Delhi دہلی

کس قدر ہے خوبصورت ہے خوشنمادارالہدی

شاعرِ ہدیٰ سیف علی شاہ عدمؔ صاحب قبلہ جامعہ دارالہدی اسلامیہ کی شان و عظمت بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
طالب علم و ہنر کا آسرا دارالہدی
کس قدر ہے خوبصورت خوشنما دارالہدی
ان شاء اللہ عام ہو جائیگا علم دوجہاں
اب یون ہی بنتا رہیگا ہر جگہ دارالہدی
جامعہ دارالہدیٰ اسلامیہ ایک ممتاز تعلیمی ادارہ اورعظیم الشان تربیتی گہوارہ ہے جو دینی و عصری علوم کی ہم آہنگی کے ساتھ تعلیم فراہم کرنے میں منفرد مقام رکھتا ہے۔ اس ادارے کا قیام مسلمانوں کی تعلیمی، روحانی، اور اخلاقی رہنمائی کے مقصد سے عمل میں آیا۔ یہاں کے نصاب میں قرآن و حدیث، فقہ و تفسیر، اور اسلامی تاریخ کے ساتھ جدید علوم کو بھی شامل کیا گیا ہے تاکہ طلبہ دنیاوی اور دینی دونوں میدانوں میں کامیاب ہو سکیں۔ جامعہ دارالہدیٰ اسلامیہ کا ماحول طلبہ کے کردار کی تعمیر اور ان کے اندر اسلامی اقدار کے فروغ پر مرکوز ہے۔ یہاں اساتذہ کا انتخاب نہایت محتاط انداز میں کیا جاتا ہے تاکہ وہ علم کے ساتھ تربیت کا بہترین نمونہ پیش کریں۔ جامعہ کے فارغ التحصیل طلبہ نے مختلف میدانوں میں نمایاں خدمات انجام دی ہیں اور اپنے کردار و اخلاق سے معاشرے میں ایک مثبت تبدیلی کا ذریعہ بنے ہیں۔ یہ ادارہ نہ صرف تعلیمی میدان میں بلکہ سماجی خدمات کے میدان میں بھی اپنا اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ جامعہ دارالہدیٰ اسلامیہ کا مقصد طلبہ کو ایسی تعلیم دینا ہے جو انہیں دنیا اور آخرت میں کامیاب بنائے۔
در حقیقت یہ داستان ایک ایسے بصیرت افروز خواب کی ہے جو 25 جون 1986 کو ملاپورم کے علاقے چماڈ کے قریب واقع قصبہ ہدایہ نگر میں حقیقت کا روپ دھار گیا۔ دارالہدیٰ اسلامک یونیورسٹی، جو آج عالمی سطح پر علم، تحقیق اور دعوتِ اسلامی کا روشن مینار ہے، ایک انقلابی تعلیمی تحریک کی علامت ہے۔ اس تحریک کا نصب العین اسلام کی آفاقیت، عملی حیثیت اور ابدی اہمیت کو دنیا بھر میں اجاگر کرنا ہے۔یہ خواب کسی ایک فرد کی محنت کا نتیجہ نہیں، بلکہ ایک عظیم اجتماعی جدوجہد کا ثمر ہے۔ ڈاکٹر یو با پوٹی حاجی، ایم ایم بشیر مسلیار، سی ایچ عیدروس مسلیار، کنیاپو حاجی اور کے ایم سید علوی حاجی جیسے مایہ ناز رہنماؤں نے اس تحریک کی بنیاد رکھی اور اس کی آبیاری کی۔ آج یہ ادارہ چانسلر پانکاڈ سید صادق علی شہاب تنگل اور وائس چانسلر ڈاکٹر بہاؤالدین محمد فیضی کی مدبرانہ قیادت میں ترقی کی نئی منازل طے کر رہا ہے۔
