Articles مضامین

موجودہ دور میں ہمارا اسلام ہم سے کیا چاہتا ہے

✍🏼 تسنیم وفا محمدی

ایک وقت تھا کہ دنیا کفر و شرک کی دلدل میں پھنسی ہوئی تھی۔ لوگ ہدایت کے راستے سے بھٹکے ہوۓ تھے۔ ہر جانب ظلم کا دور دورہ تھا۔بیٹیوں کو زندہ درگور کردیا جاتا تھا۔ پھر انہیں سب حالات میں ﷲ نے ہمارے نبی آخرالزماں کو رسول و پیغمبر بنا کر بھیجا۔ تاکہ لوگوں کو اسلام کی تعلیم دیں۔اور یہ اسلام ایک ہمہ گیر دین ہے۔اسلام جس کا معنی ” اللّٰہ کو ایک مانتے ہوۓ اپنے کو اس کے سپرد کردینا،اطاعت و فرمانبرداری کرتے ہوۓ اس کے لئے جھک جانا،نیز شرک اور اہل شرک سے براءت و بے زاری کا اظہار کرنا۔
اسلام نے ہمیں بھائی چارہ اور ایک دوسرے سے صلہ رحمی کرنے کا درس دیا۔عدل و انصاف کرنے کا حکم دیا۔ جیسے جیسے وقت گزرتا گیا، مسلمان ان تعلیمات سے انجان،لاپرواہ اور دور ہوتا چلا گیا اور طویل سفر طے کرتے ہوۓ وہ دورِ جدید میں داخل ہوگیا۔جدید کے معنی ہیں ”نیا پن“۔
کیا ہم نے غور کیا کہ اس موجودہ دور میں اسلام ہم سے کیا چاہتا ہے؟ اس موجودہ دور میں ہم پر فرض ہیکہ ہم اللہ کو اپنا معبود مانیں اور خالص ﷲ کی عبادت کریں اسکے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں۔اللہ کا فرمان ہے:﴿يَا أَيُّهَا النَّاسُ اعْبُدُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ وَالَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ﴾ [سورۃ البقرۃ:٢١] ”اے لوگوں اپنے اس رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں اور تم سے پہلے لوگوں کو پیدا کیا، یہی تمہارا بچاؤ ہے۔“
خالص ﷲ کی عبادت میں ہی نجات ہے اور جو اللّٰہ کے ساتھ شرک کرتے ہیں ان کے لئے سخت وعید ہے۔اللہ کا فرمان ہے:
﴿إِنَّهُ مَن يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّارُ ۖ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنصَارٍ﴾ [المائدہ:72] بے شک حقیقت یہ ہے کہ جو بھی اللہ کے ساتھ شریک بنائے سو یقیناً اس پر اللہ نے جنت حرام کردی اور اس کا ٹھکانا آگ ہے اور ظالموں کے لیے کوئی مدد کرنے والے نہیں۔ اس پر فتن دور میں نماز ،روزہ،صدقہ کی پابندی ہم پر عائد ہوتی ہے۔اللہ کا فرمان ہے:﴿وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَارْكَعُوا مَعَ الرَّاكِعِينَ﴾ [سورۃ البقرۃ:٤٣] ”اور نمازوں کو قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔“ آج موجودہ دور میں ضروری ہیکہ ہم‌ اپنے دلوں میں ﷲ کا ڈر اسکی خشیت اور اپنے اندر تقوی پیدا کریں تاکہ ہمارا ایمان مضبوط ہوجاۓ اور ہم ادھر اُدھر ڈگمگاۓ نہ، اللّٰہ کا ارشاد ہے: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ﴾ [سورۃ آل عمران:١٠٢] ”اے ایمان والو! اللہ سے اتنا ڈرو جتنا اس سے ڈرنا چاہیے دیکھو مرتے دم تک مسلمان ہی رہنا“ اس کا مطلب ہے کہ اس موجودہ دور میں اسلام کے احکام وفرائض پورے طور پر بجا لائے جائیں اور منہیات کے قریب نہ جایا جائے۔ اس موجودہ دور میں مسلمانوں پر لازم ہیکہ وہ اپنے آپس کے اختلافات کو ختم کریں اور اتحاد و اتفاق سے کام لیں۔ جیسا کہ اللّٰہ رب العالمین کا فرمان ہے:﴿وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا ۚ ﴾ [سورۃ آل عمران:١٠٣] ”‌ اور تم سب اللہ کی رسی کو مضبوطی کے ساتھ تھام لو، اور اختلاف نہ کرو،“ اور دوسری جگہ ارشاد فرمایا:﴿وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَلَا تَنَازَعُوا فَتَفْشَلُوا وَتَذْهَبَ رِيحُكُمْ ۖ وَاصْبِرُوا ۚ إِنَّ اللَّهَ مَعَ الصَّابِرِينَ﴾ [سورۃ الانفال :٤٦] ” اور اللہ کی اور اس کے رسول کی فرماں برداری کرتے رہو، آپس میں اختلاف نہ کرو ورنہ بزدل ہوجاؤ گے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی اور صبر و سہار رکھو یقیناً اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے“ ظاہر بات ہے ان نازک حالات میں اللہ اور رسول کی نافرمانی کتنی سخت خطرناک ہو سکتی ہے۔ اسلام ہم سے اس موجودہ دور میں ایک اسلامی اور پاک و صاف معاشرہ قائم کرنے کا تقاضہ کرتا ہے۔ اور اسلامی معاشرہ اس وقت قائم ہوگا جب ہم اللّٰہ کے رسول ﷺ کی اس حدیث پر عمل کریں گے۔ﷲ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ”آپس میں بغض نہ رکھو ، حسد نہ کرو ، پیٹھ پیچھے کسی کی برائی نہ کرو ، بلکہ اللہ کے بندے آپس میں بھائی بھائی بن کر رہو۔“ (صحیح بخاری، كِتَابُ الأَدَبِ،بَابُ مَا يُنْهَى عَنِ التَّحَاسُدِ وَالتَّدَابُرِ،حدیث نمبر:6065)
