تحریر: ارشاد احمد سلفی
برصغیر، خصوصاً ہندوستان میں مسلمانوں کی حالت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ ایسے حالات میں اگر ہم اپنے آپ کو کامیاب و کامران دیکھنا چاہتے ہیں، تو جہاں تعلیم، تنظیم، سیاست اور سماجیات کے میدان میں کام کرنا ضروری ہے، وہیں نوجوانوں میں کاروباری ذہن سازی کو فروغ دینا بھی وقت کی اشد ضرورت ہے۔ افسوس کہ اس پہلو پر نوجوان طبقے کی جانب سے خاطر خواہ پیش رفت نظر نہیں آتی۔
ظاہر ہے کہ بحیثیت مسلمان، ہمارا کاروباری طریقہ کار بھی غیر اسلامی نہیں ہو سکتا۔ لہٰذا، اسلامی معیشت کا فہم، اس کے اصول و طریقہ کار، اور ان پر عمل پیرا ہونا — نیز ایسے مثالی کاروباروں کو دیکھنا اور سمجھنا جو ہماری ذہن سازی میں مددگار ہوں — بے حد ضروری ہے۔
اس مضمون میں ہم مندرجہ ذیل نکات پر بات کریں گے:
* اسلامی کاروبار و اختراع (Islamic Entrepreneurship & Innovation)
* اسلامی معیشت (Islamic Economy)
* موجودہ عالمی اسلامی معیشت کی حالت (State of Global Islamic Economy)
* موجودہ اسلامی کاروبار اور ہمارے لیے مواقع
۱۔ اسلامی کاروبار و اختراع: Islamic Entrepreneurship & Innovation
اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے۔ اسلام، بحیثیتِ مذہب، کاروبار کے اصول و طریقے بھی واضح کرتا ہے۔ اسلامی کاروبار سے مراد وہ طریقہ کار ہے جو اسلامی اصول و اقدار کے تحت انجام دیا جائے، جہاں سود، جھوٹ، دھوکہ دہی اور حرام اشیاء کی تجارت کی کوئی گنجائش نہ ہو۔ ایسے کاروبار جن سے صرف منافع نہیں بلکہ رضائے الٰہی اور معاشرے کی بھلائی بھی مقصود ہو۔
اسلامی اختراع (Islamic Innovation)
اسلامی اختراع سے مراد ایسی مصنوعات (Products) یا خدمات (Services) کی تخلیق ہے جو اسلامی اصولوں پر مبنی ہوں۔ ان میں شرعی ممنوعات جیسے شراب، سور کا گوشت، جوا اور سودی مالیاتی خدمات شامل نہیں ہو سکتیں۔ اسلامی کاروبار کا بنیادی اصول یہی ہے کہ حرام سے اجتناب کیا جائے
اور اخلاقی قدروں کو ترجیح دی جائے۔
۔ اسلامی معیشت پر ایک نظر: A Glance at Islamic Economics
ماہرِ اسلامی معیشت، محمد عمر چپرا نے اپنی کتاب "What is Islamic Economics” میں اسلامی معیشت کو یوں بیان کیا ہے:
“اسلامی معیشت ایسا علم و عمل ہے جو شریعت کے احکامات و اصولوں کو سمجھنے اور نافذ کرنے سے متعلق ہے، تاکہ مادی وسائل کے حصول و استعمال میں ناانصافی کو روکا جا سکے۔ اس کا مقصد انسانوں کو راحت پہنچانا اور انہیں اللہ و معاشرے کے تئیں اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کے قابل بنانا ہے۔”
اسٹیٹ آف گلوبل اسلامک اکنامی رپورٹ 2025 (SGIE Report) کے مطابق، اسلامی معیشت کو ‘حلال معیشت’ بھی کہا جاتا ہے، جو مختلف شعبہ جات پر مشتمل ہوتی ہے۔ ان شعبوں میں وہ بنیادی مصنوعات اور خدمات شامل ہیں جو اسلامی اصولوں اور اخلاقیات سے ہم آہنگ ہوتی ہیں۔ ان شعبہ جات میں خوراک، ادویات، کاسمیٹکس، مالیات، سفر، میڈیا اور تفریح شامل ہیں۔
