نئی دہلی، عام آدمی پارٹی نے بی جے پی حکومت کی جانب سے پرانی گاڑیوں کو پٹرول پمپوں پر قبضے میں لینے اور برسات کے موسم میں مصنوعی بارش کرانے کے فیصلے کو غلط قرار دیتے ہوئے سخت اعتراض درج کیا ہے۔ "آپ” دہلی کے صدر سوربھ بھاردواج نے کہا کہ بی جے پی کو حکومت چلانی نہیں آتی۔ یہ لوگ حکومت نہیں بلکہ پھلیرا کی پنچایت چلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پرانی گاڑیوں کو پٹرول پمپوں پر قبضے میں لینے سے ملازمین اور گاڑی مالکان کے درمیان جھگڑے ہوں گے۔ بی جے پی حکومت نے سڑکوں کے گڑھوں کو بھرنے کا صرف دکھاوا کیا ہے، چھوٹے گڑھے تو بھر دیے لیکن بڑے گڑھوں کو یونہی چھوڑ دیا گیا ۔ انہیں کام نہیں آتا، بس بہانے بنانے آتے ہیں۔ یہ اگلے پانچ سال صرف بہانے بنائیں گے اور کیجریوال کو گالیاں دیں گے۔سوربھ بھاردواج نے کہا کہ اروند کیجریوال نے ہمیشہ عوام کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہوئے کام کیا ہے، انہوں نے کبھی شیلا دکشت حکومت کو بہانہ نہیں بنایا۔ سوربھ بھاردواج نے یکم جولائی سے دہلی میں پرانی گاڑیوں کو ہٹانے کے فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ بی جے پی دہلی میں حکومت نہیں بلکہ پھلیرا کی پنچایت چلا رہی ہے۔ اگر پرانی گاڑیوں کو سڑکوں سے ہٹانا ہے تو کیا اس کے لیے کوئی بہتر طریقہ نہیں تھا؟ کیا پٹرول پمپوں پر لڑائی جھگڑا اور ہنگامہ کراؤ گے؟ کیا حکومت ایسے چلتی ہے؟ پٹرول پمپوں پر ملازمین اور صارفین کے درمیان جھگڑے ہوں گے۔ پٹرول پمپ مالکان کی تنظیم بھی کہہ رہی ہے کہ یہ پالیسی غیر عملی ہے۔انہوں نے دہلی میں روزانہ ہو رہی بارش کے باوجود مصنوعی بارش (آرٹیفیشل رین) کے منصوبے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کس طرح کے افسران ہیں جو برسات کے موسم میں مصنوعی بارش کا پائلٹ پروجیکٹ چلا رہے ہیں جبکہ دہلی میں ویسے ہی بارش ہو رہی ہے۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ پھلیرا کی پنچایت کے لوگ بھی ایسے غیر عملی فیصلے نہیں لیتے۔ بی جے پی والوں کو عقل دے۔ جو افسران روزانہ کے کاموں میں رکاوٹ ڈالتے تھے وہ ان فائلوں کو کیسے منظور کر رہے ہیں؟ عام آدمی پارٹی جب دوبارہ حکومت میں آئے گی تو ان تمام معاملات کی جانچ کرائے گی۔ سوربھ بھاردواج نے کہا کہ اگلے پانچ سال تک وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا صرف عام آدمی پارٹی کو گالیاں دیتی رہیں گی اور پانچ سال بعد یہی کہیں گی کہ کیجریوال نے ایسا کیا تھا، اسی لیے کچھ نہیں ہو سکا۔ جب "آپ” نے شیلا دکشت کے خلاف الیکشن لڑا اور حکومت بنائی، تب کبھی یہ بہانہ نہیں بنایا کہ پچھلی حکومت نے کچھ نہیں کیا۔ ہم نے ہمیشہ کہا کہ ہمیں جیسے حالات میں مینڈیٹ ملا، ہم اس کا احترام کرتے ہوئے عوام کی خدمت کریں گے۔سوربھ بھاردواج نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس” پر لکھا کہ پرانی گاڑیوں کو روکنے کا اور کوئی طریقہ نہیں تھا؟ اب جب دہلی میں مانسون آ گیا ہے تو مصنوعی بارش کا پائلٹ پروجیکٹ چلایا جا رہا ہے، چھوٹے گڑھے بھر دیے، بڑے چھوڑ دیے۔ ان کو حکومت چلانا نہیں آتا اور نہ ہی چلا پائیں گے۔سوربھ بھاردواج نے اڑیسہ کے بھونیشور میں ایک آئی اے ایس افسر کے ساتھ مارپیٹ کی ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ دہلی میں کہا گیا تھا کہ انشو پرکاش کو کسی نے تھپڑ مارا، تب پورا آسمان سر پر اٹھا لیا گیا۔ اب وہ سارے آئی اے ایس افسر کہاں چھپ گئے ہیں جو ٹی وی پر آکر "آپ” اور اروند کیجریوال کو گالیاں دیتے تھے؟ وہ بی جے پی والے کہاں ہیں جو انارکی کی بات کرتے تھے؟ اب کیا ہوگا؟ کیا پورے ملک میں آئی اے ایس افسر ہڑتال پر چلے جائیں گے؟ سوربھ بھاردواج نے آئی اے ایس ایسوسی ایشن پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیا یہ تنظیم بھی ایک سیاسی باڈی بن چکی ہے؟ انہوں نے منوج تیواری کے ایک آئی پی ایس افسر کا گریبان پکڑنے کے واقعے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اُس وقت آئی پی ایس ایسوسی ایشن خاموش رہی، نہ کوئی ہڑتال ہوئی نہ کوئی آواز اُٹھی۔ کیا بی جے پی ہی آئی اے ایس، آئی پی ایس اور دیگر ماتحت سروسز کی تنظیمیں چلاتی ہے؟ کیا یہ تمام تنظیمیں بی جے پی کے اشارے پر کام کرتی ہیں؟ سوربھ بھاردواج نے "ایکس” پر لکھا کہ اڑیسہ میں آئی اے ایس کی پٹائی، بی جے پی کے کونسلروں نے ایڈیشنل کمشنر کو پیٹا۔ یہ بھونیشور میونسپل کارپوریشن کا معاملہ ہے۔ کیا میڈیا میں کہیں بحث ہوئی؟ کیا آئی اے ایس ایسوسی ایشن نے کوئی پریس کانفرنس کی؟ اب کسی کا خون کیوں نہیں کھول رہا ہے ؟
Related posts
Click to comment