘انیس’ صاحب اپنے لفظی معنی کے جیسا واقعی مصاحب ہیں۔ "ماہر تعلیم ایوارڈ-2025” نوازے جانے اور گزشتہ دنوں تاریخی ادارہ دی مسلم انسٹی ٹیوٹ کے "جنرل سکریٹری” منتخب ہونے کی خوشی میں چند سطروں کی تحریر سے زیادہ مبارکباد دینا خاکسار کا منشا ہے۔ لہذا قلبی مبارکبادیاں اور ساتھ ہی ساتھ باری تعالیٰ سے دعا گو ہوں کہ موصوف تا دیر تندرست و توانا رہیں تاکہ ملت و قوم‌ کا اور بھی بڑے سے بڑا کام ان کے ہاتھوں ہو سکے، آمین۔ ڈاکٹر نعیم انیس کی ہمہ جہات شخصیت کے مدنظر ان کے نام زیر نظر شعر منسوب کرتے ہوئے قلم کو موقوف کرنا چاہوں گا۔

Related posts

ایک ایسا عظیم شخص جس نے 1994ء میں کنگ فیصل ایوارڈ کو یہ کہتے ہوئے ٹھکرایا کہ میں نے جو کچھ لکھا ہے اللہ تعالی کی خوشنودی کے لئے لکھا ہے لہذا مجھ پر میرے دین کو خراب نہ کریں

Paigam Madre Watan

مظہر عالم مخدومی

Paigam Madre Watan

جی تو نہیں چاہتا لیکن ووٹ تو کانگریس کو ہی دینا ہے

Paigam Madre Watan

Leave a Comment