Articles مضامین

شيخ الحديث علامه علي حسين علي سلفي رحمه الله

آئینہ حیات
( ۱۹۵۲–۲۰۲۰م )
🖋 : فرحان سعید محمد یعقوب بنارسی

جامعہ امام ابن باز الاسلامیہ کا سہ ماہی مجلہ ” صداۓ حق “ کا خصوصی شمارہ شیخ الحدیث علی حسین سلفی رحمہ اللہ کی حیات و خدمات پر مشتمل نہایت اہم ترین مختصر مقالوں کے ساتھ دسمبر / ۲۰۲۰ م میں شائع ہوا ۔ شیخ رحمہ اللہ کی صبر آزما طبیعت دیکھ کر دل چاہتا ہے کہ کاش ” صفحات من صبر العلماء “ میں آپ کا بھی تذکرہ ہوتا ، وقت کی قدر و قیمت اس حد تک کہ ” قيمة الزمن عند العلماء ” کے صفحات گردش میں آجائیں ، مگر افسوس صد افسوس ! آپ کے متعلق یہ رسالہ یقیناً بیش قیمت ہے لیکن خواہش ہوئی کہ جو مقالات سپردِ اوراق کۓ گۓ ان میں منتشر معلومات یکجا اور بالترتیب قلم بند ہوں تاکہ قارئین بآسانی مستفید ہوں ۔ ذیل میں ملاحظہ فرمائیں :-
نسب نامہ : علی حسین بن علی جان بن عالم میاں بن پوجن میاں بن وینو میاں ۔ (؃۱۸)
شہر بنارس میں آپ کی شہرت ” مولانا بنگالی “ کے نام سے تھی ۔(؃۵۰)
کنیت : ابو جمیلہ (؃۱۸)
١٩٥٢م : ۲۳/ جنوری مطابق ۲۰ رجب / ١٣٧١هـ کو آپ کی پیدائش صوبہ جھارکھنڈ کے ضلع پاکوڑ کے ” بڑا شاہ “ نامی گاؤں میں ہوئی ۔(؃۱۸)
 مگر جامعہ کے ریکارڈ کے مطابق آپ کی پیدائش یکم فروری / ۱۹۵۵م میں ہوئی ۔ (؃۱۸)
١٩٦١م : میں آپ نے اپنے آبائی گاؤں میں ۹ / سال کی عمر میں تعلیم کا آغاز کیا ۔ (؃۳۱)
١٩٦٧م : میں آپ نے ابتدائی تعلیم کو مکمل کیا ( پندرہ سال کی عمر میں) ۔ ( ؃۳۱)
١٩٦٨م : میں آپ نے عربی تعلیم کے لۓ مدرسہ دار العلوم ، دیوتلہ پاکوڑمیں داخلہ لیا اور تین سال یہاں زیر تعلیم رہے ۔ جس میں آپ نے “ شرح جامی “ “شرح کافیہ “ اور “ مشکاۃ “ وغیرہ تک تعلیم حاصل کی ۔(؃۳۱)
١٩٧١م : میں مدرسہ دیوتلہ سے فارغ ہوۓ ۔ ( ؃۳۱ )
١٩٧٢م : میں اعلٰی تعلیم کے لۓ دہلی کا رخ کیا ، نظام الدین میں واقع تبلیغی مرکز کے مدرسہ ” کاشف العلوم “ سے خوشہ چینی کی ۔( ؃۳۱ )
١٩٧٦م : میں یہاں سے فارغ ہوۓ ۔( ؃۳۱ )
 اس کے بعد ١٩٧٦ ہی میں جامعہ سلفیہ مرکزی دار العلوم میں داخل ہوۓ اور یہاں سے عالمیت ( دو سال )اور فضیلت ( دو سال ) کر کے تعلیم مکمل کی۔( ؃۳۱)
١٩٨١م : میں جامعہ سلفیہ سے فارغ ہوۓ ۔ ( ؃۳۱)
 فراغت کے بعد ہی آپ کو جامعہ سلفیہ کی مرکزی لائبریری کی خدمت پر مامور کیا گیا ۔( ؃۳۹ )
١٩٨٣م : میں غالبا ” فتح المغیث للسخاوی “ کی تحقیق و تعلیق سے وابستہ ہوۓ ۔
نوٹ : تلاشِ بسیار کے باوجود یہ سراغ نہ ملا کہ کس سن میں اس کام کے لۓ مکلف کیا گیا ، لیکن مجلہ ” صداۓ حق “ کے اکثر مقالات میں مرقوم ہے کہ کم و بیش دس سال کی دماغ سوزی و عرق ریزی کے بعد یہ تحقیق پایہ تکمیل کو پہنچی ، ( جیسا کہ استاد محترم شیخ عبد الأحد مدنی نے (؃۵۱ ) پر اور مؤرخ اہلحدیث عبد الحکیم عبد المعبود نے ( ؃۳۲ ) پر ذکر کیا اور اس کی پہلی طبع جامعہ سلفیہ سے ۱۹۹۵م مطابق ١٤١٥ھ میں شائع ہوئی ، جسکا تذکرہ استاد محترم دکتور عبد الصبور مدنی نے (؃۵۵ ) پر کیا ہے ۔( الله أعلم بالصواب )
