Delhi دہلی

اسد الدین اویسی اپنے FIR میں ذلت آمیز شکست کھانے کے بعد

کارکن شہباز احمد خان کے ذریعہ مسلمانوں کو مقدمات میں الجھانے کی کوشش

نئی دہلی، (نیوز رپورٹ : مطیع الرحمن عزیز) – ایک صحافی ہونے کی حیثیت سے میں بھلی بھانتی انداز میں اس حقیقت سے واقف ہوں کہ ہیرا گروپ آف کمپنیز اپنے سرمایہ کاروں کے ساتھ لگ بھگ 25 سال کا خوشحال عرصہ گزار چکی ہے، لیکن مسلمانوں کی خوشحالی سے خائف اور اپنے سودی کاروبار کو نقصان ہونے کے خدشہ سے 2008 میں حیدر آباد کے ممبر پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے مسلم معیشت کا ضامن سمجھی جانے والی کمپنی کیخلاف برسر پیکار ہوئے، شروع میں دھمکی اور ڈر کا سہارا لے کر جب کام نا بنا تو 2012 میں شک کو بنیاد بناتے ہوئے ہیرا گروپ آف کمپنیز پر مقدمہ دائر کیا، کمپنی کو سخت ترین آزمائشی وقت سے گزارنے کے بعد آخر کار اسد اویسی خود اپنے دائر مقدمہ میں ذلت آمیز شکست سے دو چار ہوئے اور ہیرا گروپ آف کمپنیز نے مقدمات میں جیت حاصل کی۔ مقدمے میں شکست کے بعد اسدالدین اویسی کے سر پر سو کروڑ روپیہ ہتک عزت اور ہیرا گروپ آف کمپنیز کو نقصان پہنچانے کے عوض مقدمہ گویا سانپ کے گلے کا چھچھوندر بن گیا، جس سے چھٹکارے کیلئے اسد اویسی نے ہر ایڑی چوٹی کا زور لگایا اور ایک نئے طریقے سے مسلم معیشت اور یتیم و بیواﺅں، کمزور و بیکسوں کا سہارا سمجھی جانے والی کمپنی پر حملہ آور ہوئے، اپنے بدنام زمانہ جرائم پیشہ پارٹی کارکن شہباز احمد خان کو ہیرا گروپ آف کمپنیز کے پیچھے لگا کر کمپنی کے سرمایہ کاروں کو اکسانے اور بہلانے نیز کمپنی کیخلاف فرضی مقدمات کرنے کیلئے پیچھے لگا دیا۔ بدنام زمانہ شہباز احمد خان ایم آئی ایم نے تمام حدیں پار کرتے ہوئے ہتک عزت اور کمپنی کو نقصان پہنچانے کے بدلے 10 کروڑ روپیہ کا مقدمہ اپنے سر لے لیا۔ الغرض آج اسد اویسی اور ان کا ہرکارہ شہباز احمد خان ہر ممکن ترین کوشش کر رہے ہیں کہ قوم کو بھینٹ چڑھا کر انہیں ہتک عزت مقدمہ سے چھٹکارہ مل جائے، جس کے لئے ایم آئی ایم شہباز احمد خان ممبر پارلیمنٹ اسد اویسی کے تعاون اور حمایت سے کمپنی کیخلاف ملک بھر میں گھوم پھر کر مفت قانونی مدد فراہم کرا رہا ہے، یہ بات ملک کے عوام کے سامنے آنی چاہئے کہ قوم قوم اور مسلمان مسلمان کا جھوٹا پروپیگنڈہ پھیلانے والے لوگ مسلم معیشت اور غریب مسلمانوں کو کتنی گہری ضرب لگا رہے ہیں، آج حالت زار یہ ہے کہ 25سال تک خوشحالی کا سفر طے کرنے والی اور ملک کو ہر سال سیکڑوں کروڑ روپئے انکم ٹیکس دینے والی کمپنی اور ایک لاکھ بہتر ہزار افراد کو اگر خود غرضی اور بیمار ذہنیت کے لوگ برباد کرنے کی بے انتہا کوشش کریں گے تو بھلا یہ کس کے ہمدرد ہو سکتے ہیں۔
2008 میں، حیدرآباد کے ممبر پارلیمنٹ اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (AIMIM) کے صدر اسد الدین اویسی نے ہیرا گروپ کے خلاف آواز اٹھائی، شروع میں دھمکیوں اور خوف کا سہارا لیا گیا، لیکن جب یہ کام نہ بنا تو 2012 میں، اویسی نے حیدرآباد کے سنٹرل کرائم سٹیشن پولیس میں FIR نمبر 154/2012 درج کروائی، یہ FIR ایک اخبار کی اشتہاری بنیاد پر دائر کی گئی تھی،کمپنی کو سخت ترین قانونی اور تفتیشی عمل سے گزرنا پڑا۔ تحقیقاتی ایجنسیوں جیسے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ED) اور CBI نے چھاپے مارے، دستاویزات ضبط کیں، اور کمپنی کی سرگرمیوں کی سخت جانچ کی۔ تاہم، چار سال (2012-2016) کی سخت تفتیش کے بعد، ہیرا گروپ نے اپنے مضبوط شواہد اور شفاف بنیادوں کی بدولت یہ مقدمہ جیت لیا۔ اویسی کو ذلت آمیز شکست کا سامنا کرنا پڑا، اور عدالت نے الزامات کو مسترد کر دیا۔ اس شکست کے بعد کمپنی سی ای او ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے اویسی کے خلاف 100 کروڑ روپے کا ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا، جس میں الزام تھا کہ غلط الزامات نے کمپنی کی ساکھ کو نقصان پہنچایا اور اسے مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ یہ مقدمہ اب بھی عدالتوں میں زیر سماعت ہے۔
