11 مئی2024 کو کاشانۂ گلزار بجنور نزد تاج پیلس راجہ کا تاجپور ضلع بجنور میں ایک عظیم الشان مشاعرہ کا انعقاد عمل میں آیا۔ مشاعرہ کی صدارت معروف عالم دین وماہر تعلیم جناب ڈاکٹر سراج الدین ندوی نے کی، جب کہ نظامت کے فرائض جناب قاری محمد راشد حمیدی نے انجام دئے۔ مشاعرہ کی ابتداء میں کنوینر مشاعرہ جناب محمد احمد دانش روانوی نے مہمانان ذی اعزاز جناب ڈاکٹر عبید اللہ گورکھپوری، جناب ڈاکٹر محمد مستمر صاحب اسسٹنٹ پروفیسر ذاکر حسین کالج دہلی یونیورسٹی دہلی اور اردو کے مشہور و معروف شاعر و ادیب امیر نہٹوری صاحبان کی ادبی خدمات کا تفصیلی تعارف کرایا۔ مشاعرہ کا با قاعدہ آغاز کنوینر مشاعرہ جناب محمد احمد دانش کی نعت پاک سے ہوا۔۔
ہےجنکی سیرت اقدس بھی تفسیر کلام حق۔ بھلا کیوں کر نہ ان کی ذات پر حق کا سلام آئے۔۔ رات بھی وہ بچوں کو لوریاں سناتی تھی۔ شاید اس نے بچوں کو بھوکے ہی سلایا ہے۔۔ پھیلاؤں ہاتھ ہر کس و ناکس کے سامنے۔ میرا ضمیر مجھ کو اجازت نہ دے سکا اسلم ذکی روانوی زیر کر نے میں مجھے نا کام دشمن ہے مگر۔ بچ نہی سکتا میں اپنے دوستوں کی گھات سے۔ تائب زکی روانوی۔
۔ خالد گوہر بجنوری نے طنزو مزاح سے پھر پور کئی تضمینات وقطعات پیش کر کے سامعین کو خوب گد گدایا ۔
بعد ازاں امیر نہٹوری کے نثری و شعری مجموعات” جاگتے منظر،یہ جہاں وہ نہیں، ارباب ادب “ اور ڈاکٹر محمد مستمر کی کتب سرحدوں سے آگے،اور انقلابی قلندر کا اجراء بھی عمل میں آیا۔ مشاعرے میں اسماعیل گوہر دھام پوری و ڈاکٹر نزاکت علی ثاقب دھام پوری کو بھی ان کے کلام پر سامعین سے بھر پور داد ملی۔ مشاعرہ کے اختتام پر کنوینر مشاعرہ تمام مہمان شعراء و شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے سامعین سے اپیل کی کہ سبھی اپنی مادری زبان اردو کی بقاء و تحفظ کے لئے اپنے بچوں کو اردو ضرور بڑھائیں۔ اردو نہ صرف ہماری مادری زبان ہے ، بلکہ ہماری تہذیب تمدن اور کلچر بھی ہے ۔ اپنی تحریروں اور روز مرہ کی گفتگو میں اردو کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں، اردو اخبارات کو رسائل کو خرید کر پڑھیں تاکہ اردو کا فروغ ممکن ہو۔تہذیب کی بقاء کے لئے اردو کی بقاء ضروری ہے۔ اپنے صدارتی کلمات میں صدر مشاعرہ جناب ڈاکٹر سراج الدین ندوی نے کہا کہ شاعری میں اگر مقصدیت اور تعمیریت ہو تو اس کے سماج اور معاشرے کے لیے بہتر نتائج برآمد ہوں گے۔ موصوف نے مزید فر مایا کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حسان بن ثابت کو ممبر رسول پر بٹھا کر ان سے نعتیہ قصائد سنا کر تے تھے اور پسند فر ماتے تھے۔ مشاعرہ کامیابی کے ساتھ علی الصبح تین بجے اپنے اختتام کو پہنچا۔محمد احمد دانش روانوی
previous post
Related posts
Click to comment