ماخوذ:شعری مجموعہ پرواز (تاثرات)
تخلیق: مولانا عزیز الرحمن سلفی
عزیزالرحمن عزیزؔسلفی کے اپنے مجموعہ کلام’پرواز‘سے ان کی انکساری کے علاوہ احساسِ ذمہ داری اور احتیاط کا اظہار ہو تا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ موصوف نے اس کتاب میں اپنی طبع زاد شعری تخلیقات کو یکجا کیا ہے۔ آج کے عہد کا کوئی شاعر کم ہی اپنے مجموعۂ کلام میں اتنی احتیاط روا سکے گا۔
عصرِ حاضر کا ایک معروف نقّاد ہیرولڈ بلومؔ (Harold Bloom )تصنیف میں مصنف کو دیکھنے پر بہت زور دیتا ہے ۔جناب عزیز ؔ کی شخصیت ان کے مجموعئہ کلام ’پرواز ‘میں اس طور پر منعکس ہے کہ میں نے جب ان کی کتاب پڑھی تو یوں لگا کہ ان کو پڑھا ۔وہ ایک ایسے مسلمان عالم ِدین کی صورت میں سامنے آئے جو دینی واجبات کی ادائیگی کے معاملے میں سخت لیکن دوسرے ادیان اور حاملانِ ادیان سے رواداری کے معاملات میں وسیع المشرب (Libral) اور نرم ہے۔ اوساں کوئیاں اور اکناف کے دیہی علاقے اگرچہ شامِ اودھ کی پرچھائیوں سے دور ہیں لیکن صبح بنارس کی شبنمی رعنائیوں سے دور نہیں۔ ان ہی رعنائیوں سے جناب عزیزؔکی شاعری کاتانا با نا تیار ہوا ہے۔ ان کی نظمیہ شاعری میںمعاشرتی زند گی ا ور غزلیات میں وہ زندگی آگئی ہے جس کا تعلق فرد کے حسّیاتی زیروبم سے ہے ۔ان کی شاعری میں عشق کی والہانہ وارفتگی بھی ملتی ہے۔ یہ اور بات ہے کہ اس کا مرکز ان کے گھر کی شرعی حدود کے اندرہے ، باہر نہیں ۔ جس طرح دین میں وہ بدعات کے متحمل نہیں ہوسکے اسی طرح شعروادب کے معاملات میں موصوف نے جدتوں سے اپنا دامن بچائے رکھا۔ان کی شاعری روایات کی چہار دیواری میں پروان چڑھی اور برِ صغیر ہندوپاک کے قدیمی تہذیبی ،ثقافتی و اخلاقی ورثے کی امین بنی رہی ۔یہ آپ کے اور ہمارے بَس کی بات نہ ہولیکن نفسِ مطمئنّہ کے حامل حضرت عزیز الر حمٰن عزیز سَلفی کے لئے نا ممکن بھی نہ تھی ۔ ان کا شعری اسلوب رواں دواں ہے اور ان کی سیدھی سادی ،دینی ، دیہی شخصیت سے مکمل طور پر ہم آہنگ ہے۔