Articles مضامین

رمضان کی ستائیسویں رات کو مسجدیں سجانا اور موم بتّیاں جلانا کیسا ہے؟

تحریر: سعیدالرحمٰن عزیز
تاریخ: 6 اپریل 2024، بروز سنیچر

1: فتویٰ احمد رضا خان بریلوی صاحب
2: فتویٰ دار العلوم دیوبند
3: احادیثِ مبارکہ
4: خلاصہ
1: ستائیسویں شب رمضان کے تعلق سے مساجد کو آراستہ کرنے اور روشنیوں کا خصوصی اہتمام کرنے کے سلسلے میں احمد رضا خان بریلوی صاحب سے سوال کیا گیا۔
جس کا جواب ملاحظہ کریں:
ضرورت اور مصلحت کے مطابق روشنی کا انتظام کرنا جائز ہے، طویل جواب کے آخر میں فرمایا: البتہ روشنی کا بےفائدہ اور فضول استعمال جیسا کہ بعض لوگ ختمِ قرآن (ستائیسویں) والی رات یا بزرگوں کے عُرسوں کے مواقع پر کرتے ہیں، سینکڑوں چراغ عجیب وغریب وضع و ترتیب کے ساتھ اوپر نیچے اور باہم برابر طریقوں سے رکھتے ہیں، محلِّ نظر ہے اور اسراف (فضول خرچی) کے زمرے میں آتا ہے فقہاء کرام نے کتبِ فقہ مثلاً غمز العیون وغیرہ میں اسراف (فضول خرچی) کی بنا پر ایسا کرنے سے منع فرمایا ہے اِس میں کوئی شک نہیں کہ جہاں اسراف صادق آئے گا وہاں پرہیز ضروری ہے۔
(فتاویٰ رضویہ، جلد23، مسئلہ 67، ص 259-260)
واقعی لائٹنگ اور قمقموں کا لگانا فضول خرچی ہے۔
2: فتویٰ دیوبند
مسجد میں لائٹنگ اور چراغاں کرنے کے بارے میں سوال کیا گیا، جس کا جواب ملاحظہ کریں۔
فتوی(م): 1639=1639-11/1432
مسجد میں جائز طریقے پر لائٹ لگوانا ناجائز نہیں ہے، البتہ سجاوٹ کرنا اور بلاضرورت لائٹ لگوانا صحیح نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم، دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند۔
واقعی خاص طور پر ستائیسویں رات کو بلا ضرورت مسجدوں کو سجایا جاتا ہے جو صحیح نہیں ہے۔
3: اب حدیث ملاحظہ فرمائیں۔
1: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:‏‏‏‏ لَتُزَخْرِفُنَّهَا كَمَا زَخْرَفَتْ الْيَهُودُ، ‏‏‏‏‏‏وَالنَّصَارَى
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: تم مسجدیں اسی طرح سجاؤ گے جس طرح یہود و نصاریٰ سجاتے تھے۔
(صحیح سنن ابوداؤد، ح448)
یعنی خاص طور سے مسجدوں کو سجانا، سنوارنا اور بلا ضرورت لائٹنگ کا اہتمام اور ڈیکوریشن کرنا یہود و نصاریٰ کا عمل ہے، مسلمان کا عمل نہیں ہے۔
2: ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے سے پہلی امتوں کی ایک ایک بالشت اور ایک ایک گز میں اتباع کرو گے، یہاں تک کہ اگر وہ کسی گوہ کے سوراخ میں داخل ہوئے ہوں گے تو تم اس میں بھی ان کی اتباع کرو گے۔ ہم نے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا یہود و نصاریٰ مراد ہیں؟ فرمایا پھر اور کون؟
(صحیح بخاری، ح7320)
4: خلاصہ
میرے پیارے مسلمان بھائیو!
غیروں کی پیروی نہ کرو بلا ضرورت اور فضول خرچی کرتے ہوئے خاص ایّام میں مسجدوں کی سجاوٹ نہ کرو۔
کچھ لوگ ستائیسویں شب کو اپنے اپنے گھروں میں موم بتیاں جلاتے ہیں، یہ ہندوانہ عمل ہے اِن سب چیزوں سے پرہیز کریں۔
اوپر کے دونوں فتوؤں سے معلوم ہوا کہ یہ سب غیروں کی مشابہت اور فضول خرچی ہے، اور فضول خرچی کرنے والوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اِنَّ الۡمُبَذِّرِيۡنَ كَانُوۡۤا اِخۡوَانَ الشَّيٰطِيۡنِ‌ ؕ وَكَانَ الشَّيۡطٰنُ لِرَبِّهٖ كَفُوۡرًا۔
(الإسراء آیت نمبر 27)
ترجمہ: بےجا خرچ (فضول خرچی) کرنے والے شیطانوں کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے پروردگار کا بڑا ہی ناشکرا ہے۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی سمجھ عطا فرمائے اور ایسی فضول خرچی سے محفوظ رکھے۔ آمین

Related posts

"The ruthless assault on the Muslim economy by the treacherous Mir Sadiq and Mir Jafar”

Paigam Madre Watan

کہیںزبان کی کمان سے نکلے لفظ تیرتوکہیں خوش کلامی کامرہم بنتے ہیں

Paigam Madre Watan

عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ :مستقبل تابناک اور امکانات روشن

Paigam Madre Watan

Leave a Comment

türkiye nin en iyi reklam ajansları türkiye nin en iyi ajansları istanbul un en iyi reklam ajansları türkiye nin en ünlü reklam ajansları türkiyenin en büyük reklam ajansları istanbul daki reklam ajansları türkiye nin en büyük reklam ajansları türkiye reklam ajansları en büyük ajanslar