یہ ادارہ نہ صرف علم کے متلاشیوں کے لیے روشنی کا مینار ہے بلکہ دعوت و تحقیق کے میدان میں اسلامی پیغام کو ایک نئے عزم کے ساتھ پیش کر رہا ہے۔ دارالہدیٰ کا تعلق بین الاقوامی تنظیموں، جیسے فیڈریشن آف یونیورسٹیز آف اسلامک ورلڈ (مراکش) اور لیگ آف اسلامک یونیورسٹیز (قاہرہ)، سے ہے۔ یہ عظیم ادارہ دنیا بھر کے مختلف تعلیمی مراکز کے ساتھ مضبوط تعاون کے ذریعے ایک وسیع تعلیمی نیٹ ورک تشکیل دے چکا ہے۔ دارالہدیٰ کی جاری کردہ اسناد نہ صرف بھارت میں بلکہ عالمی سطح پر بھی تسلیم شدہ ہے، جو اس کی علمی برتری اور شاندار کامیابی کا واضح ثبوت ہے۔ ابتداء میں، اس ادارے کی بنیاد ”دارالہدیٰ اسلامک اکیڈمی” کے طور پر رکھی گئی تھی۔ لیکن 2009 میں، اس علمی تحریک نے ایک نئے سنگِ میل کو عبور کیا اور اسے ایک مکمل اسلامی یونیورسٹی کا درجہ دیا گیا۔ یہ تاریخی اعلان مرحوم سید محمد علی شہاب تنگل کے زیرِ قیادت ممکن ہوا، جو کیرالا کے مسلم برادری کے نہایت محترم اور مقبول رہنما تھے۔
دارالہدیٰ آج اسلامی تعلیم، تحقیق اور عالمی دعوت کے میدان میں اپنی منفرد پہچان رکھتا ہے، اور دنیا بھر کے طلبہ کے لیے ایک قابلِ فخر مرکز کے طور پر اپنی خدمات جاری رکھے ہوئے ہے۔آج، دارالہدیٰ نہ صرف کیرالا بلکہ پورے بھارت میں علم و شعور کے فروغ کا ایک روشن مینار ہے۔ اس عظیم ادارے کے تحت 30 الحاقی ادارے، 6 آف کیمپس مراکز، اور 10,000 سے زائد طلبہ مختلف علوم و فنون میں مہارت حاصل کر رہے ہیں۔ دارالہدیٰ کا نصاب ایک جامع اور بین الاقوامی معیار پر مبنی ہے، جو قرآن، حدیث، فقہ، اور عصری علوم کے امتزاج کا بہترین نمونہ ہے۔ یہاں طلبہ کو اسلامی علوم کے ساتھ ساتھ جدید سائنس، فزیکل سائنس، اور متعدد زبانوں جیسے عربی، انگریزی، اردو، ہندی، اور علاقائی زبانوں میں بھی مہارت دی جاتی ہے، تاکہ وہ عصری دنیا کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے قابل بن سکیں۔کیمپس میں چھ بڑے تعلیمی بلاکس، ایک وسیع و عریض لائبریری، جدید کمپیوٹر لیب، جدید سہولیات سے آراستہ کلاس رومز، طلبہ کے لیے آرام دہ ہاسٹل، اور ایک خوبصورت مسجد موجود ہے، جو سکون اور یکسوئی سے بھرپور تعلیمی ماحول فراہم کرتے ہیں۔
دارالہدیٰ میں طلبہ کی عوامی تقریر اور تحریری صلاحیتوں کو نکھارا جاتا ہے، تاکہ وہ مؤثر داعی، مخلص رہنما، اور قابل دانشور بن کر معاشرے کی خدمت کر سکیں۔ یہ ادارہ تعلیم اور تربیت کا ایک بے مثال سنگم ہے۔ شمالی ہندوستان کی خواتین، جو برسوں سے ثقافتی انحطاط اور سماجی جمود کا شکار تھیں، ان کے لیے دارالہدیٰ نے ایک انقلابی منصوبہ تشکیل دیا۔ بنگال اور آسام میں قائم کردہ شریعہ کالجز اور پری اسکولز اس وژن کا عملی مظہر ہیں۔ ادارے کا یہ یقین ہے کہ جب تک خواتین کی تعلیم کو مناسب سمت میں ترقی نہ دی جائے، تعلیمی انقلاب ادھورا رہے گا۔ فاطمہ زہرا اسلامک ویمنز کالج، جو دارالہدیٰ کے زیرِ انتظام قائم کیا گیا، خواتین کی تعلیمی ترقی کی ایک شاندار مثال ہے۔ دارالہدیٰ نے 1999 میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسلامک اینڈ کنٹیمپریری اسٹڈیز کے قیام کے ذریعے کیرالا سے باہر کے طلبہ کے لیے نئے مواقع فراہم کیے۔ اس کے بعد متعدد آف کیمپس مراکز کا قیام عمل میں آیا، جنہوں نے تعلیمی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔
