انوار الحق قاسمی
سماج وادی مسلم سنگھ نیپال کے رکن مولانا انوارالحق قاسمی نے کہا کہ :عموماً اب تک بانی شریعت حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخانہ کلمات تکلم کرنے یا زیر قلم لانے والے ملعون اشخاص کو جری اور بےباک ہی دیکھا گیاہے ؛مگر سابق جج کمل نرائن داس بظاہر جری اور بےباک معلوم نہیں ہوتاہے۔جس سے کسی نہ کسی درجے میں گستاخانہ کلمات کی نسبت،اس کی طرف کمزور معلوم ہورہی ہے،جیسا کہ کمل نرائن داس نے بھی اپنی طرف منسوب اس غلیظ حرکت کی نفی اور انکار کرتے ہوئے کہاہے کہ: گستاخانہ کلمات زیر قلم لانے والا عمل، میں نے نہیں کیا ہے؛بل کہ کسی نا معلوم شخص کی طرف سے یہ عمل ہوا ہے۔ جس کے لیے اس نے میری آئی ڈی پہلے ہیک کیا ہے اور پھر اس شخص نے انسانیت کے فرد اعلی حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و سلم کی عزت و ناموس پر شدید حملہ کیاہے۔
مولانا نے مزید یہ کہا کہ :الغرض جس کسی نے بھی گستاخانہ کلمات تحریر کیا ہے ،وہ سراپا مجرم ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ نیپال حکومت اصل اور حقیقی مجرم کی نشان دہی اور شناخت کب تک کرتی ہے؟ اور حکومت اسے قرار واقعی سزادے کر مذہب اسلام کی عزت کرتی ہے یانہیں؟؟