اقراء فاؤنڈیشن اور اُردو اکیڈمی (نئی دہلی) کے اشتراک سے اسکول آف اسلام، لین نمبر 01، جوہری فارم، جامعہ نگر میں منعقد ہونے والے یک روزہ قومی ریسرچ اسکالر سیمینار کا انعقاد عمل میں آیا۔جس میں جامعہ ملیہ اسلامیہ، دہلی یونیورسٹی اور جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے ریسرچ اسکالر نے شرکت کی اور اپنا اپنا مقالہ پیش کیا۔ سیمنار کا آغاز محمد ابراہیم کی تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔ اس کے بعد باقاعدہ مقالے پیش کیے گئے۔ سب سے پہلا مقالہ دہلی یونیورسٹی کے ریسرچ اسکالر محمد اشرف نے "نصرت ظہیر اور بچوں کا ادب” کے عنوان سے پڑھا۔ ان کے بعد جامعہ ملّیہ اسلامیہ کے ریسرچ اسکالر عامر مظفر بٹ نے بہ عنوان "شب جائے کہ من بودم : چند معروضات(حجاز میں چودہ دن)”، عذرا انجم نے بہ عنوان "مسعودہ حیات کی شاعری پر ایک نظر”، وسیمہ اختر نے بہ عنوان "ترنم ریاض کے افسانوں میں نسوانی آہنگ”، امتیاز احمد نے بہ عنوان "شعریات: تفہیم و تعبیر”، شفق رضیہ نے بہ عنوان "رتن سنگھ کی افسانہ نگاری” اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے ریسرچ اسکالر اسد اللّٰه نے بہ عنوان "غلام رسول مہر بحیثیت صحافی” پر اپنے مقالے پیش کیے۔ سیمنار کی صدارت کرتے ہوئے جامعہ ملیہ کے سینئیر پروفیسر شہزاد انجم نے کہا کہ سبھی ریسرچ اسکالر نے بڑی محنت اور دلجمعی کے ساتھ مقالہ لکھا اور اسے پیش کیا۔ یکے بعد دیگرے انہوں نے سبھی مقالات پر بہت ہی معروضی انداز میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے مقالے کی خوبیوں اور خامیوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور کہا کہ یہ سیمینار واقعی قابلِ تعریف ہے۔ اس طرح کے سیمینار منعقد ہوتے رہنا چاہیے۔ انہوں نے دہلی حکومت کے تحت چلنے والا ادارہ اردو اکیڈمی اور اس کے ذمہ داروں کا بھی شکریہ ادا کیا، جنہوں نے اس ریسرچ سیمینار کے لیے مشترکہ طور پر کوشش کی اور اسے عملی جامہ پہنایا۔ آپ نے مقالے کے اصول و ضوابط پر گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہمیں نئے موضوعات کا انتخاب کرنا چاہیے، جس عنوان پر کم لکھا گیا ہے اسی کو منتخب کرنا چاہیئے، اختصار اور جامعیت کو ہمیشہ ملحوظ رکھنا چاہیے۔توصیف حسین نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے مقالہ خوانی اور مقالہ نگاری کے لطیف فرق پر روشنی ڈالی۔ جامعہ ملّیہ اسلامیہ کے ریسرچ اسکالر زین العابدین نے کلماتِ تشکر کا فریضہ انجام دیا۔ اس پروگرام کی نظامت محمد اشرف یاسین نے کی۔ فیضان احمد کیفی، ڈاکٹر شاہد حبیب فلاحی اور فیروز احمد کے علاوہ اس پروگرام میں دہلی کی تینوں یونیورسٹیوں جامعہ ملّیہ اسلامیہ، دہلی یونیورسٹی اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طلباء و طالبات نے شرکت کی۔
Related posts
Click to comment