✍️تحریر: سعیدالرحمن عزیز سلفی
💠 عید میلاد النبیﷺ منانا، جلوس نکالنا اور جھنڈے لگانا یا لیکر کر دوڑنا یہ ساری چیزیں عہدِ نبوی، عہدِ صحابہ اور عہدِ تابعین میں نہیں تھا بلکہ فاطمی دَور میں 360ہجری کے بعد شروع ہوا، لہٰذا ان تمام چیزوں کی شرعی دلیل موجود نہ ہونے کی وجہ سے شریعت میں اس کی کوئی جگہ نہیں ہے، اس بات کو ہم سب بخوبی جاننے اور سمجھتے ہیں مگر اسی عید کی مناسبت سے پہلے یا دوسرے دن بہت سارے لوگ دعوتیں کرتے ہیں، لوگوں کو بلاتے ہیں، کھاتے پیتے ہیں، نئے نئے کپڑے اور ٹوپیاں پہنتے ہیں، اس عید کو بالکل "عید الفطر اور عید الاضحٰی” کی طرح مناتے ہیں.
💠 یاد رکھیں! جس عید کی مناسبت سے یہ دعوتیں دی جارہی ہیں اس کی اسلام میں کوئی جگہ نہیں ہے، لہٰذا ایسی دعوتوں میں شریک نہ ہوں.
💠 اگر عید میلاد النبیﷺ منانا جائز نہیں تو اُس کی دعوتیں کھانا کیسے جائز ہوگا؟ ایسی دعوتیں کھانے والے گویا کہ اس عید کو جائز سمجھتے ہیں. آپ یہ بھی نہیں کہہ سکتے کہ ہماری نیّت ایسی نہیں تھی، آپ کا عمل گواہی دے رہا ہے، جس طرح فرشتے آپ کا قول لکھتے ہیں آپ کا عمل بھی لکھتے ہیں.
بدعت و شرک کے خلاف مضبوطی پیدا کریں تبھی آپ پکے سچے مؤحد اور توحید وسنت والے بن سکتے ہیں ورنہ دو رُخاپن ہمارے لیے مشکلات کھڑی کر سکتا ہے.
اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہدایتِ کاملا عطا فرمائے.