Articles مضامین

جامعہ سنابل گستاخی معاف (وضاحت مراسلہ :مثبت و منفی)

مطیع الرحمن عزیز

گزشتہ کل میں نے ایک تحریر جاری کرکے جامعہ سنابل کے مثبت و منفی پہلو پر روشنی ڈالی تھی۔ لیکن اس چھوٹی سی بات کیلئے تل کا تاڑ بنانے والوں نے اپنی سمجھ بوجھ کے مطابق مطلب نکالے۔ کچھ نے تو یہاں تک لکھ ڈالا کہ یہ جمعیت کرا رہی ہے(ہرگز نہیں۔ نعوذبا اللہ) میں نے یہ تحریر جامعہ سنابل کی قابل تعریف باتوں پر بھی تحریر کی تھی اور اس کے چند نا سمجھ پلوﺅں پر بھی روشنی ڈالی تھی (لیکن چونکہ مکھی صفت لوگوں نے زخم کریدنے کا کام کیا اور کچھ شہد کی مکھی جیسے اچھے لوگ بھی تھے جنہوں نے مثبت و منفی دونوں پہلوﺅں پر نظر رکھی۔ الحمد للہ) اور کچھ لوگوں نے جامعہ سنابل سے دشمنی کا پہلو بھی نکال ڈالا، سمجھ لو کہ جامعہ سنابل بیشک آج ذاتی ادارہ بن چکا ہو، لیکن ہمارے اجداد کی کم قربانیاں اس ادارہ کیلئے نہیں رہی ہیں۔ الحمدللہ ) جواب میں درجن بھر صفحات پر مشتمل ایک پی ڈی ایف کاپی موصول ہوئی ۔ جس میں واقعی میرے شکوک وشبہات کا ازالہ ہوا کہ متوسطہ اولیٰ میں صرف14ہی سیٹیں دستیاب تھیں۔ اس پی ڈی ایف کاپی کے ساتھ شیخ مولانا شہاب الدین صاحب کی آڈیو بھی موصول ہوئی۔ جس سے شیخ کی تلخی اور سوال کے جواب میں غصے اور رے ٹے کا اظہار بھی تھا۔ ہم مدرسہ والے اعلیٰ ظرفی پر کب براجمان ہوں گے کہ اپنی کمیاں سننے کا حوصلہ اپنے اندر جاگزیں کر سکیں۔
خیر ۔ میرا مقصد جامعہ سنابل کے ذریعہ جمع کئے گئے فارم یا اس کی فیس کی مقدار پر ہر گز نہیں تھا۔ میرا مقصد جو تھا وہ پھر سے دہرا رہا ہوں، اور قوم کے غیور افراد کی نظر اور مدارس جن پر قوم کی رہنمائی اور تعلیم دین و دنیا کی ذمہ داری ہے وہ غور کریںکہ قوم کی جیب سے بے جا کروڑوں روپئے اس خواب کے لئے پانی کی طرح بہہ گئے جس کو رہنمائی کے ذریعہ درست طریقے سے استعمال میں لایا جاسکتا تھا، نقصانات سے بچا جا سکتا تھا، لوگوں کو تکلیف اور ان کی دل آزاری و حوصلہ شکنی سے بچایا جا سکتا تھا۔
اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغ زندگی
تو اگر میرا نہیں بنتا نہ بن اپنا تو بن
آپ غور کیجئے کہ رمضان۔ اس کے بعد عید کے عظیم اخراجات۔ مدرسوں اور اسکولوں میں گھر کے دیگر بچوں کے داخلوں کے بوجھ۔ ایک غریب باپ اور سرپرست ان سارے بوجھ کو برداشت کر کے اس خواب کے ساتھ گھر سے نکلتا ہے کہ اتنے جید ادارے میں جو کہ آج کل ملک میں اولین صف میں قائد کا رول ادا کر رہا ہے، وہاں میرا بچہ تعلیم حاصل کرے گا۔ لیکن یہاں تو 14 سیٹوں کے پیچھے ہزاروں سے زیادہ طلبا امیدوار بن کر آ چکے ہیں۔ آگاہ ہو جائیے کہ یہ والدین جو آپ کے در و دیوار پر پہنچے ہیں ان کے ہاتھ میں جو وسائل ہیں وہ اول اور آخر ہیں۔ وہ سرپرست قرض بھی لے کر آیا ہو گا۔ ممکن ہے ماں، بہن، بیٹیوں کے زیور بیچ کر آیا ہو گا۔ ایک خواب ہوگا علم دین سے اپنے کنبے قبیلے کو روشن کرے گا۔ لیکن وہ جمع کھاتہ جامعہ سنابل میں رہ کر تو خرچ ہو گئے۔ وقت بھی خراب ہوا۔ جمع پونچی جو ایک غریب لے کر گھر سے نکلا تھا سب یہیں ختم ہوگئی۔
