سماجک بودھک مہاسبھا سمینار میں امتیازی سلوک پر بحث
لکھنؤ کے علاقائی کیمپ آفس میں آج سماجک بودھک مہاسبھا کے زیر اہتمام ایک اہم سیمینار کا انعقاد عمل میں آیا، جس میں سماج میں موجود امتیازی سلوک، تعلیمی عدم مساوات اور اقلیتی طبقات کے مسائل پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی۔
سیمینار کے مہمان خصوصی سابق ضلع جج شری رام لکھن سنگھ یادو نے اپنے خطاب میں واضح کیا کہ آج کے معاشرے میں پسماندہ، دلت اور اقلیتی طبقات کو جان بوجھ کر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر جیسا آئین بنانے والا رہنما خود آئینی اداروں میں موجود ہوتا، تو موجودہ حالات میں پسماندہ طبقوں کے ساتھ ہو رہے امتیازی سلوک کی گنجائش نہ ہوتی۔ انہوں نے یاد دلایا کہ بابا صاحب کا پیغام تھا: تعلیم حاصل کرو، منظم رہو اور جدوجہد کرو، اور یہی منتر آج پورے ملک کے لیے راہِ نجات بن سکتا ہے۔
اس موقع پر سماجک بودھک مہاسبھا کے قومی صدر انجینئر ونود یادو نے تنظیم کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ پلیٹ فارم خاص طور پر ان طبقات کے لیے بنایا گیا ہے جو ترقی کے عمل میں مسلسل پیچھے رکھے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ تعلیمی، سماجی اور آئینی سطح پر ہو رہی نابرابری کے خلاف ایک مضبوط آواز کھڑی کی جائے۔
پروگرام کی صدارت بزرگ رہنما شری ہنومان سنگھ یادو نے کی، جب کہ نظامت کے فرائض قومی جنرل سکریٹری بی ایل یادو نے انجام دیے۔شری کرپا شنکر یادو، ایڈوکیٹ ہائی کورٹ و قومی نائب صدر (قانونی مشیر) نے ملک میں رائج قانونی عدم مساوات پر روشنی ڈالی، اور دستور کے نفاذ کے تقاضوں پر زور دیا۔ پروگرام کے روحِ رواں شری جگ جیون سنگھ یادو، سابق گریجویٹ ایم ایل سی امیدوار و نیشنل سکریٹری نے تمام مہمانوں اور شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ایسے پروگرام وقت کی ضرورت ہیں تاکہ نظرانداز کیے گئے طبقات کو ایک متحدہ آواز مل سکے۔
اس سیمینار میں مختلف سماجی و سیاسی شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی، جن میں نمایاں نام رام دت راوت (سابق بلاک چیف)، شتروگھن راوت (سابق کونسلر)، محمد آصف (ریاستی سکریٹری)، کیشو رام یادو، اجے سنگھ یادو، آر ڈی یادو (ریاستی سکریٹری)، سنیل راوت (قومی ایگزیکٹیو ممبر)، وجے یادو، آنند رام یادو، دلیپ کمار یادو سمیت دیگر کئی فعال کارکن شامل رہے۔
سیمینار کا اختتام بابا صاحب امبیڈکر کے نظریات پر عمل پیرا ہونے اور آئینی مساوات کے لیے متحدہ جدوجہد کی اپیل کے ساتھ ہوا۔
Ask ChatGPT