National قومی خبریں

جامعہ ابوبکر الصدیق الاسلامیہ، بہار میںیوم جمہوریہ کا جشن نہایت تزک و احتشام کے ساتھ منایاگیا

مغربی چمپارن(پی ایم ڈبلیو نیوز)۷۵؍ویں یوم جمہوریہ کی مناسبت سے جامعہ ابوبکر صدیق الاسلامیہ سوسائٹی کے زیر اہتمام چلنے والے تعلیمی ادارہ جامعہ ابوبکرالصدیق الاسلامیہ للبنین اور کلیہ عائشہ الصدیقہ للبنات ، مغربی چمپارن، بہار میں جشن یوم جمہوریہ کا شاندار انعقاد عمل میں آیا جس میںقریہ برندابن اور قرب و جوار کی معزز دینی، علمی، سیاسی اور سماجی شخصیات نے شرکت کی۔اس پروگرام کی ابتدا مولانا سمیع اللہ صاحب کے بدست پرچم کشائی کے ذریعہ ہوئی۔ اس کے فوراً بعد طلبہ کی ایک جماعت نے قومی ترانہ پیش کیا۔بعد ازاں، جامعہ اور کلیہ کے طلبہ و طالبات نے مشترکہ طور پر ثقافتی پروگرام پیش کئے۔جامعہ کے طالب ابرار احمد عبدالواحد نے تلاوت کلام پاک کیا۔بعد ازاں، صوفیہ واجب علی نے نہایت ہی دلکش آواز میں نعت نبیﷺ پیش کیا۔پھر متعدد طلبہ و طالبات نے یوم جمہوریہ اور تعلیم کے عنوان سے اردو، عربی، انگلش اور ہندی میں تقاریر پیش کئے جن میںکلیہ کی طالبات صبیحہ علیم اللہ، صبیحہ محمد ابراہیم، گل ستارہ مقصود، عصمت انظار حسین، شاذیہ افروز عالم اور ثانیہ صابر اور جامعہ کے طلبہ میں نظر عالم محمد عیدو، محمد فریاد، شفیع اختراور محمد عابد اہم اور قابل ذکر ہیں۔ اپنے تقاریر میں طلبہ و طالبات نے جہاں حاضرین کو تعلیم کی اہمیت و ضرورت سے روشناس کرایا ،وہی قومی تہوار یوم جمہوریہ کی تاریخی اہمیت اور آئین ہند کے امتیازات و خصوصیات کو بتایا ۔ اس موقع پر رضیہ محمد کامل، نکہت قرۃ العین اور گل افشاں جمشید عالم نے قومی ترانہ ’’سارے جہاں سے اچھا، ہندوستاں ہمارا‘‘ نہایت ہی خوبصورت اور مطربانہ آواز میں پڑھا جس پر تمام حاضرین حددرجہ خوش ہوئے ۔ رابعہ علی حسین نے ’’ترنگے کی شان‘‘ کے عنوان سے ایک ترانہ پیش کیا ۔
اس پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے ماسٹر ظہیر صاحب نے یوم جمہوریہ کی تاریخی اہمیت، آئین ہند کے تعلق سے آئین سازوں کی جگرکاوی اور پھر دنیا میں موجود قوانین عالم میں سب سے بہتر دستور کو ترتیب دینے کا تذکرہ کیا۔اسی طرح جامعہ ابوبکر الصدیق الاسلامیہ کی حصولیابیوں کا ذکر کیا اور بتایا کہ آپ کا یہ ادارہ مغربی چمپارن جیسے پچھڑے علاقہ میں تعلیم کے فروغ کے لئے کوشاں ہے، آپ تمام اہالیان چمپارن کی ذمہ داری ہے کہ آپ ادارہ کے بانی حضرت مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی حفظہ اللہ کے خوابوں کے شرمندۂ تعبیر کرنے کے لئے ادارہ کا تعاون کریں اور دامے درمے سخنے قدمے ہر طرح ادارہ کے ساتھ کھڑے رہیں۔
