سوشل میڈیا پر ایک مختصر سی تحریر نظر سے گزری تحریر تو بہت مختصر تھی لیکن پوری طرح حقیقت پر مبنی تھی وہ تحریر مشہور شخصیت معروف صحافی غلام علی اخضر کی تھی موصوف کے شکرئیے کے ساتھ انہیں کی تحریر سے ہم نے یہ مضمون لکھنے کا آغاز کیا اللہ ان کی عمر میں برکت عطا فرمائے آمین قارئین کرام دعا کے ساتھ مضمون ملاحظہ کریں اور اس تحریر کو پوری قوم مسلم کے لئے نفع بخش ثابت ہونے کے لئے اللہ رب العالمین سے دعا بھی کریں- ہم نے اللہ اور اس کےر سول کو فالو کرنے کے بجائے جب سے نام نہاد مولویوں، پیشے ور مقررین ، گوئیے قسم کے شعراء ، نقلی پیروں اور روٹی توڑ فقیروں کو فالو کرنا شروع کردیا تو فتنوں کا ظہور شروع ہوگیا اور پھرہمارے یہاں دین ؛دین محمدی نہ رہ کر بریلویت، وہابیت ، دیوبندیت، مودودیت، نجدیت، غیر مقلدیت وغیرہ کا پروپیگنڈہ اور ٹھیکہ بن کررہ گیا ۔کافر کافر کی ہولی کھیلی جانے لگی اور پھر کیا تھا ہر فرقے کے مولوی کی دوکان چل پڑی۔ سب خدا بن کر خود کے فالورز کو جنت اور منکر کو جہنم رسید کر نے لگے۔اب کیا تھافرقہ بندی کی جڑیں روز بروز مضبوط ہوتی گئیں اور اسلام کا دن بدن زوال ۔گویا دین محمدی کا شیرازہ بکھر نے لگا ۔ شب و روزامت محمد یہ اس قدر ٹکڑوں میں بٹنے لگی کہ وہ جس کےپیروکار کبھی آقا ہوا کرتے تھے اب غلام کی صف میں کھڑے ہونے کے بھی قابل نہیں رہے اورآج حالت یہ ہے کہ مسلمان دنیا کی سب سے بدترین اور ذلیل قوم سمجھی جانے لگی۔ کوئی بھی اسے آنکھ دکھا دیتا ہے۔ ایک چھوٹا ساٹکڑا اسرائیل کو ہی دیکھ لیجیے کہ کس طرح 57مسلم ممالک کے ناک میں دم کر رکھا ہے
خدارا اب فرقوں کی نہیں دین کی باتیں کریں !!
تحریر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاوید اختر بھارتی
اور فرقہ بندی کے کھیل کا نتیجہ بھی دیکھئے کہ ایک ہفتہ کی مدت میں بریلی میں ایک عورت مسلمان سے ہندو ہوگئی اور دیوبند میں ایک نوجوان مسلمان سے ہندو ہوگیا ایک علاقہ بریلوی مکتب فکر کا صدر مقام تو دوسرا علاقہ دیوبندی مکتب فکر کا صدر مقام ،، سبھی مکتب فکر کی جانب سے ایک ڈیڑھ سال میں بے شمار جلسے ہوئے ایسا بھی صوبہ ہے کہ جہاں اٹھارہ ہزار جلسے ہوئے مگر نتیجہ ہمارے سامنے ہے ، نہ فضول خرچیوں پر روک لگی نہ خرافاتی رسم ورواج پر روک لگی نہ جہیز پر روک لگی نہ بارات پر روک لگی نہ لڑکی کے وہاں کھانے پینے کی فرمائش پر روک لگی نہ شادی بیاہ آسان ہوا نتیجہ یہ ہوا کہ کسی وقت میں ایک ایک ساتھ نو نو بہنوں نے خودکشی کی ان کا جنازہ اٹھا اور آج مسلمان خواتین و مرد مرتد تک ہونے لگے –
آج تک کسی فلمی شاعر نے یہ جرأت نہیں کی ہے کہ اس نے کسی مشہور نعت کی زمین میں کوئی گانا لکھا ہو اور نہ ہی کسی میوزک ڈائریکٹر نے یہ جسارت کی ہے کہ کسی مشہور نعت کی طرز پر کسی گانے کی دھن ترتیب دیا ہو ۔ مگر غیر فلمی لوگ مشہور فلمی گانوں کے وزن میں نعتیں منقبت یا حمدیہ کلام تحریر کرتے ہیں اور پھر ان کو نوے فیصدی بھارتی فلمی گانوں کی طرز میں پڑھا جاتا ہے ۔ اور بر صغیر کے بہت سے معروف و غیر معروف نعتیہ شعراء حضرات کا جو پہلے سے موجود ذخیرہء کلام ہے تو اس میں سے بھی اکثر کے ساتھ یہی سلوک کیا گیا ہے ۔ اس سے ہوتا کیا ہے کہ جب ہم کوئی ایسی نعت یا منقبت وغیرہ سنتے ہیں تو اصل گانے کے بول دماغ میں گونجنے لگتے ہیں ۔ چند ایک بہت سینئر نعت خواں حضرات کو چھوڑ کر آج باقی کے جتنے بھی نعت خواں ہیں ان میں شاید ہی کوئی ایسا ہو جس نے کسی فلمی گانے کی طرز پر نعت نہ پڑھی ہو بلکہ بعض کا تو اوڑھنا بچھونا ہی گانوں کی دھنوں میں ترتیب دی گئی نعتیں پڑھنا ہے ۔
