نئی دہلی ، سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کے قومی صدر ایم کے فیضی نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں نریندر مودی کو خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسٹر مودی ہندوستان کی عوام نفرت کی سیاست سے نفرت کرتے ہیں۔ ہندوستانی عوام کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنے کی ان کی سخت کوششوں کے لیے مودی کا شکریہ، جس سے پانسہ الٹا پڑ گیا اور مظلوم طبقات اور سیکولر ہندوئوں کے ووٹوں کو مضبوط کرنے میں مدد ملا ۔ بی جے پی کو اب معلوم ہونا چاہئے کہ سیکولر ہندومودی اور ان کے بٹالین کے زعفرانی نفرت سے دور رہتے ہیں جسے وہ ان میں بھرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مودی کی ٹیم کی ان تمام حلقوں میں شکست جو شری رام سے جڑے ہوئے ہیں جن میں فیض آباد بھی شامل ہے جہاں مودی نے بابری مسجد کی قبضہ کی ہوئی اراضی میں رام مندر کو ‘مقدس’ کرنے کے لیے چیف تانترک کا کردار ادا کیا تھا، ان کے لیے ایک واضح جواب ہے۔ ہندو سمیت تمام مذاہب کے رائے دہندگان جن کو مودی مذہبی منافرت میں مبتلا کرنے کی کوشش کر رہے تھے انہوں نے ووٹوں کے ذریعہ جواب دیا ہے کہ وہ نفرت کی سیاست سے متاثر نہیں ہیں اور نہ ہی ہوں گے۔انتخابات کے نتائج، جس نے مودی کو اپنی مکمل اکثریت کے ساتھ حکومت پر غلبہ حاصل کرنے کے موقع سے انکار کیا، اس بات کا ٹھوس ثبوت ہے کہ تنوع میں اتحاد کی آبائی ہندوستانی ثقافت کو کوئی نقصان نہیں پہنچاہے، حالانکہ گزشتہ دہائی میں زعفرانی گروہ اس پر بیرونی خراشیں ڈالنے میں کامیاب رہا تھا۔ ایکسس انڈیا (Axis India)کے مطابق، کانگریس اور اس کے اتحادیوں کو مسلم کمیونٹی سے% 80 فیصد ووٹ ملے، کانگریس کو 38% فیصد جبکہ اتحادیوں کو% 42 فیصد ووٹ ملے۔ کانگریس نے مسلمانوں کے ووٹ شیئر میں% 5 فیصد اضافہ کیا ہے جبکہ اتحادیوں کے ووٹوں میں% 23 فیصد اضافہ ہوا ہے۔دوسری طرف، بی جے پی کو مسلمانوں کے 1% فیصد ہی ووٹ ملے جبکہ اس کے اتحادیوں کو 2% ووٹ ملے ہیں۔ بی جے پی اور اتحادیوں دونوں کو ان کے مسلم ووٹ شیئر میں 3% فیصد کی کمی ہوئی ہے۔ این ڈی اے کا ووٹ شیئر% 5 فیصد سے گھٹ کر2% فیصد رہ گیاہے۔ لوک سبھا 2024 انتخابات کے نتائج نہ صرف بی جے پی اور اس کے اتحادیوں بلکہ کانگریس اور دیگر سیکولر پارٹیوں کے لیے بھی ایک اچھا سبق اور پیغام ہے کہ ہندوستان کی روح امن اور ہم آہنگی کی ہے، اور تقسیم کرنے والی طاقتیں یہاں ناکام ہونے والی ہیں۔ بہتر ہے کہ کانگریس اور اس کے اتحادی یہ سمجھ لیں کہ مسلمانوں کی حمایت کے بغیر وہ اقتدار میں نہیں آسکتے ہیں۔
Related posts
Click to comment