سید اختر ای ڈی جانچ میں ملوث۔ مقامی سیاسی لیڈران بھی شامل
نئی دہلی (نیوز ریلیز: مطیع الرحمن عزیز) حیدر آباد کی سرزمین کئی وجوہات کی بنا پر تاریخ میں بدنام زمانہ رہی ہے۔ لیکن موجودہ وقت کے لوگ بھی اس بات سے بے خبر نہیں ہوں گے کہ سرزمین دکن حیدر آباد آج بھی کئی بدنام معاملوں کیلئے یاد کی جا رہی ہے۔ جس میں سے زمین قبضہ، سیاسی تقسیم کاری اور غداری، ملک بھر کے لوگوں میں اسی سرزمین سے نفرت کی آبیاری ، بھائی چارہ کے قاتل اسی سرزمین پر پنپتے اور موجود ہیں۔ اسی سرزمین نے شہید حضرت ٹیپو سلطان رحمة اللہ علیہ کی حکومت کو گرانے اور شیر میسور کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے کا کام انجام دیا تھا۔ سرزمین دکن حیدر آباد ملک کی وہ سرزمین ہے جہاں پر وقف جائیداد سب سے زیادہ ہیں، لیکن اسی سرزمین کے بدبخت لوگوں نے لگ بھگ 75 فیصد وقف آراضی پر قبضہ جما لیا ہے۔ ایک چشم کشا تحریر کے مطابق آنے والے ماہ وسال میں اگر ملک میں خانہ جنگی شروع ہوئی تو اسی حیدر آباد کی سرزمین سے شروع ہوگی کیونکہ زہر آلود تقاریر اور نفرت آمیز بیانات یہیں سے نشر کئے جاتے ہیں۔ اسی لئے شاعر مشرق علامہ اقبال نے کہا تھا ”جعفر از بنگال و صادق از دکن۔۔ننگِ آدم، ننگِ دین، ننگِ وطن“۔ میر صادق ریاست حیدرآباد دکن کے ٹیپو سلطان کے ساتھ غداری کرنے کی وجہ سے مشہور ہوا۔ ٹھیک ایسے ہی منہیات اور منکرات کے پیروکار آج بھی حیدر آباد دکن میں ملکی پیمانے کے ریکارڈ قائم کرنے والے آباد ہیں، اور کمال کی بات یہ ہے کہ وہ کھلم کھلا گھوم رہے ہیں ان کا موجودہ حکومت کچھ نہیں بگاڑ سکتی کیونکہ ان زمین مافیاﺅں کے آپسی سمجھوتے اور شراکت مقامی لیڈران اور ممبران پارلیمنٹ سے گہرے روابط کے طور پر پائے جاتے ہیں۔
تفصیل کے طور پر ایس اے بلڈرس کا مکھیا سید اختر مقامی حیدر آبادی سیاستدانوں کے شہہ زوروں پر ہر وہ ریکارڈ قائم کر رہا ہے جو اس سے ممکن ہو پاتا ہے۔ ایس اے بلڈرس اپنے اولین دنوں سے ہی بدنام زمانہ رہا ہے۔ بدعنوانی اور کرپشن کے چلتے آج سے چھ سال قبل سید اختر ایس اے بلڈرس کے گھر پر انکم ٹیکس کا چھاپہ پڑا، جس میں کئی ایک غیر قانونی دستاویزات اور بڑے پیمانے پر نقدی وغیرہ کی کھیپ جانچ پڑتال میں کھل کر سامنے آئی۔ اسی طرح سے 5اگست 2020میں سید اختر ایس اے بلڈرس پر انفارسمنٹ ڈائرکٹوریٹ (ای ڈی) نے نوٹس جاری کرکے 148کروڑ کی لین دین نوٹس جاری کیا اور حساب طلب کیاگیا ، جس کا خلاصہ آج تک نہیں ہوا ہے۔ اسی طرح سے کئی ایک غیر قانونی تعمیرات میں ملوث ایس اے بلڈرس کے سید اختر پر ملوث ہونے کا الزام لگاتے ہیں۔ آج سے 10 سال قبل فروخت کرچکے ایک بڑی زمین کے پلاٹ پر حقیقی مالک کے دوسری جگہوں پر مصروف ہونے کی حالت میں سید اختر نے چوری چوری درجنوں منزلے کی بلڈنگیں بنا ڈالیں، اور کمال کی بات تو یہ ہے کہ ایس اے بلڈرس کے مقامی نیتاﺅں سے اتنے اچھے رابطے ہیں کہ قانونی کارروائی کے نام پر کچھ بھی ہونا ممکن جیسا نظر نہیں آتا ۔ لہذا اگر کہا جائے کہ حیدر آباد کی سرزمین پر زمین مائیاﺅں کا سرغنہ سید اختر مالک ایس اے بلڈرس براجمان ہے تو بے جا نا ہو گا۔
