حیدرآباد، مولاناآزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے شعبہ مطالعات ترجمہ میں ”لسانیات اور ترجمہ“ کے عنوان پر ممتاز ماہر لسانیات پروفیسر امتیاز حسنین، پروفیسر مولانا آزاد چیئر، مانونے اپنے توسیعی لکچر میں لسانیات کے حوالے سے ترجمہ اور اس کی باریکیوں پر روشنی ڈالی اور دور ِ حاضر میں مصنوعی ذہانت( اے آئی)کے ذریعے ترجمہ اور انسانی ترجمہ کے فرق کو مثالوں کے ذریعہ واضح کیا۔ انہوں نے طلبا کو ترجمہ کی پیچیدگیوں اور اس کے تہذیبی و ثقافتی مسائل اور لسانیاتی اصولوں سے بھی واقف کروایا۔ ایک مترجم جو لسانی اصولو ں کو سمجھتا ہے اور الفاظ کی بالائی سطح سے پرے ان میں پوشیدہ مفہوم تک رسائی حاصل کرسکتا ہے وہی ترجمے کا صحیح حق ادا کرسکتا ہے۔ وہ یہ دیکھ سکتا ہے کہ اس کی فونیمیات، فونولوجی، صرف و نحو، اصطلاحات اور عملیت سے ہی لسانیات کی صحیح تفہیم ہوتی ہے۔
قبل ازیں پروگرام کا آغاز شعبہ ترجمہ کے طالب علم محمد اسعدکی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔
پروفیسر فہیم الدین احمد نے مہمان مقرر کا خیرمقدم کرتے ہوئے اُن کا تفصیلی تعارف پیش کیا۔ پروفیسر خالد مبشر الظفر نے صدارتی کلمات کہے۔اس موقع پر ماہر ِ لسانیات پروفیسر پنچانن موہنتی‘ یونیورسٹی آف حیدرآباد بھی موجود تھے۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر ابوشہیم، ڈاکٹر محمد اسلم پرویز‘ ڈاکٹر شاکر رضا، جناب عابد عبد الواسع ‘ ڈاکٹر شیخ سعدی ارشد‘ ڈاکٹر ظفر گلزار اور ڈاکٹر محمد نعمان کے علاوہ شعبہ تقابلی ادب و لسانیات کے اساتذہ کرام اور طلبہ اور ریسرچ اسکالرس کی کثیر تعداد موجود تھی۔
پروگرام کے اختتام پر سوالات اور جوابات کا سیشن بھی منعقد ہوا۔ ڈاکٹر کہکشاں لطیف نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔ اور شکریہ کی رسم پروفیسر سید محمود کاظمی نے ادا کی۔
previous post
Related posts
Click to comment