نئی دہلی: اردو شاعری نے ہمیشہ عصری مسائل پر بے باکی کے ساتھ اظہار کیا ہے۔ اردو شعرا نے وقت اور حالات کے حساب سے عشق و محبت کے بیان کے ساتھ ہی باطل طاقتوں سے مزاحمت اور سماج کے کمزور طبقات کے لیے انصاف کی آواز بھی بلند کی ہے۔ یہ باتیں پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے رکن اور سینیر صحافی جے شنکر گپت نے پین فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ڈاکٹر سجاد سید کے اعزاز میں منعقد مشاعرے میں بطور مہمان خصوصی کہی۔ پروگرام کا انعقاد دی پین فاونڈیشن کے زیراہتمام ہوا جو ادیبوں شاعروں، صحافیوں اور دیگر تخلیق کاروں کے ہر سکھ دکھ میں ساتھ دینے کے مقصد سے کام کررہی ہے۔ صدارت پین فاؤنڈیشن کے پیٹرن ڈاکٹر سید فاروق نے کی تو مہمان خصوصی کے طور پر سینیر صحافی جے شنکر گپت نے شرکت کی۔ صاحب اعزاز ڈاکٹر سجاد سید تھے تو بطور مہمان اعزازی معروف صنعت کار اور ہمراہ فاؤنڈیشن کے صدر آصف حبیب تھے۔ ڈاکٹر سید فاروق نے صدارتی خطاب میں کہا کہ کبھی اردو شاعری ہندوستانی فلموں کی آبرو ہوا کرتی تھی، آج اس کی جگہ فحاشی اور عریانیت نے لے لی ہے۔ ایسے میں اردو شعرا و ادبا کو اس نازک مسئلے پر بھی توجہ کی ضرورت ہے۔ مہمان اعزازی آصف حبیب نے کہا کہ اس طرح کی محفلوں کا انعقاد یہ بتاتا ہے کہ ابھی اہل اردو اپنی پوری علمیت کے ساتھ باقی ہیں، مایوسی کی ضرورت بالکل بھی نہیں ہے۔ مشاعرے میں پروفیسر شہپر رسول، پروفیسر کوثر مظہری، پروفیسر ابو بکر عباد، ڈاکٹر ایم آر قاسمی، ڈاکٹر زرین حلیم، معین شاداب، مشرف جمال قاسمی، سایرا بھارتی، اور پرکھر مالویہ کانھا نے اپنا کلام پیش کیا۔ پروگرام میں سایرا بھارتی اور تارکیشور سنگھ کاشف کو دی پین فاؤنڈیشن کی جانب سے اعزازیہ کی رقم بھی پیش کی گئی۔ شرکاء میں دی پین فاونڈیشن کے چیرمین آصف اعظمی، ٹرسٹی پروفیسر محمد فاروق (ایمس) ،پروفیسر عبد القیوم انصاری، نجم نقوی، نسیم قریشی ، فرمان نقوی، مظہر محمود، ڈاکٹر خان رضوان، ڈاکٹر مشیر احمد، ڈاکٹر شہنواز، ڈاکٹر امتیاز احمد کے علاوہ بڑی تعداد میں اردو کے اسکالرس اور طلبہ شریک ہوئے .
Related posts
Click to comment