میرا کہنا ہے کہ آپ کے اعلان میں لفظ محدود (صرف14سیٹ ہے) کوئی سمجھ نہیں سکتا۔ لفظ محدود کسی تعداد کی وکالت نہیں کرتا۔ اگر آپ کے پاس چودہ سیٹ تھی تو آپ نے لفظ چوبیس لکھ دیا ہوتا۔ پانچ سو اور ہزار لوگوں کو سفر کر کے قوم کے کروڑوں روپئے برباد کرنے کی کیا ضرورت تھی۔ اب وہ شخص جس کے ہاتھ میں وقت اور پیسے کی پہلے سے قلت تھی بلکہ یہی پور اانتظام تھا وہ اب کہاں جائے گا؟ گھر واپس جائے گا اور بچے کو پنکچر اور کھانے کے ہوٹلوں پر نائی اور دہاڑی مزدوں کے ساتھ نہیں لگا دے گا۔ میرا مقصد ہے کہ اگر نقصانات سے بچا جاسکتا ہوتو بچ جایا جائے۔ آپ کے لفظ (14یا 24) لکھنے سے اگر قوم کے کرڑوں روپئے بیجا سفر کے بچ سکتے ہوں ہوں تو بچا لیا جائے۔ اگر ہمت، حوصلہ ،روپیہ ،پیسہ بچا کر اس سرپرست اور طالبعلم کو کسی دوسرے مدرسہ جانے کی طرف رہنمائی اور حوصلہ افزائی ہو سکتی ہو تو کر دیا جاتا۔
آپ یقین مانیں۔ کئی سرپرست بے انتہا مایوسی کے عالم میں واپس گھر کیلئے گئے ۔ جامعہ سنابل سے ایک سرپرست دہاڑیں مار مار کر واپس ہوا۔ کسی صاحب خیر نے اس بچے کو اپنے خرچ پر ممبرا کے کسی مدرسہ میں داخلہ دلایا ، سفارش کی اور فیس معاف کرایا۔ ایسے سرپرستوں کے آنسو کا سبب بننے سے بچ سکتے ہوں تو بچا جائے۔ لیکن لوگوں نے تو سنابل کی اس غیر ذمہ دارانہ رویہ پر اعتراض کرنے کو مذہب اسلام سے دشمنی سے تعبیر کرڈالا۔ میری یہ تحریر نا صرف سنابل کے لئے بلکہ اس طرح کے دیگر تمام ادارے سوچیں ، سمجھیں، غور کریں۔ اتنے اعلیٰ پیمانے کے ادارے چلاتے ہیں تو بیشک ہوش وحواش کے اعلیٰ پیمانے پر فائز بھی ہوں گے۔ سمجھ سکتے ہیں کہ نقصانات اس بڑے پیمانے پر ہو سکتے ہیں جس کا ہمیں تصور بھی نا ہو گا۔ سابقہ تحریر اور اس تحریر میں ذمہ داران سنابل اور ذمہ داران اداروں کو کوئی ٹھیس پہنچی ہو تو معذرت خواہ ہوں۔ جزاک اللہ

Related posts

اللہ اور اس کے ر سول کا دشمن مسلمانوں کا ہمدرد کیسے؟

Paigam Madre Watan

بے حیائی کا ایک اہم سبب وقت پر شادی نہ کرنا ہے

Paigam Madre Watan

بابا نصیب اللہ ،رحمہ اللہ کی یادیں

Paigam Madre Watan

Leave a Comment

türkiye nin en iyi reklam ajansları türkiye nin en iyi ajansları istanbul un en iyi reklam ajansları türkiye nin en ünlü reklam ajansları türkiyenin en büyük reklam ajansları istanbul daki reklam ajansları türkiye nin en büyük reklam ajansları türkiye reklam ajansları en büyük ajanslar