تخلیق: عزیز الرحمن سلفی
ماخوذ: شعری مجموعہ پرواز(مطبوع)
اے خدا باغ دنیا کے مالی
تیری ہی ذات اک بے مثالی
حمد تیری ہواؤں کا چلنا
شکر میں تیری جھومے ہے ڈالی
توہے آقا سبھی کا ہے داتا
میں ترے در کا ہوں اِک سوالی
یہ چرند اور پرند اور انساں
تیر ی ہی ذات ان سب کی والی
تیری مخلوق جنت جہنم
شان تیری جمالی جلالی
تونے تاروں کو ہے روشنی دی
کتنی پر کیف شان جمالی
تو ہے خالق، ہیں ہم تیری مخلوق
ہے تری ذا ت ہر شے سے عالی
بندگی میں لگی تیری ہر شے
شب کی ظلمت بھی دن کی اجالی
جھک رہے ہیں سبھی تیر ے درپر
غزنوی ہو کوئی یا غزالی
تونے پھولوں کو رنگینیاں دیں
اور بلبل کو شیریں مقالی
ہے عزیزؔ ایک بندہ ترا ہی
تیر ے آگے ہے گردن جھکالی