١٩٨٥م : میں آپ کو مستند تدریس پر فائز کیا گیا ۔(؃۷۵ )
١٩٨٦م : میں آپ نے جھارکھنڈ میں ” تقلید شخصی “ ” قرأت فاتحہ خلف الإمام “ اور ” رفع الیدین “ جیسے مسئلے پر مناظرہ کیا، جس میں شیخ رحمہ اللہ کی جد و جہد رنگ لائی اور ۲۰-۲۲ گھر رب العزت کی توفیق اور شیخ رحمہ اللہ کی جانفشانیوں سے راہ حق پر گامزن ہوۓ ۔ ( ؃٧٤ )
۱۹۹۱م : میں آپ کی ایک اور کاوش ” اعجاز القرآن “ ( اردو ترجمہ و تسہیل ) سامنے آئی ۔ ( اصل کتاب )
١٩٩٢م : میں شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی حیات اور علمی کارناموں پر تین روزہ (۱ تا ۳ مارچ ) سیمینار منعقد ہوا تھا ، جس میں قیمتی مقالات پیش کیے گۓ اور اس میں سےمنتخب مقالات کو عربی میں شائع کیا گیا ، اکثر مقالات اردو میں تھے جو تعریب کے بعد شائع ہوۓ ، شیخ رحمہ اللہ نے درج ذیل تین مقالات کو عربی جامہ پہنایا:۔
۱- شيخ الإسلام ابن تيمية و تطورات الفقه الإسلامي (از دكتور ظفر الإسلام )
٢- موقف ابن تيمية في فقه الإسلامي ( از نعيم الرحمن )
٣- شيخ الإسلام ابن تيمية ورأيك السديد حول علم المنطق ( از مولانا ابو العاص وحيدي ) ( ؃٤٩ )
١٩٩٤م : میں ” هداية المستفيد بشرح كتاب التوحيد ” کا اردو مقدمہ از علامہ بدیع الدین راشدی رحمہ اللہ کی تعریب کے لۓ آپ کو مکلف کیا گیا جو اسی سال ”عناية علماء المسلمين بموضوع التوحيد “ (۷۲ /صفحات ) کے نام سے شائع ہوا ۔(؃٦٤)
١٩٩٥م : میں فتح المغیث منظر عام پر آئی ۔( ؃۵۵)
۲۰۰۰م : میں فضیلۃ الشیخ عبد الوہاب حجازی حفظہ اللہ کے ساتھ ” جائزۃ الأحوذی علی تعلیقات سنن الترمذی” (٤ / جلدیں )کی تخریج اور مراجعہ کا جاں سوز کام انجام دیا ۔ ( بروایت مولانا محمد سہیل سلفی / سابق أمین : مکتبہ تجاریہ جامعہ سلفیہ ، بنارس )
۲۰۰۱م : میں فضیلۃ الشیخ عبد الوہاب حجازی حفظہ اللہ کی رفاقت میں سفر بیت اللہ اور فریضہ حج کی ادائیگی کا موقع ملا ۔ ( بروایت فرزند شیخ )
۲۰۱۰-۱۱م : میں آپ کی بینائی پر گہرا اثر پڑا ۔(؃۹۰)
۲۰۱۳م : میں فضیلۃ الشیخ عبد السلام مدنی رحمہ اللہ کی سبکدوشی کے بعد بالاتفاق افتاء کمیٹی کا رئیس منتخب کیا گیا ، تا دم آخر یہ فریضہ آپ نے ہی انجام دیا ، اس عرصے میں آپ کی نظر ثانی کے بعد ہی فتاوے منظر عام پر آئے ۔ ( محدث ، افتاء نمبر :۲۰۱۵)
٢٠١٤م : میں آپ کی سماعت شدید متاثر ہوئی ۔ (؃١٦ )
٢٠١٥م : میں آپ کا مشہور رسالہ ” سود کی شرعی حیثیت “ محدث میں دو قسطوں میں شائع ہوا ۔(؃۷۸)
