نئی دہلی، دہلی میں اقتدار حاصل کرنے کے لیے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے جھوٹے وعدوں پر بھروسہ کر کے ووٹ دینے والے جھگیوں میں رہنے والے لوگ آج سخت پچھتا رہے ہیں۔ لگاتار جھگی بستیوں پر چلنے والے بلڈوزروں سے پریشان لوگ کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے بی جے پی کو ووٹ دے کر بڑی بھول کی ہے ۔ اگر دہلی میں اروند کیجریوال کی حکومت ہوتی تو ہماری جھگیاں نہ ٹوٹتیں۔ مدراسی کیمپ میں جھگیاں توڑنے کے بعد بے گھر ہونے والے سینکڑوں لوگوں کے تعلق سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں عام آدمی پارٹی کی سینئر رہنما اور دہلی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف آتشی نے یہ باتیں کہیں۔آتشی نے بتایا کہ بدھ کے روز وہ مدراسی کیمپ گئیں، جہاں لوگ گزشتہ 30 سے 40 سال سے رہائش پذیر تھے، لیکن بی جے پی نے ان کے گھروں پر بلڈوزر چلا دیا۔ زیادہ تر لوگوں کو بدلے میں کوئی مکان نہیں دیا گیا۔ کچھ لوگوں کو نریلا میں خستہ حال گھر دیے گئے ہیں، جہاں نہ اسکول ہے، نہ اسپتال، نہ ہی روزگار کا کوئی موقع۔ خواتین، بزرگ، نوجوان سب کی آنکھوں میں آنسو تھے۔ بی جے پی نے جہاں جھگی، وہاں مکان کا جھوٹا نعرہ دے کر ووٹ حاصل کیا اور جیتنے کے بعد ان غریبوں کو دھوکہ دے دیا۔آتشی نے دہلی میں بی جے پی کی جانب سے جاری جھگی مسماری مہم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی نے دہلی کے جھگی والوں کے ساتھ فریب کیا ہے۔ انتخابات سے پہلے بی جے پی نے وعدہ کیا تھا کہ جہاں جھگی وہاں مکان دیا جائے گا۔ دہلی کے عوام نے اس وعدے پر بھروسہ کر کے بی جے پی کو ووٹ دیا، لیکن جیسے ہی انتخابات ختم ہوئے، دہلی کے مختلف علاقوں میں جھگیوں پر بلڈوزر چلنا شروع ہو گیا۔ بدھ کے روز جب وہ مدراسی کیمپ گئیں، تو پایا کہ وہاں کے زیادہ تر لوگوں کو بدلے میں کوئی مکان نہیں ملا، حالانکہ وہ لوگ کئی دہائیوں سے وہیں مقیم تھے۔انہوں نے مزید بتایا کہ جن چند لوگوں کو مکان دیے بھی گئے، وہ دہلی کے نریلا علاقے میں ہیں، جو مدراسی کیمپ سے تقریباً 50 کلومیٹر دور ہے۔ وہاں پہنچنے میں ڈیڑھ سے دو گھنٹے لگتے ہیں۔ نریلا میں نہ سڑک ہے، نہ اسکول، نہ اسپتال، نہ ہی روزگار کے مواقع۔ گھروں کی حالت خراب ہے، اور وہاں اب تک بجلی اور پانی کا انتظام بھی نہیں ہے۔ دہلی کے جھگی نشینوں کو اب سمجھ آ گیا ہے کہ بی جے پی نے ان کے ساتھ دھوکہ کیا ہے۔ بی جے پی نے جھوٹ بول کر ووٹ حاصل کیے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ بی جے پی کو ووٹ دے کر انہوں نے غلطی کی۔ اگر اروند کیجریوال اور عام آدمی پارٹی کی حکومت ہوتی تو ہماری جھگیاں محفوظ ہوتیں۔ادھر، مدراسی کیمپ کے لوگ جھگیاں ٹوٹنے کے بعد بے گھر ہو گئے ہیں۔ چھوٹے چھوٹے بچوں کے ساتھ یہ غریب لوگ شدید گرمی میں کھلے آسمان کے نیچے رہنے پر مجبور ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم پچھلے 70 سال سے یہیں رہ رہے ہیں۔ ہمارے سسر، ساس سمیت پوری فیملی یہیں مقیم ہے۔ ہم کئی نسلوں سے یہیں آباد ہیں۔ ہمارے پاس آدھار کارڈ، پین کارڈ سب کچھ موجود ہے۔ ہمارے بچے یہیں کے اسکولوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ہمیں یہاں رہ کر خوشی محسوس ہوتی ہے۔لوگوں نے کہا کہ جب سے بی جے پی کی حکومت آئی ہے، انہوں نے ہمارا بہت نقصان کیا ہے۔ پہلی بار جب ہماری جھگیاں توڑی گئیں، تو ہم نے دوبارہ بنا لیں۔ پچھلی بار تھوڑا بہت توڑا تھا، لیکن اس بار پوری طرح اجاڑ دیا گیا۔ بی جے پی والوں نے بلڈوزر چلوا دیا۔ وہ گاڑیاں لے کر آئے اور کہا: "سامان خالی کرو۔” ہفتہ کے روز شام 5 بجے تک سامان ہٹانے کو کہا، لیکن کسی نے کوئی مدد نہیں کی۔ اُلٹا کہتے رہے، "جلدی کرو!” اقتدار میں ہیں، تو ہم کیا کر سکتے ہیں، کچھ نہیں کر سکتے۔خواتین نے بتایا کہ یہاں کا کوئی بی جے پی ایم ایل اے یا لیڈر نہیں آیا۔ ڈیڑھ مہینہ ہوگیا، کسی نے حال تک نہیں پوچھا۔ انتخابات سے پہلے جب ووٹ لینے آتے تھے، تو ہاتھ جوڑ کر کہتے تھے: "ووٹ دو، مکان یہیں بنے گا۔” کارڈ بھی دیا تھا۔ لیکن اب نریلا میں مکان دیے جا رہے ہیں۔ نریلا پہنچنے میں یہاں سے تین چار گھنٹے لگتے ہیں۔ ہم بارا پولہ میں کام کرتے ہیں، نریلا جا کر روز آنا ممکن نہیں۔ بچوں کی تعلیم بھی یہیں چل رہی ہے۔ سامان رکھو، تو چوری کا خطرہ رہتا ہے۔ بچیوں کو اکیلا نہیں چھوڑ سکتے۔ وہاں نہ پانی ہے، نہ بجلی۔ بی جے پی نے ہمیں دھوکہ دیا، بہت نقصان پہنچایا۔خواتین نے کہا کہ ہم یہیں رہیں گے، چاہے سڑک پر ہی کیوں نہ رہنا پڑے، لیکن یہاں سے نہیں جائیں گے۔ ہمارا روزگار، سب کچھ یہیں ہے۔ آدھے لوگوں کو مکان دیا، آدھے کو نہیں۔ جنہیں نہیں ملا، وہ یا تو کرایے پر چلے گئے یا سڑک پر بیٹھے ہیں۔ ان کے بچے اسکول نہیں جا پا رہے ہیں ۔ چھٹیاں چل رہی ہیں، تو مزید پریشانیاں ہو رہی ہیں۔ نئی حکومت ہمیں پسند نہیں۔ پہلے اروند کیجریوال کی عام آدمی پارٹی کی حکومت تھی، وہ صحیح تھی۔ یہ حکومت بہت نقصان کر رہی ہے۔ ہماری زندگی برباد کر دی۔ گھر اجاڑ دیے۔ نہ بجلی ہے، نہ پانی۔ ہم رو رہے ہیں۔ پولیس والے ڈنڈے لے کر آتے ہیں، ہمیں بھگاتے ہیں۔
previous post
Related posts
Click to comment