یہ اللہ کے محبوب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ مقدس وعظ ہے، جو اس قابل ہے کہ ہر وقت یاد رکھا جائے اور اس پر عمل کیا جائے اس صورت میں یقینا امت کا بیڑا پار ہو سکے گا۔ اللہ سب کو ایسی ہمت عطا کرے آمین۔ یہ دورِ جدید فتنوں کا دور ہے اور ہمیں اسلام کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوۓ فتنوں سے دور رہنا ہے۔حدیث میں ﷲ کے رسول ﷺ نے فرمایا:؛”عنقریب فتنے ہوں گے،ان میں بیٹھا رہنے والا کھڑے رہنے والے سے بہتر ہوگا اور ان میں کھڑا ہونے والا چلنے و الے سے بہتر ہوگااور ان میں چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہوگا جو ان کی طرف جھانکے گا بھی وہ اسے اوندھا کردیں گے اور جس کو ان(کے دوران) میں کوئی پناہ گاہ مل جائے وہ اس کی پناہ حاصل کرلے۔” (صحیح مسلم،كِتَابُ الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ،بَابُ نُزُولِ الْفِتَنِ كَمَوَاقِعِ الْقَطْرِ،حدیث نمبر:7247) اس دور جدید میں ہمیں اپنے آپ کو علماء سے جوڑے رکھنا اور انہیں کو اپنا آیڈیل بنانا ہے اگر ہم نے ایسا نہیں کیا تو ہم جاہل کو اپنا رہنما بنا لے گے جیسا کہ آپﷺ نے پیشین گوئی کی تھی کہ’’ اِتَّخَذَ النَّاسُ رُؤُوسًا جُھَّالًا فَسُئِلُوْا فَأفْتَوْابِغَیْرِعِلْمٍ فَضَلُّوْاوَأضَلُّوْا ‘‘ لوگ جاہلوں کواپناراہنما بنالیں گے ان سے مسئلے دریافت کئے جائیں گے اور وہ بغیرعلم کےفتوے دے کر خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔(بخاری:98) لہذا ہمیں چاہیے کی ہم زیادہ سے زیادہ نیکی کے کام کو انجام دیں اور امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے فریضے کو پورا کریں اللّٰہ کا فرمان ہے. ﴿كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ ۗ﴾ [سورة آل عمران:١١٠] ”تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے لئے پیدا کی گئی ہے تم نیک باتوں کا حکم کرتے ہو اور بری باتوں سے روکتے ہو اور اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہو“ متعدد احادیث صحیحہ سے ثابت ہے کہ جب کسی قوم میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ سرانجام نہ دیا جائے تو اللہ تعالیٰ اس پر ہمہ گیر عذاب بھیج دیتا ہے۔ (ابن کثیر) یہاں ایک بات یاد رکھیں کی برائیوں سے نہ روکنا عذاب الٰہی کا سبب ہے۔حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:”اس کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ یا تو تم اچھی باتوں کا حکم اور بری باتوں سے منع کرتے رہو گے یا اللہ تعالیٰ تم پر اپنے پاس سے کوئی عام عذاب نازل فرمائے گا۔“ (سنن ترمذی:2129،قال الشیخ الألبانی:حسن) اللّٰہ ہم سب کو دورِ جدید میں اسلام کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کے توفیق دے اور آخر دم تک ایمان والی زندگی عطا فرمائے۔آمین

Related posts

یہودیت تاریخ کے آئینے میں

Paigam Madre Watan

ہیرا گروپ اور عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کا اصل مجرم کون؟

Paigam Madre Watan

ہندوستان کی کثیر آبادی کو درپیش مسائل

Paigam Madre Watan

Leave a Comment

türkiye nin en iyi reklam ajansları türkiye nin en iyi ajansları istanbul un en iyi reklam ajansları türkiye nin en ünlü reklam ajansları türkiyenin en büyük reklam ajansları istanbul daki reklam ajansları türkiye nin en büyük reklam ajansları türkiye reklam ajansları en büyük ajanslar