اسلامی معیشت کی بنیاد اُن اخلاقی اقدار اور ضروریات کی تکمیل پر ہے، جو اُن مسلمانوں کی زندگی کا حصہ ہیں جو اپنی روزمرہ زندگی میں قرآن و سنت کی تعلیمات کی روشنی میں اسلامی احکام پر عمل پیرا رہتے ہیں۔ اسلامی معیشت کی مجموعی مالیت ایس جی آئی ای رپورٹ (SGIE)، جو دینار اسٹینڈرڈ (Dinar Standard) – امریکہ کا ادارہ ہے – کے مطابق، سال 2022 میں مسلمانوں کے صارفین کی جانب سے مختلف شعبہ جات میں خرچ کی جانے والی رقم 2.29 ٹریلین امریکی ڈالر تک جا پہنچی، جبکہ 2021 میں یہ صرف 2 ٹریلین ڈالر تھی۔ اس طرح ایک سال کے دوران 9.5 فیصد کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
اگر اسلامی مالیاتی اثاثے (Islamic Financial Assets) – جن کی مجموعی مالیت 3.96 ٹریلین امریکی ڈالر ہے – کو بھی اس میں شامل کر لیا جائے تو اسلامی معیشت کی کل مالیت 6.25 ٹریلین امریکی ڈالر تک پہنچ جاتی ہے۔
آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ جس اسلامی معیشت کو ہم نظر انداز کیے ہوئے ہیں ہندوستانی نوجوان اور کاروباری افراد جس کی طرف کم ہی متوجہ ہیں اس کی حقیقت کتنی متاثر اور حیران کن ہے
6.25 ٹریلین ڈالر کی مارکیٹ آپ کے پاس موجود ہے جس میں صارفین کی خریداری (Consumer Consumption) ہی 2.29 ٹریلین ڈالر ہو اور مزید اس پر 9.5 فیصد کے حساب سے سالانہ اضافہ ہو رہا ہو، اس مارکیٹ کو ہم نظر انداز کیے بیٹھے ہیں۔ اسلامی معیشت کس شعبے میں کتنا اور کیا کام کر رہی ہے یہ ایک الگ موضوع کا محتاج ہے اس کا ذکر پھر کبھی ان شاء اللہ ۔ لیکن اس سے پہلے ہمیں انڈین مسلم مارکیٹ کو دیکھنا بھی کافی دلچسپ ہوگا انڈین مسلم مارکیٹ: Indian Muslim Market اس کو سمجھنے سے پہلے تھوڑی سی نظر ہم اس کی آبادی پر ڈال لیتے ہیں۔ سرکاری اعتبار سے ہندوستان میں مسلمانوں کی تعداد لگ بھگ 15% ہے، جو تقریباً 200 ملین افراد پر مشتمل آبادی بنتی ہے۔
جبکہ حقیقت میں اگر دیکھا جائے تو مسلم آبادی ایک تخمینہ کے مطابق 200 ملین سے بھی متجاوز ہے، اور یہ آبادی انڈیا کو انڈونیشیا اور پاکستان کے بعد دنیا کی تیسری سب سے بڑی مسلم آبادی بناتی ہے۔
اب اگر آپ اس کے صرف حلال فوڈ کی مارکیٹ پر نظر ڈالیں تو imarcgroup.com ویب سائٹ کے مطابق 2024 میں یہ مارکیٹ 285.3 ملین ڈالر کی قیمت پر تھی، اور اندازہ یہ ہے کہ یہ مارکیٹ 2032 تک 772.3 ملین ڈالر تک پہنچ جائے گی، جس کی سالانہ شرح نمو 10.6% ہے۔
2022 میں ہندوستان نے حلال گوشت کی برآمد (Export) کا جو کاروبار کیا ہے، اس کی مالیت $4.4 بلین ڈالر تھی، جو یقینا عالمی حلال گوشت کی مارکیٹ میں ایک بڑا حصہ دار ہے۔
ان تمام اعداد و شمار کو پیش کرنے کا مقصد صرف یہی ہے کہ ہم اس کے بارے میں سوچ سکیں اور خود کو اتنا حوصلہ دے سکیں کہ اس میں بھی مواقع ہیں اور اس کی طرف ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔
ذیل میں کچھ ایسے مشہور اسٹارٹ اپس اور کاروبار کا ذکر کیا جا رہا ہے جو اسلامی اقدار و اصول یا یہ کہہ سکتے ہیں کہ مسلمانوں کی اسلامی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے شروع کیا گیا ہے، جو دنیا کے مختلف خطوں میں پائے جاتے ہیں۔
