عمران پرتپ گڑھی کی قیادت میں ہوئی کانگریس اقلیتی سیل کی ایگزی کیٹیو کمیٹی کی میٹنگ،دیش کے تمام صوبوں کے چیئرمین ہوئے شریک
نئی دہلی6 جنوری( سیاسی تقدیر بیورو ) آئندہ وقت ملک کے لئے بہت مشکل ہے ۔22 جنوری کے بعد ملک میں نفرت عروج پر ہوسکتی ہے۔26 جنوری کو وزیر اعظم اپنی گلوبل مارکینٹنگ بنانے کے لئے کچھ اعلانات کرسکتے ہیں۔بھارتیہ جنتا پارٹی نے اب تک جو ترقی کے نعرے دیئے ہیں وہ سب جھوٹے ثابت ہوئے ہیں۔ان خیالات کا اظہار کانگریس اقلیتی شعبے کے چیئرمین اور راجیہ سبھا ممبر عمران پرتاپ گڑھی نے کیا وہ آج کانگریس اقلیتی شعبے کی پہلی بار منعقدہ ایگزیکیٹو کمیٹی کے اجلاس میں تقریر کررہے تھے۔اس موقع پر اپنی استقبالیہ تقریر میں انہوں نے کہا اقلیتی شعبے کی موجودہ ٹیم سب سے مضبوط ہے جو راہل گاندھی کی بھارت جوڑو نیائے یاترا میں کاندھے سے کاندھا ملاکر چلنے کا عزم کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلے اقلیتی شعبے کا مطلب پارٹی کا مسلم ونگ سمجھا جاتا تھا لیکن اب انہوں نے اپنے عظیم لیڈر راہل گاندھی کی ہدایت پر ملک میں بسنے والی تمام اقلیتوں کو شعبے سے جوڑا ہے ۔سب سے کم تعداد والے پارسی،جین،بودھ ،سکھ سمیت ملک کی سب سے بڑی اقلیت مسلم بھی شعبے کا وقار بنے ہیں۔انہوں نے بھارت جوڑو نیائے یاترا کو کامیاب بنانے کے لئے اپنے شعبے کے تمام اراکین سے اپیل کی اور کہا کہ یہ چناﺅ ایک موقع ہیں اگر ہم نے جی جان سے آئندہ چناﺅ میں کامیابی حاصل کرلی تو ملک کی تقدیر سنور جائے گی ۔
عمران پرتاپ گڑھی نے کہا کہ اس وقت ملک اور کانگریس کو کئی طرح کے چیلنج درپیش ہیں۔آنے والا وقت کافی مشکلوں بھر اہوسکتا ہے۔رام مندر افتتاح کے بعد ممکن ہے نفرت کی سیاست عرعج پر پہنچ جائے ہمیں اس کا مقابلہ کرنے کے لئے ابھی سے تیاری کرنی ہوگی۔
ہماچل پردیش کے انچارج اور سینئر کانگریسی لیڈر راجیو شکلا نے کہا کہ عمران پرتاپ گڑھی نے اقلیتی شعبے کی تصویر کو پوری طرح بدل ڈالا ہے ۔انہوں نے شعبے میں نئی روح بھی پھونکی ہے اور اسے وسعت بھی بخشی ہے۔راجیو شکلا نے کہا اقلیتیں کانگریس کی بنیاد ہیں ۔پارٹی کو بنانے اور مضبوط کرنے میں اقلیتی شعبہ نے اہم کردار ادا کیا ہے ۔یہ شعبہ مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے ۔کانگریس کے سینئر اور تجربہ کار لیڈر طارق انور نے کہا کہ ملک میں اقلیتی آبادی کل آبادی کا پانچواں حصہ ہیں ۔کانگریس ہمیشہ سے ہی ملک کی اقلیتوں،دلتوں،پسماندہ لوگوں کو ساتھ لے کر چلنے اور انہیں مین اسٹریم سے جوڑنے کی طرفدار رہی ہے ۔کسی بھی مہذب سماج کی شناخت اسی سے ہوتی ہے کہ اس کی اقلیتیں کتنی مضبوط اور خوشحال ہیں۔بھارتیہ جنتا پارٹی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں سے بچ کر چلنا چاہتی ہے اسے اقلیتوں کی ترقی و خوشحالی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس ملک کے مزاج میں باہمی میل ملاپ،محبت اور بھائی چارہ ہے ۔اس لئے سیکولرزم ہی اس ملک کے لئے فائدے مند ہوسکتا ہے نفرت کی سیاست کے نتائج خراب ہی نہیں خطرناک ہوسکتے ہیں۔
پون کھیڑا نے میٹنگ کے دوران اپنی تقریر میں کہا کہ آج ایسی ہوا چل رہی ہے کہ مجھے ڈر ہے کہ کہیں محبت،پیار اور سیکولرزم کی باتیں کرنے والے اقلیت میں نہ آجائیں۔انہوں نے کہا کہ کانگریس پر زوال کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس لے لیڈروں نے اقلیتوں کے مسائل سے چشم پوشی کرنا شروع کردی تھی۔ میٹنگ میں کے راجو،چھتیس گڑھ کے سابق نائب وزیر اعلیٰ ٹی ایس دیو ،نیتا ڈیسوزا،کرناٹک کے کابینی وزیر بی ضمیر احمد خان،ورشا گائیکواڑ،الکا لامبا نے بھی خطاب کیا ۔اس میٹنگ میں ملک کی تمام ریاستوں کی کانگریس اقلیتی شعبے کے چیئرمین ،کوآرڈی نیٹر،جوائنٹ کوآرڈی نیٹر سمیت کئی لیڈروں نے شرکت کی ۔اس دوران دہلی ایم سی ڈی کا چناﺅ جیتنے والے کونسلر وں کا بھی استقبال کیا گے