National قومی خبریں

ممتاز و معروف شاعر بدنام نظر نہیں رہے

نئی دہلی(پی ایم ڈبلیو نیوز)اردو دنیا کے لیے یہ خبر حزن و ملال کا باعث ہوگی۔ 12 دسمبر 2023 رات تقریباً 3 بجے ممتاز و معروف بزرگ شاعر بدنام نظر اس جہان فانی سے رخصت ہوگئے-( انا للّٰہ وانا الیہ راجعون)بوقت رخصت ان کی عمر تقریباً 87 برس کی تھی۔ان کے پس ماندگان میں یشاء النظر اور بیٹی روفی ہیں۔ ان کی تجہیز و تکفین ان کے آبائی گاؤں کنڈا (ضلع،شیخ پورہ،بہار) میں عمل میں آئی۔ بد نام نظر مرحوم کے تین شعری مجموعے اشاعت پذیر ہوچکے ہیں۔(1) تہی دست(نظموں کا مجموعہ ، 1980)-(2)نزول (غزلوں کا مجموعہ ،2015) (3) بارگراں ( نظموں اور غزلوں کا مجموعہ،2017) – وکیل اختر کی حیات و شاعری سے متعلق ان کی مرتب کردہ کتاب مغربی بنگال اردو اکیڈمی، کولکاتا میں زیر طبع ہے۔ بد نام نظر اپنے تنقیدی مضامین پر مشتمل ایک کتاب بھی مرتب کر رہے تھے۔
ضلع گیا کے ایم ایل اے جے کمار پالت نے 1980 کے دہے میں اردو روزنامہ ” بہار ریویو” کی اشاعت بد نام نظر کی ادارت اور نظم و ضبط میں شروع کیا تھا۔ یہ اخبار کئی سال بد نام نظرکی محنت شاقہ سے سجا سنورا ، منفرد انداز پیش کشی کا نمونہ رہا۔ بدنام نظر عہد شباب میں ادبی حلقوں میں بیحد متحرک اور فعال تھے۔ خوب لکھتے پڑھتے اور محفلوں کی جان بنے رہتے بالخصوص تحریری اور تقریری مباحثوں میں خوب دلچسپی لیتے۔ ان کے انتقال پر ادبا اور شعرا نے اپنے گہرے رنج والم کا اظہار کیا ہے۔ عروف فکشن تخلیق کار عشرت ظہیر نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا ہے کہ بدنام نظر سے میرا تعلق 1972 سے رہا ہے، انہیں میں نے مخلص مربی اور اپنے تئیں ہمیشہ رہنما پا یا۔ شعری ادب کے علاوہ افسانوی ادب پر بھی ان کی گہری نظر اور ان کا واضح نقطہ نظر تھا۔ بد نام نظر کی شاعری ایک ایسی زندگی کی نقیب ہے جہاں زندگی کے حزن اور تفکر ذات کے اظہار کے باوجود زندگی کی رنگ آمیزی اور روشنی مدھم نہیں ہوتی اور یہ احساس اس لیے بھی مستحکم ہے کہ ان کا گہرا تعلق گاؤں اور تہذیب گم گشتہ سے تھا- پروفیسر اسد ظہیر نے اپنے غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بدنام نظر صاحب جتنے بڑے شاعر تھے اتنے ہی اچھے اور عمدہ اخلاق کے حامل مخلص انسان تھے اپنے ان ہی اوصاف کے باعث وہ ہر مکتبہ فکر اورہر مکتبہ خیال میں یکساں طور پر عزت واحترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے ایسے نیک , پرخلوص اور بیغرض انسان و شاعر کی کمی حلقہ احباب اور اردو شعروادب کی دنیا میں برسوں شدت سے محسوس کی جائیگی۔ ” ایسا کہاں ہے کوئی کہ تجھ سا کہوں جسے۔”