امید کی جاتی ہے کہ ہمارے مسلم نوجوان یا کاروباری ذہنیت رکھنے والے حضرات اس میں خود کے لیے مواقع دیکھ سکیں گے اور ممکن پیش رفت اسلامی طور طریقہ سے کر شروع کرنے کی کوشش کریں گے۔
اسلامی معیشت میں مختلف شعبوں کے کامیاب کاروباری ماڈلز
اسلامی مالیات: Islamic Finance وحید انویسٹ (امریکہ / عالمی) Wahed Invest ایک حلال سرمایہ کاری پلیٹ فارم جو اسلامی اصولوں کے مطابق روبو ایڈوائزری (خود کار طریقہ سے) خدمات فراہم کرتا ہے۔ اتھس (ملائیشیا / انڈونیشیا) Ethis شرعی اصولوں پر مبنی ریئل اسٹیٹ اور SME پراجیکٹس کے لیے کراؤڈ فنڈنگ پلیٹ فارم۔ انشاء بینک (جرمنی) Insha ایک ڈیجیٹل بینک جو اسلامی مالیاتی اصولوں کے مطابق کام کرتا ہے۔ زویا (امریکہ) Zoya ایسا پلیٹ فارم جو مسلمانوں کو اسٹاکس کو اسکرین کرنے اور حلال سرمایہ کاری پورٹ فولیو بنانے میں مدد دیتا ہے۔ ای کامرس اور مارکیٹ پلیسز E-commerce & Marketplaces مودانیزا (ترکی) Modanisa ترکی سے تعلق رکھنے والا یہ ای کامرس پلیٹ فارم دنیا بھر میں مشہور ہے جو خواتین کے لیے حجاب اور جدید فیشن کا عالمی ای کامرس ویب سائٹ ہے تجارہ ہب (ملائیشیا) TijaraHub یہ ایک حلال فوکسڈ آن لائن مارکیٹ ہے جو مسلم کاروباری حضرات اور چھوٹے کاروباروں کو حلال مصنوعات بیچنے میں مدد دیتی ہے. مسلم مارکیٹ ڈاٹ کام (انڈونیشیا) MuslimMarket.com اسلامی فیشن، خوراک، کتابیں، اور نماز کی اشیاء انڈونیشیا میں فروخت کرنے والا ایک مشہور آن لائن پلیٹ فارم۔ تعلیم اور ایجو ٹیک Education & EdTech الف ٹیکنالوجیز (بنگلہ دیش) Alif Technologies
اسلامی تعلیمی ایپس، قرآن لرننگ اور آن لائن مدرسہ خدمات فراہم کرنے والا پلیٹ فارم۔ ترتیل AI (امریکہ Tarteel AI ایک قرآن ایپ جو مصنوعی ذہانت کے ذریعے تلاوت کی اصلاح اور حفظ میں مدد فراہم کرتی ہے۔ میڈیا اور مواد کی تخلیق Media & Content Creation ون پاتھ نیٹ ورک (آسٹریلیا) OnePath Network ایک مسلم میڈیا نیٹ ورک جو ویڈیوز، ڈاکیومینٹریز، اور اسلامی تعلیمات پر مبنی مواد تیار کرتا ہے۔ مسلم سنٹرل (عالمی) Muslim Central ایک بڑا پلیٹ فارم جہاں دنیا بھر کے علما کی تقاریر، پوڈکاسٹ، اور اسلامی لیکچرز دستیاب ہیں۔ اس کے علاوہ بھی بہت سے ایسے شعبے ہیں جن پر توجہ دی جا سکتی ہے، جن میں لوگ بہتر کام کر رہے ہیں۔ ہندوستانی تناظر میں یہ کہنا درست نہیں ہوگا کہ اسلامی معیشت میں بالکل کام نہیں ہو رہا ہے، بلکہ پچھلے چند سالوں میں اس کی طرف رجحان ضرور بڑھا ہے۔ تاہم، یہ رجحان اب بھی بہت ناکافی ہے، اور اس میں بھی زیادہ تر اسٹارٹ اپس کا تعلق جنوبی ہند سے ہے۔ مختصراً، ان کا بھی ذکر کیا جا رہا ہے۔ ای کامرس میں IslamicShop.in ایک بڑا نام ہے، جو اسلامی کتب، حلال کاسمیٹکس، کھانے پینے کی اشیاء، عطر، کھلونے، کپڑے وغیرہ کے لیے جانا جاتا ہے۔ یہ جنوبِ ہند سے تعلق رکھنے والا پلیٹ فارم ہے۔ اسی شعبے سے تعلق رکھنے والا ایک اور پلیٹ فارم Muslim Forever ہے، جو دو تین سال قبل شروع ہوا۔ اس میں اسلامی کیلی گرافی کے ساتھ کپڑے فروخت کیے جاتے ہیں۔ یہ دہلی میں قائم ایک ای کامرس ویب سائٹ ہے۔ اس کے فاؤنڈر سے میری ملاقات سال 2025 کے اوائل میں ہوئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ وہ Dates Wala کے نام سے ایک نیا کاروبار شروع کر رہے ہیں، جس میں عمدہ کھجوروں کی خرید و فروخت کی جائے گی۔ اسی طرح ڈیجیٹل اسٹارٹ اپس میں آپ نے Nikah Forever کا نام ضرور سنا ہوگا۔ یہ مسلمانوں کے لیے ایک شادی کا پلیٹ فارم ہے، جو دلہا اور دلہن تلاش کرنے میں سہولت فراہم کرتا ہے۔ اس پر 1.5 ملین سے زائد صارفین رجسٹرڈ ہیں۔
تعلیم و ایڈٹیک (Education & EdTech) کے شعبے میں اگر نظر ڈالی جائے تو میرے بہت ہی قریبی ساتھی عبدالرحمن عالمگیر اس میدان میں عمدہ کام کر رہے ہیں۔ ان کا پلیٹ فارم E-Madrasa کے نام سے جانا جاتا ہے، جس کا مقصد دینی تعلیم کو یونیورسٹی کے طلبہ کے ساتھ ساتھ غیر مسلموں تک بھی عام کرنا ہے، تاکہ اسلامی تعلیم کو وسعت دی جا سکے۔ اسی طرح ممکن ہے کہ آپ نے Azaan Guru کا نام سنا ہو۔ اس کے بانی محمد سفیان سنابلی ہیں، جن کا مشن عام مسلمانوں کو قرآن پڑھنے کی تعلیم دینا ہے، خاص طور پر ان لوگوں کو جو قرآن مجید پڑھنا نہیں جانتے۔ یہ پلیٹ فارم جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی کے شعبہ Center for Entrepreneurship and Innovation سے منظور شدہ ہے۔ ان کے پلیٹ فارم پر صارفین کی ایک اچھی تعداد موجود ہے۔ راقم کی ان سے ملاقات بھی ہو چکی ہے۔ وہ اپنے حوصلے میں پختہ ہیں اور اس مقصد کے لیے کوشاں ہیں کہ ہر مسلمان قرآن کریم کو اس کی اصل زبان میں پڑھنے کے قابل ہو۔ مسلم خواتین کی پیشہ ورانہ ترقی (Professional Development) کے لیے سرگرم ایک نمایاں ادارہ Led By Foundation ہے، جو مسلم خواتین کی رہنمائی، تربیت، اور ملازمت کے مواقع فراہم کرنے میں مصروفِ عمل ہے۔
اس ادارے کے نمایاں پروگرامز میں Led By Fellowship اور Led By Accelerator شامل ہیں، جن کے ذریعے مسلم خواتین کو لیڈرشپ، اسکل ڈیولپمنٹ اور پروفیشنل نیٹ ورکنگ کے مواقع فراہم کیے جاتے ہیں، تاکہ وہ مختلف شعبوں میں مؤثر انداز میں آگے بڑھ سکیں۔
اسی طرح، ہندوستان کا ایک معروف اور معتبر ادارہ I PLUS TV ہے، جو ایک معتبر علماء کی سرپرستی میں کام کر رہا ہے۔ اس پلیٹ فارم پر دینی مباحث، بیانات، تقاریر، اور عوام کے دینی سوالات کے جوابات پر مشتمل ویڈیوز نشر کی جاتی ہیں۔
یہ ایک نہایت قابلِ ستائش اور لائقِ تقلید عمل ہے، جو عوام الناس تک مستند دینی علم کو پہنچانے کا مؤثر ذریعہ بن رہا ہے۔
یہ چند شعبے ہیں جن میں مسلم نوجوان سرگرم عمل ہیں، لیکن اس کے علاوہ بھی بہت سی ایسی فیلڈز موجود ہیں جن میں کام کیا جا سکتا ہے۔ اگر اسلامی معیشت کے تناظر میں دیکھا جائے تو مسلم نوجوانوں کے لیے کاروبار کے بے شمار اور بہتر مواقع دستیاب ہیں، جن میں وہ نہ صرف کامیابی کے ساتھ کام کر سکتے ہیں بلکہ اچھا منافع بھی حاصل کر سکتے ہیں۔
امید ہے کہ ہمارے مسلم نوجوان ان مذکورہ مثالی کاروباروں سے ترغیب حاصل کریں گے، خود کو متحرک کریں گے، اور اپنے جذبہ و حوصلے، نیز اپنی بہترین صلاحیتوں کے ساتھ دین و ملت کا قیمتی اثاثہ بننے کی کوشش کریں گے۔
اللہ ہم سب کو اس کی توفیق دے۔ آمین