آج بہ روز منگل ۲؍جنوری ۲۰۲۴ء کو کرناٹکا سنگھا شیموگہ میں اسپندناٹرسٹ اور سوئی پبلی کیشن نے شاندار اور یادگار جشن ڈاکٹر ناڈیسوزا کا انعقاد کیا۔ اس جشن کی صدارت کے فرائض کرناٹکا سنگھا کے صدر جناب سندراج نے اداکیے۔ مہمانان گرامی کی حیثیت سے بال ساہتیہ اکادمی انعام یافتہ شاعر ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی، جناب ڈی منجوناتھ ضلعی صدر کنڑا ساہتیہ پریشد شیموگہ، اور جناب کے، ایس ہچرایپّا ضلعی نائب صدر کنڑا صحافتی تنظیم نے شرکت کی۔
اس جشن کی خاص بات بات یہ تھی کہ سوئی پبلی کیشن نے اس موقع سے ڈاکٹر ناڈیسوزا کی شاعری کے سرمایہ کو نوجلدوں میں شائع کیا جو تقریباً چھ ہزار صفحے پر مشتمل ہے۔ اس تاریخ ساز کتاب کے اجرا کے فرائض ناڈوجاڈاکٹر ہمپاناگ راج ایّانے ادا کیے جو کنڑا کے قومی ادیب و شاعر اور دانشور کی حیثیت سے ممتاز مقام رکھتے ہیں۔
کتاب کے اجرا کے بعد ڈاکٹر ہمپاناگ راج ایّا نے سوئی پبلی کیشن کو مبارکباد دی، اس کی خدمات کو سراہا کہ اس نے کنڑا کے ایک قابل فخر ادیب کے کل سرمایہ کو یکجا کرکے نوجلدوں میں شائع کرکے اسے محفوظ کردیا۔ انہوں نے ڈاکٹرناڈیسوزا کو بھی مبارکباد دی کہ وہ خوش قسمت ادیب ہیں جو زندگی کے آخری پڑاؤ پر اپنے کل ادبی اور تخلیقی سرمائے کو خوب صورت طباعت سے آراستہ دیکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہمپاناگ راج ایّا نے کہا کہ یہ وقت اور یہ پروگرام اس لیے بھی تاریخی اہمیت کا حامل ہے کہ اس اسٹیج پر ہندو،مسلم عیسائی سارے مذاہب سے تعلق رکھنے والے نامور ادباوشعرا موجود ہیں۔ ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی اردو کے نامور ادیب و شاعر ہیں جو ساہتیہ اکادمی انعام یافتہ ہیں۔
ادیب سچ کا جو یاہوتا ہے۔ ڈاکٹر ناڈیسوزا نے بھی زندگی بھر سچ لکھا۔ جو کچھ محسوس کیا، دیکھا اسے اپنے ادب کے پیرائے میں ڈھالا، ان کا قلم سچ کا جویاتھا۔ اور ہے۔ اور یہی خوبی دنیا کے ہر فنکار کی ہوتی ہے۔ وہ ہم ہوں کے ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی۔ ادبا و شعرا کا قلم جب تک زندہ رہے گا سچ کے چہرے پر تازگی رہے گی۔یہ بڑی خوبی کی بات ہے کہ آج کے دور میں سوئی پبلی کیشن جیسا ادارہ فعال ہے اور لگاتار کام کررہا ہے۔ میں حکومت سے درخواست کروں گا کہ وہ ڈاکٹر ناڈیسوزا کی کتاب کی دوسوکاپیاں خریدلے تا کہ ادب اور ادیب کے سفر کی دشواریاں آسان ہوجائیں۔
