حیدرآباد (پریس نوٹ) جدید تعلیم میں مشغولیت ہی وہ بنیاد ہے جس پر سیکھنے کا مضبوط ڈھانچا قائم ہوتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر محمد عبدالسمیع صدیقی، ڈائرکٹر سی پی ڈی یو ایم ٹی نے کیا۔ وہ آج مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، حیدرآباد کے مرکز پیشہ ورانہ فروغ برائے اساتذۂ اُردو ذریعۂ تعلیم کے زیرِ اہتمام منعقدہ ورکشاپ سے خطاب کر رہے تھے۔ اس پروگرام کا اہتمام پالامورو یونیورسٹی کیمپس، محبوب نگر میں کیا گیا تھا۔ پروگرام کا موضوع "اسٹوڈنٹ انگیجمنٹ” تھا۔ اس ورکشاپ میں ماہرینِ تعلیم نے طلبہ کی فعّال مشغولیت، جدید تدریسی طریقوں اور کلاس روم نظم و نسق کے اُن پہلوؤں پر گفتگو کی جن کے ذریعے تدریسی عمل کو زیادہ مؤثر اور نتیجہ خیز بنایا جا سکتا ہے۔ محبوب نگر و اطراف کے 80 اساتذہ نے اس ورکشاپ میں شرکت کی۔
افتتاحی اجلاس میں پروفیسر محمد عبدالسمیع صدیقی نے طلبہ کی ذہنی، جذباتی اور عملی شمولیت کے مختلف پہلوؤں پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور عملی مثالوں اور نئے تدریسی رجحانات کے حوالے سے متحرک تدریس کی اہمیت اجاگر کی۔
بعد ازاں "سرگرمی پر مبنی تدریسی حکمتِ عملیاں” کے عنوان سے ڈاکٹر بشیر احمد (پرنسپل، کالج آف ایجوکیشن، پالامورو یونیورسٹی) نے فعال سیکھنے، گروہی سرگرمیوں، مسئلہ حل کرنے والے طریقۂ تدریس اور اشتراکی تعلیم جیسے عملی نمونوں کے ذریعے یہ واضح کیا کہ کس طرح سرگرمی پر مبنی تعلیم طلبہ کے اندر سوچنے، سوال کرنے اور تعاون کرنے کی صلاحیتوں کو بڑھاتی ہے۔
تیسرے اجلاس میں پروفیسر محمد مظفر حسین خان (ڈپارٹمنٹ آف ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ، مانو) نے اساتذہ اور طلبہ کے مابین مثبت تعلق، مواصلاتی مہارت، مؤثر نظم و ضبط اور کلاس روم کے نفسیاتی ماحول کی اہمیت پر مدلل گفتگو کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک متوازن اور خوشگوار تعلیمی ماحول ہی طلبہ کو سرگرم رکھ سکتا ہے۔
ورکشاپ کا اختتامی اجلاس شاندار اور پُرمسرت ماحول میں منعقد ہوا، جس میں پروفیسر پی۔ رمیش بابو (رجسٹرار، پالامورو یونیورسٹی) نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ مقررین نے اساتذہ کی پیشہ ورانہ ترقی کے لیے اس طرح کی علمی ورکشاپس کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ جدید دور میں تدریس محض معلومات کی ترسیل نہیں، بلکہ سیکھنے کے اشتراکی ماحول کی تشکیل ہے۔ اختتام پر شرکاءکو اسنادِ شرکت بھی پیش کی گئیں۔
مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی کے شیخ الجامعہ پروفیسر سید عین الحسن کی سرپرستی میں اس ورکشاپ نے اپنے تمام مراحل میں اعلیٰ انتظام، معیاری علمی مواد اور عملی تربیت کے اعتبار سے بھرپور کامیابی حاصل کی۔ شرکاءنے اسے ایک موثر، معلوماتی اور مستقبل کی تدریسی ضروریات سے ہم آہنگ تربیتی پروگرام قرار دیا۔
Related posts
Click to comment