2009 میں آندھرا پردیش کے پنگنور میں پہلا آف کیمپس مرکز قائم کیا گیا۔ اس کے بعد 2012 میں مغربی بنگال کے بیر بھوم، 2014 میں آسام کے بارپیٹا، 2016 میں کرناٹک کے ہانگل، 2022 میں تروننتپورم کے نڈونگاڈ، اور 2023 میں مہاراشٹر کے کوڈس (پال گھر) میں مراکز قائم کیے گئے۔ یہ تمام مراکز آج ملک بھر میں تعلیمی ترقی کے روشن مراکز کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔
یہ مراکز آج بھی تعلیمی ترقی کی نئی راہیں ہموار کر رہے ہیں اور علم و شعور کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔2007 میں ملاپورم میں قائم کردہ اس کالج نے تعلیمی میدان میں اپنی انفرادیت ثابت کی ہے، جہاں سے بے شمار حافظات تیار ہو کر امت کی خدمت کے لیے سرگرم ہیں۔ یہ کارنامہ نہ صرف تعلیمی بلکہ سماجی ترقی میں بھی ایک نمایاں کردار ادا کرتا ہے۔
دارالہدیٰ کے فارغ التحصیل طلبہ کی تعداد 3,000 سے تجاوز کر چکی ہے، جو بھارت اور دنیا بھر میں تعلیمی، سماجی، ثقافتی، اور دعوتی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ان طلبہ کی تنظیم ‘ہادیا’، جو پانکاڈ میں قائم ‘سینٹر فار سوشل ایکسیلنس’ کے تحت کام کرتی ہے، 15 ریاستوں میں 2,000 سے زائد مدارس کی سرپرستی کر رہی ہے، جو ایک عظیم تعلیمی نیٹ ورک کی عکاسی کرتا ہے۔ملیالم زبان کا ایک منفرد تحفہ، ‘تلیچم میگزین’، جو 1998 سے شائع ہو رہا ہے، قارئین کو بصیرت، علم، اور حکمت سے بھرپور مواد فراہم کر رہا ہے۔ یہ میگزین دارالہدیٰ کے علمی و فکری نظریات کا ترجمان ہے۔دارالہدیٰ اسلامی یونیورسٹی کی مسلسل ترقی روشن مستقبل کی نوید ہے۔ یہ ادارہ علم و اصلاح کا ایک ایسا چراغ ہے، جو نہ صرف نئی نسلوں کو رہنمائی فراہم کر رہا ہے بلکہ ترقی، اصلاح، اور امن کے سفر میں ایک نیا سنگ میل قائم کر رہا ہے۔شاعرِہدیٰ سف علی شاہ عدمؔ اپنی عقیدت اور محبت کو ظاہر کرتے ہوئے لکھتے ہے:
ہر کسی کو جامعہ کا شرف یوں ملتا نہیں
میں نے کتنی راہ ڈھوندڈھی پھر ملا دارالہدی
ہیں بہت سے ملک میں دینی مدارس پر عدمؔ
سب سے اچھا ہے ہمارا جامعہ دارالہدی

Related posts

کیجریوال نے 12ویں نیشنل کونسل میٹنگ میں کہا، "آپ کو 12 سالوں میں بے مثال کامیابی ملی، ہم نے وہ کیا جو دوسری پارٹیاں 75 سالوں میں نہیں کر سکیں۔”

Paigam Madre Watan

گلشن زبیدہ شکاری پور میں جشن یوم اطفال

Paigam Madre Watan

ایم ایل اے درگیش پاٹھک نے ٹوڈا پور گاؤں میں جدید چوپال کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھا

Paigam Madre Watan

Leave a Comment

türkiye nin en iyi reklam ajansları türkiye nin en iyi ajansları istanbul un en iyi reklam ajansları türkiye nin en ünlü reklam ajansları türkiyenin en büyük reklam ajansları istanbul daki reklam ajansları türkiye nin en büyük reklam ajansları türkiye reklam ajansları en büyük ajanslar