National قومی خبریں

اکشرا اسکول شکاری پور میں نواں کنڑا چلڈرنس ادبی وثقافتی کانفرنس

مادری زبان کوکبھی فراموش نہ کریں۔ یہی وہ زبان ہے جس کے ذریعے سے ہمارے بچپن نے ماں کی ممتا کا رس پیاہے۔ ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی


کرناٹک(پی ایم ڈبلیو نیوز) آج بہ روز جمعرات ۴؍جنوری ۲۰۲۴ء؁کو اکشرا انگلیش میڈیم اسکول کے ہال میں کنڑا چلڈرنس ادبی و ثقافتی کا نواں اجلاس منعقد کیاگیا۔ اس اجلاس کی صدارت کے فرائض مہیمابنکارا نے ادا کیے۔ جلسے کا افتتاح خوشی،ایچ،این نے کیا جو اس انجمن کی سابق صدر تھیں۔ اس کنڑا چلڈرنس ادبی و ثقافتی تنظیم کے اغراض و مقاصد پر تفصیلی روشنی جناب ہچرایپّا نے ڈالی۔ جو اس انجمن کے صدر بھی ہیں۔مہمان خصوصی کی حیثیت سے بال ساہتیہ پرسکار یافتہ شاعر وادیب ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی نے شرکت کی اور اس اجلاس کی معنویت اور افادیت میں اضافہ کیا۔ دیگر مہمانان گرامی میں جناب بی پاپیّا بانی و صدر باپوجی تعلیمی ادارہ، جناب ایچ،ایس رگھوصدر کنڑا ادبی اسوسی ایشن، جناب روی کمار صدر و بانی اکشرا ریسی ڈینشیل اسکول شکاری پور، اور محترمہ ممتاروی کمار سکریٹری اکشرا تعلیمی ادارہ شکاری پور نے شرکت کی۔ شکاری پور تعلق کے بی،ای،او ششی دھر اور تحصیلدار جناب ملیش اپّانے خصوصی طور پر شرکت کی۔ اس پروگرام کا انعقاد کنڑا ادبی و ثقافتی فورم نے کیاتھا۔محترمہ مہیمابنکارانے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ آج ہمارے اس پروگرام میں بڑی بڑی شخصیات موجود ہیں، مجھ سے جتنا ممکن ہوسکا میں نے اپنے صدارتی دور میں اس انجمن کے کاموں اور مقاصد کی تکمیل کے لیے محنتیں کیں اور مختلف اقسام کے پروگرام کیے اور اپنی مادری زبان کی ترقی اور ثقافت کے فروغ کے لیے کام کیا۔ میں کہنا چاہتی ہوں کہ اس سے میری تعلیم پر کوئی برااثر نہیں پڑا اور میں نے بہت کچھ سیکھا۔ بچوں میں اپنی زبان اور ثقافت سے محبت اور اس کا شعور پیدا کرنا بہت ضروری ہے تا کہ ان کے اندر ادب کا ذوق پیداہو۔آج میں اپنا یہ عہدہ مس مہیما بنکارا حوالے کرتی ہوں، امید ہے کہ یہ ادارہ ان کی صدارت میں اور بھی بہتر کام کرے گا۔ ہم نے پوری کوشش کی کہ بچوں کے ادبی ذوق کی تربیت ہو، انہیں انعامات سے بھی نوازنے کی روایت قائم کی۔ یہاں بہت سارے افسران موجود ہیں وہ لوگ بھی اسکولوں میں اس طرح کا ماحول بنانے میں پورا تعاون کریں گے۔ جناب ملیش اپّا پجار تحصیلدار اور جناب منجوناتھ اور جناب حافظؔ کرناٹکی صاحب جیسے بڑے لوگوں کی رہنمائی سے اس سفر میں آسانیاں پیداہوں گی ایسا سبھوں نے خیال ظاہر کیا۔ مہیمابنکارا نے کہا کہ میں اسی اسکول کی طالبہ ہوں اور آج میں اس ادارے کے تعلق سطح کی صدر بنی ہوں۔ آپ حضرات گرامی جیسی باوقار شخصیات کے سامنے مجھے یہ ذمہ داری دی گئی ہے۔میں اسے ایمانداری اور لگن کے ساتھ پوری کرنے کی کوشش کروں گی۔ یہ میری خوش بختی ہے کہ شکاری پور کے قومی ساہتیہ ایوارڈ یافتہ بچوں کے کل وقتی ادیب و شاعر حافظؔ کرناٹکی صاحب بھی یہاں موجود ہیں۔ میرا حوصلہ ان حضرات سے کافی بڑھا ہے۔ آپ سبھوں کی دعاؤں کے طفیل میں خوب کام کروں گی۔