اس شکست کے بعد، اویسی پر 100 کروڑ روپے کا ہتک عزت کا مقدمہ ایک بوجھ بن گیا۔ اویسی نے ایک نئی حکمت عملی اپنائی، اپنے پارٹی کارکن اور بدنام زمانہ شہباز احمد خان کو ہیرا گروپ کے پیچھے لگا دیا۔ شہباز، جو AIMIM کا رکن ہے اور خود کو سماجی کارکن کہتا ہے، نے ملک بھر میں گھوم کر سرمایہ کاروں کو اکسایا، انہیں مفت قانونی مدد کی پیشکش کی، اور کمپنی کے خلاف FIRs درج کرانے کی ترغیب دی۔ شہباز نے سرمایہ کاروں کو یہ کہہ کر گمراہ کیا کہ "FIR کرو، پیسہ لو”، یعنی مقدمہ دائر کرنے سے ان کے پیسے واپس مل جائیں گے۔ اس حکمت عملی کے تحت، 2018 میں شہباز کی قیادت میں 200 سے زائد شکایات درج کی گئیں، جس کی وجہ سے ڈاکٹر نوہیرا شیخ کو گرفتار کیا گیا اور کمپنی کی سرگرمیاں بند کر دی گئیں۔ ایم آئی ایم شہباز نے جعلی سرمایہ کاروں کو شامل کر کے مقدمات شروع کروائے، اور اس کی وجہ سے کمپنی کی پراپرٹیز پر قبضہ کرنے کی کوششیں کی گئیں۔ ایم آئی ایم شہباز خود ایک متنازع شخصیت ہے،ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے اس کے خلاف 2010 میں جنسی ہراسانی کا مقدمہ دائر کیا تھا، اور اب اس پر 10 کروڑ روپے کا ہتک عزت کا مقدمہ ہے۔ اویسی اور شہباز قوم کو بھینٹ چڑھا کر اپنے مقدمات سے بچنا چاہتے ہیں، اور وہ مسلمانوں کی معاشی خوشحالی کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ ہیرا گروپ کے حامیوں کا دعویٰ ہے کہ یہ سب سیاسی دشمنی کی وجہ سے ہے، کیونکہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے 2017 میں آل انڈیا مہیلا ایمپاورمنٹ پارٹی (AIMEP) قائم کی، جو اویسی کے لیے چیلنج بن گئی۔
ہیرا گروپ نے دعویٰ کیا کہ یہ ایک جائز کاروبار تھا، جو 36% سالانہ منافع کی پیشکش کرتا تھا، تفتیش اور فرضی مقدمات کے عوض 2018 میں ڈاکٹر نوہیرا شیخ کی گرفتاری کے بعد، ED نے کمپنی کی 96 پراپرٹیز اور 240 بینک اکاو ¿نٹس منجمد کر دیے، جن کی مالیت تقریباً 3000 کروڑ روپے بتائی جاتی ہے۔ ہیرا گروپ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ 15 سال کی تفتیش میں کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا، اور 30 مقدمات میں سے 8 سال گزرنے کے باوجود چارج شیٹ داخل نہیں ہوئی۔ EDنے کچھ پراپرٹیز کی نیلامی شروع کی ہے، لیکن سرمایہ کاروں کو ریفنڈ نہیں ملا۔ آج حالت یہ ہے کہ 25 سال تک خوشحالی کا سفر طے کرنے والی کمپنی، جو ملک کو ٹیکس دیتی تھی اور ہزاروں کو افراد کو روزگار مہیا کرتی تھی، خود غرضی اور سیاسی دشمنی کی وجہ سے بحران کا شکار ہے۔ اویسی اور ان کے ساتھی مسلمانوں کی معاشی خوشحالی کو برداشت نہیں کر رہے، اور وہ غریب مسلمانوں کو مقدمات میں الجھا کر انہیں مزید کمزور کر رہے ہیں۔ کئی ذرائع کے مطابق، قوم کو یہ حقیقت جاننی چاہیے کہ "مسلمان مسلمان” کا نعرہ لگانے والے کس طرح مسلم معیشت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ اگر یہ کوششیں جاری رہیں تو یہ کس کے ہمدرد ہو سکتے ہیں؟

Related posts

دہلی کی عوام جیل کا جواب ووٹ سے دیں گے اور آمریت کا خاتمہ کریں گے: عمران حسین

Paigam Madre Watan

रियल एस्टेट की दुनिया में हीरा ग्रुप का क्रांतिकारी प्रवेश

Paigam Madre Watan

हैदराबाद में असद ओवेसी, सैयद अख्तर और अब्दुल रहीम के साझेदारी सेहैदराबाद में असद ओवेसी, सैयद अख्तर और अब्दुल रहीम के साझेदारी से

Paigam Madre Watan

Leave a Comment