نئی دہلی (پی ایم ڈبلیو نیوز) انڈین یونین مسلم لیگ ( آئی یو ایم ایل ) کے رکن پارلیمان ای ٹی محمد بشیر نے سنہری باغ مسجد معاملے میں چیف آر کیٹکٹ شری اشوک کمار دھیمان کو سنہری مسجد کے حوالے سے این ڈی ایم سی کی نوٹس پر اپنی رائے مکتوب کے ذریعے روانہ کی ہے۔ ای ٹی محمدبشیر ایم پی نے اپنے مکتوب میں لکھا ہے کہ میں آپ کی توجہ ٹائمس آف انڈیا (TOI) میں 24/12/2023کو شائع ہونے والے پبلک نوٹس کی طرف مبذول کرارہا ہوں جس میں سنہری مسجد جونئی دہلی ادیوگ بھون سے متصل رفیع مارگپر گول چوراہے کے اندر واقع ہے۔ اس مسجد کے ارد گرد ٹریفک کو منظم کرنے کیلئے اس مسجد کی مجوزہ انہدامی کارروائی کے حوالے سے اعتراضات اور تجاویز طلب کی گئی ہیں۔ قبل ازیں ،اس معاملے میں ، مسجد کے انہدام کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے ، دہلی وقف بورڈ نےWPCC8950/2023اورCMAPPL34086/203میں دہلی ہائی کورٹ میں گئی اور معزز عدالت نے این ڈی ایم سی کی اس یقین دہانی پر کہ وہ قانونی پوزیشن کے خلاف کام نہیں کریں گے،تو اس درخواست کو نمٹا دیا گیا۔ اس کے باوجود ایک ہفتہ کے اندر این ڈی ایم سی نے پبلک نوٹس جاری کیا ہے۔ جس جلد بازی کے ساتھ نوٹس جاری کیا گیا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ NDMCمسجد کو ہٹانے /مسمار کرنے کے لیے پر عزم ہے اور عوامی نوٹس کاجواب دینے کے لیے صرف 8دن کا وقت دیکر ، مسجد کے انہدام کو یقینی بنانے کے لیے قانونی سہارا فراہم کرنا ہے۔ مزید یہ کہ نوٹس کا بنیادی زور انہدام پر ہے نہ کہ گول چوراہے پر ٹریفک کی روانی پر ، یہ مسجد نہ صرف دہلی وقف بورڈ کے ساتھ رجسٹرڈ ہے اور اس کا نظم و نسق وقف بورڈ کررہی ہے بلکہ یہ ان 141ہیریٹیج عمارت میں سے ایک ہے جنہیں ہیریٹیج کنزرویشن کمیٹی کے مشورے پر این ایم ڈی سی نے نوٹیفائی کیا ہے۔ این ڈی ایم سی کی طرف سے HCCکی منظور ی سے مسجد کو مسمار کرنے /دوسری جگہ منتقل کرنے کا ارادہ اور اس مسجد کو صرف ایک ہیریٹیج عمارت کے طور پر دیکھنا قانونی کمزوری ہے کیونکہ سنہری مسجد کو 1991ایکٹ کے تحت تحفظ حاصل ہے۔ مسجد کے قرب و جوار میں ٹریکف کے انتظامات درج ذیل وجوہات کی بنا پر قابل غورنہیں ہیں۔
(a)َ۔مسجد گول چوارہے کے اندر اچھی طرح واقع ہے اور کسی بھی طرح سے ٹریفک میں رکاوٹ نہیں بنتی، پبلک نوٹس گول چوراہے کی رکاوٹوں کی نوعیت نہیں بتاتا، اس لیے نوٹس پر عوام کی جانب سے کوئی تجاویز آنے کا امکان نہیں ہے۔
(b)۔مسجد میں نمازیوں کے داخلے کی وجہ سے گول چوراہے پر ٹریفک میں کوئی خلل واقع نہیں ہوا ہے، کیونکہ وہاں زیادہ ٹریفک نہیں ہے، اور جمعہ کے دن بھی قابل انتظام ہے۔ اس سلسلے میں کوئی شکایت سامنے نہیں آئی ۔ تاہم، اگر مستقبل میں ضروری سمجھا جائے تو، گول چوراہے میں داخل ہونے والی پانچ سڑکوں میں کسی ایک کے فٹ پاتھ سے ایک سب وے آسانی سے فراہم کی جاسکتی ہے۔ خاص طور پر مسجد سے متقصل پارک میں دوسروں کے داخلے پر پابندی عائد کی جائے ۔
(c)۔ آس پاس اس طرح کے دو اور گول چوراہے ہیں۔ تغلق روڈ اور اکبر روڈ چوراہا، کرشی بھون اور جن پتھ موتی لال نہرو روڈ چوراہا۔ ان چوراہوں کے لیے ایسی کوئی تجویز نہیں ہے، اگرچہ یہاں ٹریفک کا بہائو بہت زیادہ ہے لیکن ٹریفک پولیس کی جانب سے اس کا انتظام بخوبی کیا جارہا ہے۔
(d)۔این ایم ڈی سی ایکٹ 1994کی دفعہ (n)11۔2002اور( p)11۔2007جس کا عوامی نوٹس میں حوالہ دیا گیا ہے ، گاڑیوں کی نقل و حرکت کو منظم کرنے ، رکاوٹوں کو دور کرنے،ٹریفک میں بہتری کرنے اور عوامی سڑکوں کی ملکیت /کنٹرول سے متعلق ہے۔ مسجد کو گول چوراہے کے اندر ہے کسی عوامی سڑک پر نہیں ہے اور اس لیے اس ایکٹ کے ان سیکشنز کے تحت دیئے گئے اختیارات کا استعمال درست نہیں ہے۔ اس طرح گو ل چوراہے کے اندر واقع مسجد کو ٹریفک کے لیے بغیر کسی رکاوٹ کے برقرار رکھا جاسکتا ہے کیونکہ اسی طرح کے دوسرے گول چوراہے اس کی وجہ نہیں بن رہے ہیں۔ مندرجہ بالا کو دیکھتے ہوئے ، آپ سے درخواست ہے کہ زیر بحث عوامی نوٹس کا مناسب جواب دینے کے لیے اپنے دفتر کاصحیح استعمال کریں۔ تاکہ ہیریٹیج کنزرویشن کمیٹی کو آگاہ کیا جاسکے کہ مسجد، جو کہ ایک ورثہ بھی ہے ، ایسی کوئی رکاوٹ نہیں بن رہی ہے ، جو اس کے انہدام کو ناگزیر بناتا ہے۔ یہ بھی مشورہ دینا چاہوں گا کہ پبلک نوٹس کے جوابات کو مندرجہ بالا وجوہات یا بہت سی دوسری وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے مسجد کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔
Related posts
Click to comment