اے خدا اے شہ کونین، اے رحمن و رحیم
تو ہے غفار تو ستار، تو جبار و عظیم
ہم ہیں محتاج، تو ہے صاحب الطاف عمیم
توخطا بین وخطا پوش، وخطا بخش و کریم
تجھ سے تخلیق مری، میں بھی ہوں بندہ تیرا
توہے مطلو ب مرا، تو ہے مقصود مرا، تو ہے معبود مرا
تو ہے مسجود مرا
تیرا خورشید بھی، انجم بھی ترے، تیرا قمر
لہلہاتی ہوئی کھیتی بھی تری، برگ و شجر
وسعت ارض پہ یہ بکھرے ہوئے پھول، ثمر
چلتی ہے موج صبا، روز بہ انداز دِگر
ذرہ ذرہ سے ہویدا، ہوا جلوہ تیرا
توہے مطلو ب مرا، توہے مقصود مرا، تو ہے معبود مرا
تو ہے مسجود مرا
سر خمیدہ ہیں ترے سامنے یہ کوہ و فلک
تیری تقدیس کے قائل ہیں ترے جن و ملک
ماہ و خورشید کی کرنوں میں نہاں تیری جھلک
عرش سے پھیلی ہے صنَّاعی تری فرش تلک
پڑھتے طائر بھی نشیمن میں ہیں کلمہ تیرا
تو ہے مطلو ب مرا، تو ہے مقصود مرا، تو ہے معبود مرا
تو ہے مسجود مرا
تیرے ہی دستِ تصرف میں ہے سب موت و حیات
پھیلی ہر سمت ہیں دنیا میں تری ہی برکات
مرغ و ماہی کی زباں پر ہیں ترے ہی نغمات
رحمتوں سے تری ہوتی ہے زمیں پر برسات
روز وشب کرتی ہے ہر چیز ہی سجدہ تیرا
توہے مطلو ب مرا، تو ہے مقصود مرا، تو ہے معبود مرا
تو ہے مسجود مرا