Articles مضامین

اسلام میں عورت کے حقوق: ایک جامع نقطہ نظر

از قلم :ثاقب رضا

جامعہ دار الھدی کیرلا

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو انسانوں کو ان کی روحانی، جسمانی، سماجی اور معاشی زندگی کے تمام پہلوؤں میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ یہ دین واحد ہے جو نہ صرف فرد بلکہ پوری انسانیت کے حقوق کی حفاظت کرتا ہے۔ اسلام میں ہر شے کو ایک خاص مقام اور احترام حاصل ہے، چاہے وہ انسان ہو یا کوئی اور مخلوق۔ اس میں ہر فرد کے حقوق واضح طور پر متعین کیے گئے ہیں، اور یہ حقوق مساوات کی بنیاد پر ہیں۔ اسلام میں مرد و عورت دونوں کو اپنے اپنے حقوق اور ذمہ داریوں کے حوالے سے مکمل رہنمائی دی گئی ہے، اور ان کے درمیان کوئی بھی تفریق یا امتیاز نہیں کیا گیا۔

اسلام میں عورت کا مقام اور حقوق

اسلام میں عورت کو ہمیشہ ایک باعزت اور محترم مقام دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مقدس میں عورت کی اہمیت اور اس کے حقوق کو واضح طور پر بیان کیا ہے۔ قرآن مجید میں متعدد جگہوں پر عورت کے حقوق اور مقام کو تسلیم کیا گیا ہے، اور اسے ایک آزاد، خود مختار، اور باوقار فرد کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ اسلام میں عورت کا شمار نہ صرف ایک ماں، بیوی، اور بہن کے طور پر کیا گیا ہے بلکہ اسے ہر سطح پر عزت اور احترام دیا گیا ہے۔ اس کے حقوق میں اس کا مال، اس کی عزت، اور اس کی زندگی کی حفاظت شامل ہیں۔

عورت کی حفاظت اور پردہ: ایک لازمی تدبیر

اسلام میں عورت کی حفاظت کو اولین ترجیح دی گئی ہے، اور اسی مقصد کے لیے اس کے لیے پردے کا حکم دیا گیا ہے۔ پردہ صرف ایک جسمانی عمل نہیں بلکہ ایک ذہنی اور روحانی تحفظ کا وسیلہ بھی ہے۔ اس کا مقصد عورت کو ہر قسم کی جسمانی، نفسیاتی، اور سماجی تکالیف سے بچانا ہے۔ اسلام میں پردہ کا حکم اس بات کی ضمانت فراہم کرتا ہے کہ عورت اپنی عزت و وقار کے ساتھ زندگی گزارے، اور اسے معاشرتی بیزاری یا جنسی استحصال سے بچایا جا سکے۔ پردہ کی حکمت اس بات میں ہے کہ عورت کی شخصیت کی حفاظت کی جائے اور اسے بے جا اذیت یا تنقید سے بچایا جائے۔

اسلام میں پردے کے احکام، جیسے کہ حجاب، صرف عورت کی حفاظت کے لیے نہیں بلکہ یہ اس کے احترام اور وقار کا بھی ایک مظہر ہیں۔ جب اسلام عورت کو پردے میں رہنے کا حکم دیتا ہے تو اس کا مقصد یہ ہے کہ وہ اپنی ذاتی اور اجتماعی حیثیت کو محفوظ رکھے، اور معاشرتی آلودگی سے بچا سکے۔ اس لیے اگر اسلام عورت کو پردے کا حکم دیتا ہے تو یہ اس کی حفاظت کی ضمانت بھی فراہم کرتا ہے۔

تعلیم کا حق: ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض

اسلام میں علم کا حصول ہر مسلمان پر فرض کیا گیا ہے، چاہے وہ مرد ہو یا عورت۔ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا:

"طلب العلم فريضة على كل مسلم، ومسلمة"
"علم کا طلب کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے۔”

اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ اسلام میں تعلیم کی کوئی تفریق نہیں ہے۔ اسلام نے عورت کو وہی حقوق دیے ہیں جو مردوں کو حاصل ہیں، اور اس کے لیے علم حاصل کرنا ضروری قرار دیا ہے۔ اس سے نہ صرف عورت کی شخصیت کو اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی ہے بلکہ اس کے ذریعے عورت کو معاشرتی اور اقتصادی طور پر خود مختار بنانے کی اہمیت بھی اجاگر کی گئی ہے۔ علم کی اہمیت اور عورت کی تعلیم پر زور دینا اسلام کی ایک عظیم حکمت ہے جو اسے اپنی ذاتی ترقی اور معاشرتی فلاح کے لیے ضروری قرار دیتا ہے۔

عورت کے معاشی حقوق

اسلام میں عورت کو معاشی آزادی حاصل ہے۔ اسے اپنے مال کا مکمل اختیار حاصل ہے اور اس کے مال میں کسی دوسرے شخص کا حق نہیں ہوتا، چاہے وہ اس کا شوہر ہو یا کوئی رشتہ دار۔ اسلام نے عورت کو وراثت میں حصہ دینے کا حق دیا ہے، اور اس کے مالی حقوق کی حفاظت کی ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

"للرجال نصيب مما ترك الوالدان والاقربون وللنساء نصيب مما ترك الوالدان والاقربون"
"مردوں کے لیے وہ حصہ ہے جو والدین اور رشتہ داروں نے چھوڑا، اور عورتوں کے لیے بھی وہ حصہ ہے جو والدین اور رشتہ داروں نے چھوڑا۔”

یہ آیت اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ عورت کو مردوں کے برابر وراثت میں حصہ ملتا ہے، جو اس کی مالی آزادی اور خودمختاری کی عکاسی کرتا ہے۔ اس سے عورت کو اس کی مالی حیثیت کی تکمیل کے لیے مکمل آزادی حاصل ہوتی ہے، اور یہ حقوق دین اسلام کا ایک اہم حصہ ہیں۔

اسلام میں عورت کا سماجی اور سیاسی مقام

اسلام میں عورت کو سماجی، سیاسی اور معاشرتی زندگی میں مکمل حصہ لینے کا حق دیا گیا ہے۔ اسلام نے عورت کو گھر کے ساتھ ساتھ باہر کی زندگی میں بھی حصہ دار قرار دیا ہے۔ تاریخ اسلام میں کئی ایسی مثالیں ہیں جہاں خواتین نے معاشرتی، علمی، اور سیاسی میدان میں اہم کردار ادا کیا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی مثال ہمارے سامنے ہے، جنہوں نے نہ صرف اسلامی تاریخ کی اہم ترین جنگوں میں حصہ لیا بلکہ علم و فہم کے میدان میں بھی اہم کام کیا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اسلام نے عورت کو ہر سطح پر حقوق دیے ہیں اور اس کا کردار ہمیشہ اہم رہا ہے

عورت کے ساتھ حسن سلوک: جنت کا دروازہ

اسلام میں عورت کے ساتھ حسن سلوک اور احترام پر بہت زور دیا گیا ہے۔ حضور محمد ﷺ نے فرمایا:

"مَن كان له ثلاثُ بناتٍ أو ثلاثُ أخَوات، أو ابنتان أو أُختان، فأحسَن صُحبتَهنَّ واتَّقى اللهَ فيهنَّ َفلهُ الجنَّةَ"
"جس کے پاس تین بیٹیاں یا تین بہنیں ہوں، یا دو بیٹیاں یا دو بہنیں ہوں، اور وہ ان کے ساتھ حسن سلوک کرے، اور ان کے بارے میں اللہ سے ڈرے، تو اس کے لیے جنت ہے۔”
)رواہ الترمذی(