اللہ رب العزت ان کی مغفرت فرمائی- معتبر اور مستند نقاد حقانی القاسمی نے کہا کہ بدنام نظر صاحب کی وفات کا بہت دکھ ہوا اللہ ان کی مغفرت فرمائے انھوں نے مزید کہا کہ افسوس اس بات کا نہیں ہے کہ ایک انسان اس دنیا سے چلا گیا ملال اس بات کا ہے کہ جانے والے نے ایک صدی کی تہذیب سے ہم سب کو محروم کر دیا، حقیقت یہ ہے کہ وہ ایک صدی کا قصہ تھے، وہ بیحد مخلص، ملنسان اور فکری انسان تھے ان کا جانا ادب کا عظیم خسارہ ہے۔ڈاکٹر نسیم احمد نسیم نے کہا کہ بدنام نظر صاحب سے میرا تعلق بہت پرانا تھا، وہ باحوصلہ اور ہمت والے انسان تھے، وہ وقت اور حالات کے جبر سے کبھی نہیں گھبراتے تھے۔ ان کی ذات ہم سب کے لیے باعث خیر و برکت تو تھی ہی وہ ادب کے نمائندہ تھے، جن کے چلے جانے سے ایک عہد کا قصہ ختم ہوگیا۔ ڈاکٹر حیدر علی نے اپنے گہرے رنجم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بدنام نظر میرے مربی تھے، ہم جتنا ان سے پیار کرتے تھے وہ ہم سے اس سے زیادہ محبت کرتے تھے۔ برابر فون سے بات ہوتی رہتی تھی ابھی چار روز قبل بھی بات ہوئی تھی وہ دہلی آنے کے لیے کہہ رہے تھے بلکہ انھوں نے تو یہاں تک کہا تھا ریختہ فنگشن کا ٹکٹ ہمارے لیے رکھیے گا اور میں نے رکھا بھی تھا مگر قدرت کو یہ منظور نہیں تھا ان کے موت کی خبر سن کر مجھے ایسا لگا کہ میں آج یتیم ہوگیا ہوں۔ ڈاکٹر خان محمد رضوان نے کہا کہ بدنام نظر اپنی طرح کے انسان اور خالص ادبی نظرے کے حامل ادیب تھے، ان کی فکر میں کسی قسم کا جھول نہیں تھا، وہ ادب، زبان اور تہذیب سے بے پناہ محبت کرتے تھے اردو کی حالت زار سے وہ بہت پریشان رہتے تھے۔ وہ اس عمر میں بھی اپنی فعالیت کا ثبوت دیتے رہتے تھے۔ بدنام نظر صاحب کا چلا جانا ادب کا غیر معمولی خسارہ ہے جس کی اندامال ممکن نہیں۔ ڈاکٹر عبد الباری صدیقی نے کہا کہ بدنام نظر صاحب ایک اچھے شاعر اور مثبت فکر وخیال کے نقاد تھے۔ ان کا تنقیدی مطمح نظر واضح تھا، انھوں نے پوری عمر ادب کی بے لوث خدمات انجام دی ہیں اب ادب کو ایسے مخلص لوگوں کا ملنا تقریباً ناممکن ہے۔

Related posts

ایم ای پی جموں و کشمیر ضلع بڈگام کے غریب چائے اسٹال مالکان کی مکمل حمایت یم اے نجیب کا میڈٰیا سے خطاب اور بھر پور تعاون کرنے کا اعلان

Paigam Madre Watan

ارضِ فلسطین سے مسلمانوں کا اٹوٹ رشتہ و تعلق ہے اور مسئلہ فلسطین پوری امت کا مشترکہ مسئلہ ہے

Paigam Madre Watan

انگریزی کتاب اوراقِ ماضی سے کسی طرح کم نہیں

Paigam Madre Watan

Leave a Comment

türkiye nin en iyi reklam ajansları türkiye nin en iyi ajansları istanbul un en iyi reklam ajansları türkiye nin en ünlü reklam ajansları türkiyenin en büyük reklam ajansları istanbul daki reklam ajansları türkiye nin en büyük reklam ajansları türkiye reklam ajansları en büyük ajanslar