۲۰۱۸م : میں ” رسالہ رفع الیدین “ ” رسالہ نماز جنازہ “ اور ” رسالہ آمین بالجہر “ شائع ہوۓ ۔( بروایت عبد العلیم بن علی حسین )
٢٠٢٠م : میں جنوری کے مہینے میں ایک مختصر رسالہ ” مسجد میں نماز جنازہ کا حکم “ از علامہ عبد المتین بنارسی ، جو کہ شیخ عبد الاحد احسن جمیل کی تحقیق سے شائع ہوا ، اس پر ایک جامع مقدمہ تحریر کیا ۔(؃۵۱)
※ اپنی وفات سے کچھ قبل استاد محترم د. عبد الصبور مدنیؔ حفظہ اللہ کی کتاب “ الميسر في قواعد صياغة تخريج الحديث و الأثر “ کا بالاستیعاب مراجعہ کیا تھا ، غالباً یہ آخری کتاب تھی جس کا آپ نے مراجعہ کیا۔ ( ؃۵۹)
مریں گے ہم کتابوں پر ، ورق ہوگا کفن اپنا
۲۰۲۰م : یکم ذی الحجہ /١٤٤١ مطابق ۲۳ جولائی ۲۰۲۰ء بروز جمعرات بوقت ۲ /بجے اپنی جان جانِ آفریں کے سپرد کی ۔ ( ؃۲۰)
( غفر الله ذنوبه و ارحمه رحمة واسعة وادخله في الفردوس الاعلى)
کچھ اضافی معلومات :
۱۹۷۸ : ۲ نومبر کو آپ رشتۂ ازدواج سے منسلک ہوۓ ۔( بروایت عبد العلیم بن علی حسین )
آپ کو ۷ /بیٹیاں اور ۲/ بیٹوں سے اللہ نے نوازا : نام درج ذیل ہیں :۔
۱- جمیلہ خاتون
۲- حسینہ خاتون ( ان کی وفات بچپن ہی میں ہوگئی )
۳- نبیلہ خاتون
٤- فضیلہ خاتون
٥-جلیلہ خاتون
٦-حلیمہ خاتون
۷-علیمہ خاتون
الحمد للّٰہ سب شادی شدہ اور خوش و خرم ہیں ۔
۱- حافظ عبد الحلیم
۲ – حافظ عبد العلیم ( ؃۷۱)
تجہیز و تکفین ؛
※ غسل آپ کے دونوں صاحبزادوں اور مولانا محمد سہیل سلفی حفظہ اللہ نے دیا ۔(؃۲۰)
※ آپ کی نماز جنازہ جامعہ کے وسیع میدان میں پڑھی گئی ، لاک ڈاؤن کے باوجود لوگوں کا جم غفیر شریک نماز جنازہ تھا جو عوام و خواص کا آپ سے محبت اور قلبی لگاؤ کا ادنیٰ نمونہ تھا ۔(؃۲۰ )
※ آپ کی نماز جنازہ مولانا محمد یونس مدنیؔ حفظہ اللہ ( سابق شیخ الجامعہ جامعہ سلفیہ ، بنارس ) نے پڑھائی ۔( ؃۲۰)
※ آپ کا مدفن جامعہ کے مغرب جانب ایک محسن کی ذاتی قبرستان ہے ۔؃۲۰)
دیتا رہوں گا روشنی ہر صبح و شام میں
میں بزم فکرو فن کا وہ تنہا چراغ ہوں
غفراللہ ذنوبہ وا رحمہ رحمۃ واسعہ وادخلہ فی الفردوس الاعلی
وصل اللہ علی نبینا محمد خیر خلقہ و خلقہ وعلی ألہ وصحبہ أجمعین ۔

Related posts

  حالات سے مایوس ہونے کی ضرورت نہیں

Paigam Madre Watan

دس منٹ پہلے سحری بند کروانے کے عمل کا تجزیہ

Paigam Madre Watan

کیا اسے بدحواسی کہتے ہیں؟

Paigam Madre Watan

Leave a Comment

türkiye nin en iyi reklam ajansları türkiye nin en iyi ajansları istanbul un en iyi reklam ajansları türkiye nin en ünlü reklam ajansları türkiyenin en büyük reklam ajansları istanbul daki reklam ajansları türkiye nin en büyük reklam ajansları türkiye reklam ajansları en büyük ajanslar