یہ حدیث اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ اسلام میں عورتوں کے ساتھ حسن سلوک کرنا اور ان کے حقوق کی حفاظت کرنا ایک عظیم عمل ہے، جو انسان کو اللہ کی رضا اور جنت تک پہنچاتا ہے۔ اگر کسی انسان کے پاس بیٹیاں یا بہنیں ہوں اور وہ ان کے ساتھ عزت، محبت اور احسان کے ساتھ سلوک کرے، تو اللہ اس پر اپنی رحمت نازل فرماتا ہے۔

ماؤں کا مقام: جنت کے قدموں تلے

اسلام میں ماں کو انتہائی اہمیت دی گئی ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا:

"الجنّة تحت أقدام الأمّهات"
"جنت ماؤں کے قدموں کے نیچے ہے۔)” النسائی(

یہ فرمان اس حقیقت کو واضح کرتا ہے کہ ماں کا مقام اسلام میں بہت بلند ہے، اور اس کے ساتھ حسن سلوک اور خدمت کرنا انسان کو جنت کی راہ پر لے جاتا ہے۔ قرآن مجید میں بھی اللہ تعالیٰ نے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی تاکید کی ہے، خاص طور پر ماں کے ساتھ، اور یہ بات ہر مسلمان پر واجب ہے کہ وہ اپنے والدین کے ساتھ ادب و احترام سے پیش آئے۔

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

"وَقَضَىٰ رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوٓا۟ إِلَّآ إِيَّاهُ وَبِٱلْوَٰلِدَيْنِ إِحْسَـٰنًا ۚ إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِندَكَ ٱلْكِبَرَ أَحَدُهُمَآ أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُل لَّهُمَآ أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُل لَّهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا"
"اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔ اگر تیرے سامنے ان میں سے کوئی ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے اُف تک نہ کہنا اور انہیں نہ جھڑکنا اور ان سے خوبصورت، نرم بات کہنا۔”
)الاسرا: 23(

یہ آیات اس بات کو واضح کرتی ہیں کہ اسلام میں عورت، خاص طور پر ماں کی حیثیت نہایت عظیم ہے، اور ان کے ساتھ حسن سلوک کرنا انسان کی سب سے بڑی ذمہ داری ہے۔

بیٹیوں کا مقام: ایک عظیم بشارت

اسلام میں بیٹیوں کی پیدائش کو برکت کی علامت سمجھا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں اس بارے میں فرمایا:

"وَإِذَا بُشِّرَ أَحَدُهُمْ بِالْأُنثَىٰ ظَلَّ وَجْهُهُ مُسْوَدًّا وَهُوَ كَظِيمٌ"
"اور جب ان میں سے کسی کو بیٹی کی خوشخبری دی جاتی ہے تو اس کا چہرہ غم سے سیاہ ہو جاتا ہے اور وہ دل میں رنجیدہ ہوتا ہے۔ النحل: 58("

یہ آیت اس دور کی غلط سوچ کو ظاہر کرتی ہے جب لوگ بیٹیوں کو ناپسند کرتے تھے، لیکن اسلام نے اس بدعت کو ختم کر کے بیٹیوں کی عزت اور اہمیت کو اجاگر کیا۔ اسلام نے بیٹیوں کو ایک عظیم مرتبہ دیا اور ان کے حقوق کی مکمل حفاظت کی۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:

*”من عالَ جاريتينِ حتى تبلغا جاء يوم القيامة أنا وَهُوَ”
"جو شخص دو بیٹیوں کی پرورش کرتا ہے یہاں تک کہ وہ جوان ہو جائیں، وہ قیامت کے دن میرے ساتھ ہوگا۔”
)صحیح مسلم(

یہ حدیث اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ اسلام میں بیٹیوں کی پرورش ایک عظیم عمل ہے اور اس کے ذریعے انسان کو اللہ کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے۔

