عنوان:غزل
ازقلم: محمد ابوسیف صدیقی
تیرے بحر میں کیوں اضطراب نہیں
گزرگئے دن اب تک تیرا اجاب نہیں
چیختے آنسوں وہ ماوّں کی صدائیں
ختم ہوگیا سب اب کوئی خواب نہیں
تیرے دہلیز پر ہاتھ پہیلائیں مانگتے ہے
کیوں یہ دعاؤں میں ا نتساب نہیں
لاکھوں کی تعداد میں گھومتے ہے ہم
پھر بھی کوئی طاقت احزاب نہیں
یہ نسل مسلم سے حیران ہے صدیقی
تیری رحمت کا کوئی ا حتساب نہیں