حیدرآباد، ہر زمانے کی ایک حقیقت ہے اور ہم اس کی حقیقت تک پہنچ سکتے ہیں اس کے لئے لازمی ہے کہ ہم پہلے قرآن کو سمجھیں اور پھر زمانے کی حقیقت کو قرآن کی روشنی میں سمجھنے کی کوشش کریں نہ کہ یوروپ کی اندھی تقلید کی جائے ۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے آج شعبۂ اسلامک اسٹڈیز کے زیر اہتمام منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس کی افتتاحی اجلاس میں صدارتی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس کا عنوان ’’جدیداورما بعددورِجدیدمیںاسلامک اسٹڈیز: ہندوستانی اور ایرانی علماء ومفکرین کی خدمات کا جائزہ‘‘ تھا۔
اس اجلاس کے مہمانِ خصوصی پروفیسرمحمد اسحاق، سابق ڈین فیکلٹی آف ہیو منٹیز اینڈ لینگویجز، جامعہ ملیہ اسلامیہ نے حیدرآباد دکن میں اسلامک اسٹڈیز کی ترقی اور نشو نما پر مفصل گفتگو کی۔ پروفیسر اقتدار محمدخان، ڈین فیکلٹی آف ہیو منٹیز اینڈ لینگویجز، جامعہ ملیہ اسلامیہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اسلامک اسٹڈیز نام ہے مسلم تہذیب و ثقافت کا۔ دنیا میں جہاں بھی مسلمان موجود ہیں ان سے متعلق ہر ایک مسئلے اور اس کے مطالعے کا تعلق اسلامک اسٹڈیز سے ہے۔ پروفیسر لیلاچمن خاہ (وزیٹنگ پروفیسر، TIET، پٹیالہ) نے موضوع کا تنقیدی تجزیہ کیا اور سوال اٹھایا کہ ایرانی اور ہندوستانی اسلامک اسٹڈیز میں مردانہ تسلط کیوں پایا جاتا ہے۔ اس موقع پر کلیدی خطبہ پروفیسر عبد العلی، سابق صدر نشین، شعبہ اسلامک اسٹڈیز، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے دیا، جس میں انہوں نے جدید اور ما بعد دورِجدید میں اسلامک اسٹڈیز کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی اور علومِ اسلامیہ کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے ایرانی اور ہندوستانی اسکالرز کی تحریروں کا بہت اچھے انداز میں تجزیہ کیا اور کہا ہر مکتبِ فکر کے علماء شاہ ولی اللہ کی شخصیت سے متاثر ہیں۔ پروگرام کا آغاز ڈاکٹر محمدصلاح الدین کی تلاوت سے ہوا۔ مہمانوں کا استقبال صدر شعبہ پروفیسر محمد حبیب نے کیا۔ پروفیسر محمد فہیم اخترندوی نے اظہارِ تشکر کیا اور ڈاکٹر عاطف عمران استاذ شعبہ اسلامک اسٹڈیز نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔
next post
Related posts
Click to comment