شری ملیش اپّا پجار تحصیلدار شکاری پور نے اپنے خطاب میں کہاکہ؛ اس طرح کے پروگراموں سے بچوں کے اندر اپنی مادری اور اپنی ثقافت سے محبت کاجذبہ پیداہوگا ادب کے ذریعہ ہی بچوں کے اندر جوش اور جذبہ پیدا ہوگا۔ وہ اپنی زبان اور اپنے ادب کی طاقت کو سمجھتے ہیں۔ اسی طرح کے جذبے سے سرشار ہو کر بچے تخلیقی قوّت سے روشناس وہتے ہیں۔ اپنے ادبی فنکاروں کی زندگی، اور ان کے کاموں اور کارناموں سے واقف ہوتے ہیں۔ جس سے ان کے اندر آگے بڑھنے کا حوصلہ پیدا ہوتا ہے۔جناب منجوناتھ ضلعی صدر نے کہا کہ؛ یہ کنڑا ساہتیہ پریشد ایک کامیاب ادارہ ہے جس کے تحت بچے اپنی ثقافت اور اپنے ادب کی روح کی خوشبو سے آگاہ ہوتے ہیں۔ اور اچھی بات یہ ہے کہ سلسلہ کافی عرصے سے تسلسل کے ساتھ جاری ہے۔ ہم نے بہت سارے پروگرام کیے اور دیکھے ہیں۔ مگر آج کا پروگرام سب سے خوب صورت اور معنیٰ خیز ہے۔ یہ اسکول ایک انگلش میڈیم اسکول ہے۔ مگر اس نے اپنی مادری زبان کنڑا سے محبت کا ثبوت فراہم کیا ہے۔ کنڑا ایک قدیم زبان ہے۔ اس کی روایتیں بہت قدیم اور جڑوں میں اتری ہوئی ہیں، بچوں میں اس کا شعور پیدا کرکے ہم یہ وراثت انہیں سونپنے کی کوشش کررہے ہیں۔ جو بہت اہم بات ہے۔
اس موقع سے مہمان خصوصی ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی نے پرمغز خطاب کیا اور کہا کہ؛ یہ بڑی اہم اور خوشی و مسرت کی بات ہے کہ آج ہم سب مل جل کر کنڑا زبان و ادب کے فروغ کے باب میں کام کررہے ہیں، میں ابتداہی سے بچوں سے اور بچوں کے ادب سے جڑا ہوا ہوں، میں جانتا ہوں کہ بچے اپنی زبان اور اپنی زبان کے ادب اور ادیب اور اپنی ثقافت کے روح سے بہت جلد آشنا ہوجاتے ہیں۔ اور اسے اپنی زندگی میں اپنانے کی بھی کوشش کرتے ہیں۔
اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ ہم آج جو کچھ بھی ہیں اپنی مادری زبان کے طفیل سے ہیں۔ ہماری مادری زبان نے ہی ہماری شخصیت کو ابھارا ہے۔ اور ہم میں غور و فکر کا جذبہ پیداکیا ہے۔ میں آپ سبھی طلبا سے کہنا چاہوں گا کہ آپ جو کچھ بھی پڑھنا چاہیں پڑھیں۔ مگر اپنی مادری زبان کو بھی فراموش نہ کریں۔ یہی وہ زبان ہے جس کے ذریعے سے ہمارے بچپن نے ماں کی ممتا کا رس پیاہے۔ اپنے گھروں میں اور اپنے روز مرہ کی زندگی میں اپنی مادری زبان کا پورا احترام کریں۔ گھروں میں ممی، ڈیڈی، برادر، آنٹی اور کزن کے بجائے، اماں، اپّا، بھیا، انّا کا استعمال کریں، اس سے اپنائیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ رشتوں میں مضبوطی پیدا ہوتی ہے۔
ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی نے مزید کہا کہ؛ یہ بڑی اہم اور خوشی کی بات ہے کہ ہمارے افسران گرامی اور کئی معزز ہستیاں یہاں موجود ہیں، میں ان سبھوں کا اور دوسری انجمنوں اور تعلیمی تنظیموں کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ سبھوں نے مجھے اپنے یہاں بلایا، عزت دی اور زبان و ادب کے فروغ کے بارے میں مجھ پر اعتبار کیا۔ میں ان سارے بچوں اور بچیوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جو مادری زبان اور ادب کے فروغ میں حصّہ لیتے ہیں۔ یہ خوب صورت اور بامعنیٰ پروگرام جناب.ایچ ایس رگھو.کے شکریہ کے ساتھ اختتام کو پہونچا۔

Related posts

ماہ مبارک میں قیام اللیل بھی اللہ کو راضی کرنے کا ایک ذریعہ :محمدسعید

Paigam Madre Watan

خادمین امت کی جانب سے قرآن فہمی پروگرام-۱۷ کا اعلان

Paigam Madre Watan

گجرات کی آدھی گرین انرجی پیدا کر ےگا ریلائنس۔ مکیش امبانی

Paigam Madre Watan

Leave a Comment

türkiye nin en iyi reklam ajansları türkiye nin en iyi ajansları istanbul un en iyi reklam ajansları türkiye nin en ünlü reklam ajansları türkiyenin en büyük reklam ajansları istanbul daki reklam ajansları türkiye nin en büyük reklam ajansları türkiye reklam ajansları en büyük ajanslar