جانچ پڑتال میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ہیرا گروپ آف کمپنیز کے ہاتھوں فروخت کی جا چکی زمین پر سید اختر نے پہلے ہیرا گروپ کی مالک ڈاکٹر نوہیرا شیخ کو غیر قانونی جانچ پڑتال میں پھنسا کر انہیں نظر بند کرایا۔ جب سید اختر کو اس کے آقاﺅں نے یہ اشار دیا کہ اب دس بارہ پندرہ سال تک ڈاکٹر نوہیرا شیخ فلاں زمین پر پہنچنے والی نہیں ہیں تو سید اختر ایس اے بلڈر نے بڑے بڑے رقبے میں کئی کئی منزلہ فلیٹ بنا ڈالا۔ جس کا مقصد خاص طور سے یہ تھا کہ جب تک اس زمین کی اصل مالک واپس لوٹیں گی، تب تک ان تمام زمینوں پر فلیٹ بنا کر بیچ کر نکل جائیں گے۔ لیکن ہونی تو یہ ہوئی کہ ہیرا گروپ آف کمپنیز کے لوگوں کو جانچ پڑتال سے بہت جلد رہائی دستیاب ہو گئی، جب زمین کا معائنہ کیا گیا تو ”فلیٹ برائے فروخت“ ایس اے بلڈر اور سید اختر کی زمین مافیا کا ایک بار اور وثوق ہوا۔ یہ سب دیکھ کر ایک عام انسان کا انسانیت سے بھروسہ اٹھ جائے گا۔ اس لئے بھی کہ ناجائز فلیٹ کسی دوسرے کے پلاٹ پر بنا لیا گیا، بلکہ اس لئے بھی کہ ان لوگوں کے ساتھ کتنی بڑی غداری ہوگی جو اپنی زندگی بھر کے کمائے گئے خون پسینے کی گاڑھی کمائی سے خریدے گئے فلیٹ سے بے دخل کر دئے جائیں گے۔ ایس اے بلڈرس اور سید اختر تو فلیٹ فروخت کرکے کہیں دوسری جگہ منتقل ہو چکے ہونگے، لیکن غضبناک بات یہ ہے کہ وہ معصوم لوگ کہاں جائیں گے جو بھروسے کے تحت سید اختر سے کسی بھی طرح کی خرید وفروخت کریں گے۔
کل ملا کر بدعنوانی، کرپشن اور بدنظمی کا جیتا جاگتا مثال حیدر آباد کی سرزمین پر سید اختر بے ایمانی کا ایک بڑا چہرا ابھر کر سامنے آ یا ہے، سید اختر جیسے لوگوں کی بدولت لوگ دو روپیہ بھی کہیں سرمایہ کاری کرتے ہوئے ڈرتے ہیں، اور کیوں نہ ڈریں جب ہر شاخ پر ایس اے بلڈرس اور سید اختر جیسے بدعنوان اور خائن افراد موجود ہوں۔ سید اختر کے سرکاری ڈپارٹمنٹ میں بہترین پہنچ اور پکڑ کی اس سے بڑی مثال اور کیا ہو سکتی ہے اور اس کی دیدہ دلیری کی مثال اور کہاں میسر ہوگی کہ ایس اے کالونی کی بڑی زمین کا رقبہ بیچنے کے بعد وہ سپریم کورٹ پہنچ جاتا ہے اور سپریم کورٹ بری طرح بے عزت کرتے ہوئے ایس اے بلڈر س کے مالک سید اختر کو باہر کا راستہ دکھاتی ہے، اب حالت یہ ہے کہ قانونی کارروائیوں کے درمیان کئی ناجائز بلڈنگوں کے ڈہہ جانے کے ڈر سے سید اختر زمینوں کے اصل مالکوں کے چوکھٹوںپر گڑگڑاتا ہوا پھر رہا ہے۔