مانو میں کہانی نویسی ورکشاپ کا اختتام ۔ پروفیسر عین الحسن کا خطاب
حیدرآباد، ’’ ہمیں خوشی ہے کہ مانو کے طلبہ ہر میدان میں آگے بڑھ رہے ہیں اور یونیورسٹی انہیں ہر طرح سے آگے بڑھنے میں اُن کی مدد کر رہی ہے۔ ثقافتی سرگرمی مرکز اسی کوشش کا حصہ ہے۔ اس مرکز کے ذریعہ ہم چاہتے ہیں کہ طلبہ کی شخصیت میں ہمہ جہتی نکھار پیدا کیا جائے۔‘‘ ان خیالات کا اظہار مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے شیخ الجامعہ پروفیسر سید عین الحسن نے آج یونیورسٹی لٹریری کلب کے زیر اہتمام منعقد کردہ تین روزہ ورکشاپ ’’کہانی کیسے لکھیں‘‘ کے اختتامی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اتنے کم عرصے میں جس طرح سے اس مرکز نے ترقی کی ہے، وہ یقینا قابل قدر ہے۔ مجھے امید ہے کہ ہمارے طلبہ نے اس ورکشاپ میں یقینا بہت کچھ سیکھا ہوگا اور وہ اپنی پوشیدہ صلاحیتوں کو دریافت کرنے اور ان کا اظہار کرنے کی کوشش کریں گے۔اختتامی اجلاس کو مخاطب کرتے ہوئے ڈین بہبودیِ طلبہ پروفیسر سید علیم اشرف جائسی نے کہا کہ طلبہ میں لکھنے کی صلاحیت ہونا نہایت ضروری ہے۔ اس کی چھوٹی چھوٹی باریکیوں کو سمجھنا، نئے نئے موضوعات تلاش کرنا، کہانی سے متعلق تجسس پیدا ہونا طلبہ کے لیے ضروری ہے۔ مجھے امید ہے کہ اس ورکشاپ کے ذریعے طلبہ نے ان تمام باریکیوں کو سمجھا ہوگا۔ میں ورکشاپ میں شرکت کرنے والے طلبہ اور تمام ذمہ داران کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ یونیورسٹی لٹریری کلب کے صدر ڈاکٹر فیروز عالم نے ورکشاپ کے اغراض ومقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کلب کی سرگرمیوں کا تعارف پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ روزِ اول سے ہی یونیورسٹی لٹریری کلب مختلف ادبی سرگرمیوں میں مصروف ہے اور خوشی کی بات ہے کہ محترم شیخ الجامعہ ثقافتی سرگرمی مرکز پر خصوصی توجہ دیتے ہیں۔ یہ ان کی دانشورانہ قیادت کا ہی کمال ہے کہ اتنے کم عرصے میں بہت سے علمی و ادبی اور ثقافتی پروگرام منعقد کیے جاسکیں۔ یونیورسٹی کے مختلف شعبہ جات سے پچاس سے زیادہ طلبہ نے اس ورکشاپ میں شرکت کی۔ یونیورسٹی کلچرل کوآرڈنیٹر جناب معراج احمد نے ثقافتی سرگرمی مرکز میں ہونے والی مختلف سرگرمیوں کا تعارف پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ ثقافتی سرگرمی مرکز یونیورسٹی میں مستقل ادبی و ثقافتی سرگرمیوں کا انعقاد کرتا رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ طلبہ تعلیمی میدان میں بھی اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور ثقافتی سرگرمیوں میں بھی بھرپور حصہ لیتے ہیں اور ہر میدان میں مانو ک انام روشن کر رہے ہیں۔پرتھم ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے کنٹنٹ ہیڈ ڈاکٹر فیاض احمد نے کہا کہ ہم نے کئی جگہ ورکشاپ کیے لیکن مانو کے طلبہ میں اس ورکشاپ سے متعلق جو شوق اور دلچسپی نظر آئی وہ قابل دید ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس بھی اردو یونیورسٹی میں جو ورکشاپ ان میں سے کچھ شرکاء کی کہانیاں عنقریب شائع ہوں گی۔شیخ الجامعہ نے اس موقع پر کہانی ورکشاپ کے شرکاء کے درمیان اسناد بھی تقسیم کیں۔ اختتامی اجلاس میں جوائنٹ ڈین بہبودیِ طلبہ پروفیسر سمیع صدیقی، ڈپٹی ڈین ڈاکٹر خواجہ ضیاء الدین، اسسٹنٹ ڈین ڈاکٹر جرار احمد، ڈاکٹر جمیل احمد، ڈاکٹر عصمت جہاں، لٹریری و ڈراما کلب کے ذمہ داران و اراکین کے ساتھ کثیر تعداد میں طلبہ موجود تھے۔ اجلاس کی نظامت لٹریری کلب کے سکریٹری طلحہ منان نے کی۔ ڈراما کلب کے اراکین ساکم، فہیم و لٹریری کلب کے اراکین محمد محتشم، شہاب الدین نے انتظام و انصرام کی ذمہ داری انجام دی۔ جوائنٹ سکریٹری مظہر سبحانی کے اظہار تشکر کے ساتھ اس پروگرام کا اختتام ہوا۔