ماسٹر موصوف نے مزید کہا کہ اس دور دراز علاقہ میں یہ ادارہ آپ لوگوں کے لئے گنجینۂ رحمت ہے، اس کی قدر کریں کیونکہ حضرت مولانا اصغر علی مدنی نے نامساعد حالت میں چراغ روشن کیا ہے جو تقریبا چاردہائیوں سے روشنی بکھیر رہا ہے لیکن اس چراغ کی نگہداشت کرکے مولانا کے دست و بازو کو مضبوط کریں تاکہ ادارے مزید روبہ ترقی ہوسکے اور ایک دن آئے جب یہ یونیورسٹی بنے۔ادارہ کے سرپرست حضرت مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نے اس پروگرام سے ٹیلی فونک خطاب کیا اور دیش واسیوں کو یوم جمہوریہ کا مبارک باد پیش کیا اور کہا کہ دستور ہند تمام مذاہب و فکر کے لوگوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے، جہاں مختلف مذاہب و ادیان کے لوگ باہم شیرو شکر ہوکر رہتے ہیں ۔اس وحدت و یگانگت میں وطن عزیز ہندوستان کا بھی بہت بڑا رول ہے۔حضرت مولانا نے مزید کہا کہ یوم جمہوریہ کے مبارک موقع پر ہر شخص کو اپنے نفس کا محاسبہ کرنا چاہئے کہ وہ حقیقت میں کس قدر سنجیدہ ہے اپنے قانون کے تئیں، کیا وہ اپنی ذاتی زندگی میں خاص طور پر جب مومن ہے تو اس کا ایمان اسے مجبور کرتا ہے کہ وہ اپنے قول و عمل اور فکرو خیال کا صحیح جائزہ لیتا رہے تو کیا جب ہمارے مفادات آئین سے ٹکراتے ہیں ، ہمارے جذبات جب جوش میں آتے ہیںتو کیا ہم ایسے موقع پر بھی کیا دستور کا خیال رکھتے ہیں؟مولانا علاؤالدین فیضی نے اپنے بیان میں کہا کہ یوم جمہوریہ میںہم جشن منارہے ہیں، اس موقع پر ہمیں اپنے اس عہد کی تجدید کرنی چاہئے کہ ہم پرامن اور وفادار شہری بن کررہیں گے اور آئین ہند کی پاسداری کریں گے اور کبھی کوئی ایسا کام نہیں کریں گے جس سے وطن عزیز ہندوستان کو کسی بھی صورت میں نقصان پہنچے۔مولانا فیضی نے سوسائٹی کے چیئرمین مولانا محمد اظہر مدنی کی طرف سے تمام حاضرینِ پروگرام کو مبارک باد پیش کی۔پریس ریلیز کے مطابق جامعہ ابوبکر الصدیق الاسلامیہ سوسائٹی کے تمام ذیلی اداروں میں یوم جمہوریہ کا جشن پورے روایتی جوش و خروش اور تزک و احتشام کے ساتھ منایا گیا ہے۔اس پروگرام میں جن اہم شخصیات نے شرکت کی تھی ان میں مولانا ذکی احمد فیضی، مولانا امان اللہ جامعی، ماسٹرنورالعین، مولوی شبیرعالم ، حافظ ثناء اللہ ، ماسٹر مجیب الرحمن، فاروق علی، علی حسین، رفیع الدین، تبریز عالم، نسیم الحق، انصاف اللہ، خلیل احمد، جودھا شاہ، رامائن شاہ اور صدرعالم اہم اور قابل ذکر ہیں۔

Related posts

گجرات کی سنگھی حکومت کو برطرف کرنے کا مطالبہ

Paigam Madre Watan

عدالت نے ابھی تک اروند کیجریوال اور ہیمنت سورین کو مجرم نہیں پایا، پھر بھی مودی جی نے انہیں جیل میں ڈال دیا ہے : سنیتا کیجریوال

Paigam Madre Watan

معروف ومشہور ادبی علمی شخصیت ممتاز سالک بستوی تاریخ ساز شخصیت: ابوسعود محمدھارون انصاری

Paigam Madre Watan

Leave a Comment

türkiye nin en iyi reklam ajansları türkiye nin en iyi ajansları istanbul un en iyi reklam ajansları türkiye nin en ünlü reklam ajansları türkiyenin en büyük reklam ajansları istanbul daki reklam ajansları türkiye nin en büyük reklam ajansları türkiye reklam ajansları en büyük ajanslar