نئی دہلی، عام آدمی پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق ایم ایل اے سومناتھ بھارتی نے کہا ہے کہ بی جے پی کے دور حکومت میں عام شہریوں کی جان کی کوئی اہمیت نہیں رہ گئی ہے۔ مالویہ نگر اسمبلی حلقے کے بی-2 صفدرجنگ انکلیو میں رہائشیوں کے شدید اعتراضات کے باوجود ایم سی ڈی نے موبائل ٹاور نصب کروا دیا، جو محض تین ہفتے بعد اتوار کی صبح آنے والی آندھی-طوفان میں گر گیا۔ خدا کا شکر ہے کہ ٹاور رہائشی سمت میں نہیں گرا اور نہ ہی یہ واقعہ دن کے وقت پیش آیا، ورنہ جانی و مالی نقصان ناقابلِ تلافی ہوتا۔سومناتھ بھارتی نے کہا کہ صفدرجنگ انکلیو کے رہائشیوں کو پہلے یہ کہہ کر گمراہ کیا گیا کہ یہاں ہائی ماسٹ لائٹ لگائی جائے گی، لیکن بعد میں چپکے سے موبائل ٹاور نصب کر دیا گیا۔ انہوں نے بی جے پی حکومت سے اپیل کی کہ یہ ٹاور اب کسی اور جگہ منتقل کیا جائے اور مستقبل میں ٹاور نصب کرنے سے پہلے RWA (رہائشی ویلفیئر ایسوسی ایشن) اور مقامی رہائشیوں سے NOC (منظوری) لینا لازمی قرار دیا جائے۔اتوار کو پارٹی ہیڈکوارٹر میں بی-2 صفدرجنگ انکلیو کے مقامی شہریوں اور RWA کے عہدیداروں کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سومناتھ بھارتی نے کہا کہ میرے اسمبلی حلقے کے بی-2 صفدرجنگ انکلیو میں اتوار کی صبح 4 بجے کے قریب 100 فٹ اونچا موبائل ٹاور آندھی میں گر گیا۔ اگر یہ ٹاور رہائشی سمت میں گرتا یا یہ واقعہ دن میں پیش آتا تو بڑے جانی و مالی نقصان کا اندیشہ تھا۔ انہوں نے بتایا کہ رہائشیوں اور RWA نے طویل عرصہ تک اس ٹاور کی تنصیب کے خلاف آواز بلند کی۔ 16 مئی کو RWA نے ایم سی ڈی اور مقامی تھانے کے ایس ایچ او سے رابطہ کیا، لیکن کسی نے ان کی بات نہیں سنی۔ عوام کی جانب سے کوشش کی گئی کہ اس گنجان آباد علاقے میں ٹاور نہ لگایا جائے۔سومناتھ بھارتی نے مزید کہا کہ یہ علاقہ بہت گنجان آباد ہے، یہاں سے ارجن نگر، ہمایوں پور، کرشنا نگر اور بی-2 سب انکلیو کے لوگ روزانہ گزرتے ہیں۔ وارڈ 150 کے تقریباً 90 فیصد لوگ اسی راستے کا استعمال کرتے ہیں۔ رہائشیوں نے صحت سے متعلق بھی تشویش ظاہر کی کیونکہ موبائل ٹاور سے نکلنے والی شعاعیں (ریڈی ایشن) مضر صحت ہو سکتی ہیں اور کئی بیماریوں کا باعث بن سکتی ہیں۔ سب سے بڑا خطرہ جان و مال کا تھا، لیکن بی جے پی حکومت نے کسی بات کی پرواہ نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ رہائشیوں کو پہلے بتایا گیا کہ یہاں صرف ہائی ماسٹ لائٹ لگے گی، لیکن موبائل ٹاور لگا دیا گیا۔ لوگوں نے سیاسی نمائندوں سے بھی رابطہ کیا۔ 20 مئی 2025 کو میں نے خود کمشنر سے ملاقات کی، اور کمشنر نے وعدہ کیا کہ ٹاور کو کسی اور جگہ منتقل کر دیا جائے گا، مگر پھر بھی وہی ٹاور لگایا گیا۔سومناتھ بھارتی نے سوال کیا کہ آخر ایسا کون سا دباؤ تھا کہ کمشنر کے وعدے کے باوجود ٹاور وہیں نصب کیا گیا؟ مرکز، ریاست اور ایم سی ڈی میں بی جے پی کی حکومت ہونے کے باوجود عوام کی جان کی کوئی قیمت نہیں سمجھی گئی۔ اگر وہاں کوئی بڑا لیڈر رہتا تو کیا یہ سب ہوتا؟ انہوں نے کہا کہ بطور اپوزیشن لیڈر ان کا فرض ہے کہ وہ حکومت سے سوال کریں، اور وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ اس جگہ پر دوبارہ ٹاور نہ لگایا جائے۔سومناتھ بھارتی نے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ حکومت سے ہاتھ جوڑ کر درخواست کرتے ہیں کہ جہاں انسانی آبادی ہو، صحت سے متعلق خطرات ہوں، ریڈی ایشن کا اندیشہ ہو، یا جانی و مالی نقصان کا امکان ہو، وہاں ٹاور بغیر RWA اور رہائشیوں کی منظوری کے نہ لگائے جائیں۔حکومتیں عوام کی خدمت کے لیے ہوتی ہیں، نہ کہ عوام کو پریشان کرنے کے لیے۔ کچھ سرمایہ داروں سے ملی بھگت کر کے عوام کو خطرے میں ڈالا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ضوابط کے مطابق ایسے علاقوں میں ٹاور نصب نہیں کیے جانے چاہیے جہاں سے ٹریفک اور عوام کا گزر ہوتا ہو۔ لیکن بی جے پی کی ایم سی ڈی اور دہلی حکومت نے ضوابط کی خلاف ورزی کی۔ انہوں نے کہا کہ عام آدمی پارٹی حکومت سے اپیل کرتی ہے کہ عوام کی جان کو خطرے میں نہ ڈالا جائے اور جہاں کہیں بھی ٹاور نصب کیے جائیں، وہاں RWA اور رہائشیوں سے NOC ضرور لی جائے۔ عام آدمی پارٹی رہائشیوں کے ساتھ کھڑی ہے اور ان کی جان و صحت کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔پریس کانفرنس میں موجود مقامی لوگوں نے بتایا کہ انہوں نے اس مسئلے کو سنجیدگی سے اٹھایا اور RWA کے خطوط کے ذریعے تمام متعلقہ افسران سے ملاقات کی، لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔ خدا کا شکر ہے کہ ٹاور ہمارے گھروں کی جانب نہیں گرا، ورنہ تباہی یقینی تھی۔ آخر ہم جائیں تو کہاں جائیں؟ ہم نے پولیس کمشنر، ڈپٹی کمشنر ایم سی ڈی، ایم ایل اے ستیش اپادھیائے اور رکن پارلیمان بانسری سُوراج کے دفاتر سے رابطہ کیا، لیکن کہیں سے کوئی جواب نہیں آیا۔رہائشیوں نے بتایا کہ ابتدا میں انہیں بتایا گیا کہ وہاں بجلی کا کھمبا اور ہائی ماسٹ لائٹ لگے گی، لیکن جب ٹاور لگنے کی خبر ملی تو سب نے مخالفت کی۔ سومناتھ بھارتی نے کمشنر سے ملاقات کا وقت لیا اور انسپکشن کا مطالبہ کیا، مگر کام نہیں روکا گیا۔ پولیس فورس اور خاتون پولیس نے رہائشیوں کو ڈرایا دھمکایا اور کام جاری رکھا۔ رہائشیوں نے دھرنا دیا، لیکن ان کی بات نہیں سنی گئی۔انہوں نے بتایا کہ جس زمین پر ٹاور نصب کیا گیا وہ غیر مستحکم ہے، کیونکہ اس کے نیچے ایک کھلا نالہ بہتا ہے۔ آس پاس کے دو پلاٹ چالیس سال سے خالی ہیں کیونکہ وہاں تعمیر کی اجازت نہیں ہے، اس کے باوجود ٹاور نصب کیا گیا۔ ٹاور کے قریب دو اسپتال، چار اسکول اور بزرگ شہری رہائش پذیر ہیں، لیکن کسی نے ان کی پرواہ نہیں کی۔یہ معاملہ اس وقت عدالت میں زیرِ سماعت ہے۔بی-2 RWA کے عہدیداران اور رہائشیوں کی جانب سے پریس کانفرنس میں راکیش کپور جی، مینو کپور جی، رچنا جی، نوینا جی، ہیما جی اور مدھو جی نے شرکت کی۔