تخلیق:مولانا عزیزالرحمن سفلی(ماخوذ: شعری مجموعہ پرواز)
ہے کلی کلی کے رخ پر، ترا حسن آشکارا
تری روشنی سے روشن، ہے قمر بھی اور ستارا
تو ہی عر ش پر مکیں ہے، ترا حکم ہے زمیں پر
تو محیط بیکراں ہے، نہیں تیرا کچھ کنارا
ترا نور صبح میں ہے، ہے شفق میں تیرا جلوہ
تری رحمتوں نے یارب، ہے چمن چمن سنوارا
مری غفلتوں میں ڈوبا، مرے زیست کا سفینہ
تو جو چاہے دیدے ساحل، ہے تو ہی فقط سہارا
ترے درپہ آگیا ہوں، لئے آرزو کرم کی
تری بارگہ سے نکلا، توکہاں مرا گذارا
وہ قصوروار ہوں میں، نہیں قابل معافی
ہے مری نجات ممکن، ترا ہو اگر اشارا
اے خلیل کے محافظ، مری سمت بھی نظر ہو
کہ ترے سوا جہاں میں نہیں کوئی بھی ہمارا