عورت کو نکاح اور طلاق میں اختیار

اسلام میں عورت کو اپنی مرضی سے شریک حیات منتخب کرنے کا مکمل اختیار دیا گیا ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:

"جب تک لڑکی کی رضا مندی نہ ہو، اس کا نکاح نہ کیا جائے۔"
)صحیح مسلم(

یہ حدیث اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ عورت کو اپنی زندگی کے اہم ترین فیصلے، یعنی نکاح، میں مکمل اختیار حاصل ہے۔ اسی طرح، اگر عورت اپنے شوہر سے طلاق چاہتی ہے تو اسلام نے اسے اس حق سے نوازا ہے۔ طلاق کے معاملات میں عورت کی رضا اور تحفظ کا مکمل خیال رکھا گیا ہے، تاکہ وہ اپنے حقوق سے دستبردار نہ ہو۔

اسلام میں عورت کو خاندان کے استحکام اور معاشرتی توازن کے لیے ایک بنیادی ستون کے طور پر دیکھا گیا ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:"دنیا کی سب سے بہترین متاع اچھی بیوی ہے۔"
)صحیح مسلم(

یہ حدیث اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ عورت کا کردار نہ صرف گھر بلکہ پورے معاشرتی نظام کے لیے انتہائی اہم ہے۔ عورت نہ صرف ایک ماں، بیوی یا بہن کے طور پر اہمیت رکھتی ہے بلکہ اس کا کردار پورے معاشرے کی ترقی میں ضروری ہے۔ اسلام میں عورت کو ایک شریک حیات کے طور پر عزت دی گئی ہے، اور اسے مرد کے شانہ بشانہ چلنے والا اہم فرد تسلیم کیا گیا ہے۔

اسلام میں عورت کو ایک معزز، باوقار اور محترم مقام حاصل ہے۔ اس کی فضیلت اور اہمیت کا ذکر قرآن و سنت میں متعدد بار کیا گیا ہے۔ عورت کا کردار نہ صرف ایک فرد کے طور پر بلکہ پورے خاندان اور معاشرے کے لیے ضروری ہے۔ اس کی موجودگی ہر سطح پر ضروری ہے، چاہے وہ ماں، بیوی، بہن یا بیٹی کی صورت میں ہو۔ اسلام میں عورت کے حقوق کا مکمل تحفظ کیا گیا ہے اور اس کی عزت و احترام کو یقینی بنایا گیا ہے۔ اسلام کی تعلیمات کے مطابق، ہمیں عورت کے مقام کا احترام کرنا چاہیے اور اس کے حقوق کو تسلیم کرتے ہوئے اس کی اہمیت کو سراہنا چاہیے۔اسلام میں عورت کو نہ صرف احترام دیا گیا ہے بلکہ اس کے حقوق کی مکمل حفاظت بھی کی گئی ہے۔ اسلام میں عورت کو اس کے کردار کے مطابق ایک مکمل شخص کے طور پر دیکھا گیا ہے، نہ کہ محض ایک دوسرے درجے کے فرد کے طور پر۔ اسلام نے عورت کو نہ صرف معاشرتی بلکہ روحانی، جسمانی، اور اقتصادی طور پر مکمل حقوق دیے ہیں۔ یہ کہنا کہ اسلام میں عورت کے حقوق نہیں دیے گئے، ایک سراسر غلط فہمی ہے۔ اسلام میں عورت کو مکمل حقوق، تحفظ، اور عزت دی گئی ہے، اور اس کی اہمیت کو ہمیشہ تسلیم کیا گیا ہے۔

Related posts

تکبر،تفاخر،ریاکاری اور فضول خرچی کرنے والا مومن یا مسلم نہیں ہو سکتا

Paigam Madre Watan

” اردو ناول کی پیش رفت”

Paigam Madre Watan

हीरा ग्रुप: हैदराबाद रियल एस्टेट में ऐश व आराम का नया आयाम

Paigam Madre Watan

Leave a Comment