ڈاکٹر ناڈیسوزا اپنی طویل العمری کی وجہ سے تھوڑا کمزور لگ رہے تھے۔ ہاتھوں میں رعشہ تھا مگر چہرے سے استقلال ٹپک رہا تھا۔ اس لیے وہ بہ مشکل ہی سہی مگر اسٹیج پر تشریف لائے اور کہا کہ؛ مجھے نہایت خوشی محسوس ہورہی ہے کہ میرے سارے ادبی سرمائے کہ تحفظ کا جواز پیدا ہوگیا۔ سوئی پبلی کیشن نے مجھے اور میرے فن کو عزت بخشی اور اس کی حفاظت کی راہ ہموار کی۔ آج کا دن میرے لیے یقینا یادگاردن ہے۔ آج ڈاکٹر ہمپااور ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی بھی یہاں موجود ہیں یہ سب میری محبت میں آئے ہیں۔ مجھے اس سے زیادہ کیاچاہیے۔انسان کو ہر زبان سے محبت کرنی چاہیے، زبان کو تعصب کی نظر سے نہیں دیکھنا چاہیے۔ کنڑا میری خوداظہاریت کی طاقتور زبان ہے۔
صدر جلسہ جناب سندراج نے کہا کہ آج کا دن کرناٹکا سنگھا کے لیے یادگار دن ہے،۔ کرناٹکا سنگھا میں بہت سارے پروگرام ہوچکے ہیں ۔ قومی شاعر کوویمپو جی بھی تشریف لاچکے ہیں۔ مگر سچ یہ ہے کہ آج جس تعداد میں یہاں ادباو شعرا جمع ہوئے ہیں اور جس کثیر تعداد میں سامعین یہاں موجود ہیں اس کی مثال اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔ اور پھر اردو کنڑا کا اتنا شاندار ملن بھی بہت کم ہی دیکھنے میں آیا ہے۔ آج حافظؔ کرناٹکی صاحب بھی یہاں تشریف فرماہیں۔ اس خوب صورت ادبی سفر کے جاری رکھنے کی میں کامنا کرتا ہوں۔
ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی نے کہاکہ؛ ہم سب ہندوستانی ہیں، ہندی ہیں، بھائی بھائی ہیں، کنڑا ہو کہ اردو تیلگو ہو کہ تمل، ہند ی ہو کہ بنگالی یا پنجابی سب کی سب ہندوستان کی زبانیں ہیں۔ زبان کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ہے۔ اردو کے بڑے لکھنے والوں میں پریم چند، کرشن چندر، کنہیا لال کپور، دیاشنکرنسیم، گوپی چند نارنگ وغیرہ کے نام شامل ہیں۔ کنڑا کے ادبا و شعرا میں بھی نثار احمد جیسے شعرا کے نام بہت نمایاں ہیں۔
میں خود کنڑا زبان سے محبت کرتا ہوں۔ اس کاادب پڑھتا ہوں، یہ اسی محبت کی دلیل ہے کہ آج ڈاکٹر ڈیسوزا کی کتابیں خرید رہا ہوں جس کے ایک سیٹ کی قیمت چھ ہزار ہے۔ آپ لوگ بھی اپنی زبان سے محبت کا ثبوت فراہم کیجئے اور اپنے ادباو شعرا کی کتابیں ذوق و شوق سے خریدیے۔
اس موقع سے جناب منجوناتھ جی نے کہا کہ آج ہم نے اپنی آنکھوں سے ہندوستان کی کئی زبانوں کے ادباو شعرا کا پریم بھرا سنگم دیکھا ہے۔ یہی پریم اپنے ملک کی پہچان ہے۔
جناب ہچرایپّا صاحب نے کہاکہ میری آرزو تھی کہ میں حافظؔ کرناٹکی صاحب کو کنڑا زبان کے ادبا و شعرا سے ملاؤں اور کنڑا کے ادبا وشعرا کو حافظؔ کرناٹکی صاحب سے ملاؤں تا کہ دونوں ایک دوسرے کی خدمات اور شخصیت کے جادو سے واقف ہوسکیں۔ آج میری آرزو پوری ہوگئی۔ یہ پروگرام جناب بی این سنیل کمار کے شکریہ کے ساتھ اختتام کو پہونچا۔
Related posts
Click to comment