National قومی خبریں

ہیرا گروپ کیلئے سپریم کورٹ کا موجودہ حکم اور اس کی حقیقت

ڈاکٹر نوہیرا شیخ حق پر ہیں اور ہمیشہ عدالتوں کے حکم کی تعمیل کی ہے

نئی دہلی: حیدر آباد (رپورٹ : مطیع الرحمن عزیز) گزشتہ روز پانچ مارچ کو ہیرا گروپ آف کمپنیز کی سپریم کورٹ میں سماعت پر جہاں کئی باتوں پر حیرانی ہوئی وہیں سرکاری محکموں کے اصرارپر کہ ”ڈاکٹر نوہیرا شیخ کو جیل بھیج دو“۔جس پر جج صاحب نے یہ کہتے ہوئے سب کو خاموش کیا کہ کیا سرمایہ کاروں کے پیسوں کی ادائیگی سی ای او کو جیل بھیجنے سے ممکن ہوپائے گی؟ لہذا سپریم کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ”ہم تین مہینوں کی اور مہلت دیتے ہیں کہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ سپریم کورٹ کے حکم پر 25کروڑ روپئے کی رقم جمع کرائیں“۔ حالانکہ سپریم کورٹ کو ہیرا گروپ کے وکیل نے شاید پوری طرح سے مطمئن نہیں کیا کہ ”جب ایک طرف ای ڈی کو ہیرا گروپ آف کمپنیز کی جانب سے 1200 کروڑ روپئے کی تین قیمتی جائیدادیں دے دی گئی ہیں تو مزید اب اور رقم جمع کرانے کی ضرورت کہاں رہ جاتی ہے، لیکن چونکہ فیصلہ جذباتوں کی بنیاد پر سنایا جاتا ہے، لہذا دوسری بات ہیرا گروپ آف کمپنیز کی لیگل ٹیم کے ذریعہ یہ بات بھی رکھی جانی چاہئے تھی کہ ”ایک طرف ای ڈی نے ہیرا گروپ آف کمپنیز کی تمام جائیدادوں کو اٹیچ کیا ہوا ہے اور دوسری جانب 25 کروڑ روپئے کی رقم کس طرح کوئی بغیر تجارت کے چلے ہوئے اور بغیر جائیدادوں کو فروخت ہوئے بندوبست کر سکتا ہے، کل ملا کر ڈپارٹمنٹ پوری طرح سے اس بات پر مستعد ہے کہ ہیرا گروپ آف کمپنیز کی چمکتی روشنی کو عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کو جیل بھیج کر کمپنی کو بے سروپا کر دیا جائے، اور جیسا کہ نظر آتا ہے کہ سازش کاروں کے اشاروں پر ہیرا گروپ کی تمام پراپرٹی اونے پونے قیمتوں پر ضائع کردیا جائے، جیسا کہ حال میں اور ماضی میں بہت کھلے انداز میں دیکھا گیا ہے۔ حال ہی میں یہ دیکھا گیا ہے کہ سرکاری پیمائش اور قیمت کے مطابق جو جائیدادیں سو ۔دو سو کروڑ کی ہیں انہیں پچیس تیس کروڑ روپئے میں فروخت کیا جا رہا ہے۔ اور جو جائیداد مکمل طریقے سے ہیرا گروپ اور اس کی سی ای او کی ملکیت ہے اس پر سرکاری اور غیر سرکاری لوگ پوری طرح سے قابض ہوگئے ہیں۔ جیسا کہ ایس اے کالونی کی زمینوں پر سابقہ دنوں میں ڈاکٹر نوہیرا شیخ کے سلاخوں کے پیچھے رہنے کے وقت کثیر منزلہ عمارتیں بنا لی گئیں، اور ہیرا گروپ کے بنگلوں پر سرکاری عملہ نے قبضہ کرکے اس کے جعلی دستاویز بنا لئے۔
ڈاکٹر نوہیرا شیخ کو جیل بھیج دینا چاہئے جیسی غیر ضروری باتوں پر وہ میڈیا جسے ابھی تک کچھ کہنے کا موقع نہیں ملا تھا، بڑی جذباتی انداز سے ڈاکٹر نوہیرا شیخ کیخلاف خبر کو شائع کر رہے ہیں، لیکن ان کو یہ حقیقت نہیں معلوم کہ ” ایک جانب سرمایہ کاروں کی مجبوریاں ہیں، جن کو دیکھتے ہوئے سی ای او ہیرا گروپ آف کمپنیز نے سیکڑوں کروڑ روپئے سے زیادہ نقدی لوگوں میں تقسیم کر دیا، سیکڑوں کلو سونے کے زیورات لوگوں میں تقسیم کردیا، اگر عدالتوں اور سرکاری محکموں کے منہ ہی بند کرنا ہوتا تو کیا یہ 25 کروڑ اور جیل جانے کی دھونس سننے کو ملتی؟ لیکن کہتے ہیں کہ ”ہمارے بھارت میں روزگار پر اتنی گہری چوٹ پہنچائی جا رہی ہے کہ جہاں ہمارے ملک کو خوشحالی کے پہلے پائیدان پر ہونا چاہئے، سرکاری نا انصافی کے سبب کوئی تجارت میں قدم نہیں بڑھاتا کہ کون سرکاری عملہ کی نا انصافیوں اور تادیر چلنے والے کورٹ کچہری کے معاملات میں الجھے گا“۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ جس طرح سے 1200 کروڑ روپئے کی جائیداد سرکاری ڈپارٹمنٹ کو برائے فروخت دیا گیا ہے ، اسی طرح ہیرا گروپ آف کمپنیز کو اس کی نصف قیمت کی جائیداد ای ڈی کے اٹیچمنٹ سے چھٹکارہ دلا کر دیا جاتا، لیکن یکطرفہ معاملہ ہیرا گروپ آف کمپنیز کو کہیں سے کہیں تک ساحل پر پہنچنے نہیں دے رہا ہے۔ ہیرا گروپ آف کمپنیز کو جائیدادیں اس لئے بھی سونپنی چاہئے کیونکہ سرمایہ کاروں کی 75 فیصد آبادی ہیرا گروپ آف کمپنیز کے ساتھ کھڑی ہے، اور دوسری جانب ایجنسیوں اور عدالتوں کے مطالبات بھی مکمل ہو سکتے تھے۔
گزشتہ دنوں یوٹیوبروں اور غیر مصدقہ اخباروں میں شائع خبروں سے جہاں ہیرا گروپ کے سرمایہ کار رنجیدہ ہوئے، وہیں عوامی جہالت قابل دید تھی، مدعی سست گواہ چست، تمام سازش کاروں کے ہاتھوں کمپنی کو مجبور کرنے والے عملہ ہیرا گروپ آف کمپنیز کو اس لئے توڑنا چاہتے ہیں کیونکہ کمپنی بیس سال تک بہت اچھے پیمانے پر چلی ہے، اور سود سے نفرت کرنے والوں کے قافلہ کے ساتھ پھلی پھولی ہے۔ ورنہ غلط کرنے والے اپنا دفاع پہلے ہی تیار کر لیتے ہیں، آج تک غلط کرنے والے کبھی نہیں پکڑے گئے۔ وہیں قانونی بالادستی اور کورٹ کچہریوں پر بھروسہ کرنے والی سی ای او عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے ہمیشہ ایک ہی کلمے کا ورد کیا کہ ” میں قانونی طور پر سچ پر ہوں، لہذا ہمیں کسی طرح سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اور ہر آزمائش کو ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے اسی لئے برداشت کیا ہے کیونکہ وہ حق کی متلاشی ہیںاور قانونی بالادستی اور طاقت پر انہیں یقین ہے، اسی لئے کمپنی کو دوبارہ چلانے کیلئے وہ اپنی ضد پر قائم ہیں اور اس بات کو سپریم کورٹ نے پچھلے دنوں تسلیم کیا ہے کہ کمپنی سچی ہے اور اسے چلنے دینا چاہئے۔

Related posts

ایس ڈی پی آئی تمل ناڈو کی 10ویں ریاستی نمائندہ کونسل اجلاس کا ترپور میں انعقاد، نئے ریاستی عہدیداران منتخب

Paigam Madre Watan

سمینہ قتل کیس :دو مزید گرفتاریاں

Paigam Madre Watan

نسل نو کے ایمان کی حفاظت کیلئےمکاتب اسلامیہ کومنظم کرنا وقت کی اہم ضرورت

Paigam Madre Watan

Leave a Comment

türkiye nin en iyi reklam ajansları türkiye nin en iyi ajansları istanbul un en iyi reklam ajansları türkiye nin en ünlü reklam ajansları türkiyenin en büyük reklam ajansları istanbul daki reklam ajansları türkiye nin en büyük reklam ajansları türkiye reklam ajansları en büyük ajanslar