اور پھر ظاہر ہے کہ ہوبہو نقل بنانے کے لئے ان گانوں کو بار بار سننا بھی پڑتا ہو گا اور ایسا کرنے والوں میں بہت بڑے بڑے نام بھی شامل ہیں تو کیا یہ کوئی بہت اچھی بات ہے؟ کیا یہ نعت کی توہین نہیں ہے کہ اسے گانے کی طرز پہ پڑھا جائے؟ کیا عشق رسول میں اتنی محنت بھی نہیں کر سکتے کہ نعت کو اپنے انداز میں پڑھیں کہ وہ سن کر کسی فلمی گانے کا چربہ نہ لگے اور نعتیہ اشعار کو گانے کی طرز میں پڑھنا تو بجائے خود کتنا بڑا المیہ ہے،، ایک طرف کہا جاتا ہے کہ نعت خوانی سنت حسان ہے،، اس سے انکار نہیں ہے ہاں سنت حسان ہے تو کیا ایک صحابی کی سنت اس طرح سے ادا کیا جائے کہ ذہن مجرے ، فلمی گانے، فلمی تال سر ، طبلے اور سرنگی کی طرف چلا جائے ؟ یا اس طرح ادا کیا جائے کہ تصورات میں گنبد خضریٰ نظر آنے لگے ، مدینے کی گلیاں اور ریاض الجنۃ نظر آنے لگے ، سینوں میں محبت رسول کا چراغ روشن ہونے لگے ؟ ہاں نعت کے معنیٰ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف ہے تو یاد رکھیں نبی کی تعریف کے لئے ادب احترام عقیدت لازم ہے اور جب عقیدت و احترام کے ساتھ نعت پڑھی جاتی ہے تو ملائکہ بھی جھوم کر داد و تحسین پیش کرتے ہیں لیکن افسوس یہاں تو حال یہ ہے کہ ایک شعر پڑھ کر پانچ منٹ تک کبھی دائیں، تو کبھی بائیں ، کبھی آگے والوں کو تو کبھی پیچھے والوں کو للکارا جاتاہے اور ان کے باپ دادا کے نام پر زبردستی داد مانگا جاتاہے اور اسی داد کے بدلے جنت میں بھیجا جاتاہے اور کچھ علماء کرام بھی یہی طریقہ اپنائے ہوئے ہیں جس کے نتیجے میں سچ کہئیے تو دینی جلسوں کو شعراء اور نعت خوانی کرنے والوں نے ہیک کرلیا اور اب جلسوں کی پہچان علماء کرام کے بجائے شعراء سے ہونے لگی علماء کے نام سے زیادہ شاعروں کے نام پر مجمع ہونے لگا ایک شخص کہیں کے جلسے کا ذکر کرتا ہے تو دوسرا شخص پوچھتا ہے کہ شاعر میں کون آرہاہے جبکہ پوچھنا تو چاہئے کہ کون سے مولانا آرہے ہیں مگر یہاں تو سارا معاملہ الٹتا جارہاہے-
نمائش بہت ہوچکی، تلخ و ترش کلامی بہت ہوچکی، فرقہ بندی کی بنیاد پر بحث و مباحثہ، بدزبانی و الزام تراشی بہت ہوچکی، فرضی قصے کہانیاں بھی بہت سنائی جاچکی، اداروں ، خانقاہوں اور اپنے اپنے پیروں و مریدوں کے نام پر گروہ بندی بھی خوب ہوچکی سب لوگ ایک جیسے نہیں ہیں مگر اکثریت یہی دیکھنے کو ملتی ہے کہ پیر کی دعا سے مرید کو موٹرسائیکل بھی نصیب نہیں ہوتی اور مرید کے نذرانے سے پیر لگژری گاڑیوں میں گھومتے پھرتے ہیں ، غربت کا حال یہ ہے کہ آسانی کے ساتھ مرغی کا گوشت بھی نصیب نہیں ہوتا اور جہالت اتنی ہے کہ پیر کے لئے پورا بکرا دیدیا جاتاہے اور مسلکی شدت پسندی کی لہر مساجد کے محراب و منبر تک پہنچ چکی ہے ،، خدارا بند کیجئے یہ سلسلہ منبر رسول اور مساجد کے محراب و منبر کا تقدس بچائیے ، جلسوں کی پاکیزگی کو برقرار رکھئیے ، تقریروں میں مسلکوں کی نہیں بلکہ دین کی باتیں کیجیے ، سیرت النبی بیان کیجئے اور صحابہ کرام کے حالات بیان کیجئے کیونکہ دنیا کی بڑی سے بڑی خانقاہ کا کوئی بھی پیر، مرید، ولی، امام، محدث کسی ایک صحابی کے برابر نہیں ہوسکتا اس لئے صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی جماعت وہ جماعت ہے جسے خود خاتم الانبیاء والمرسلین صلی اللہ علیہ وسلم نے سجایا اور سنوارا ہے،، جن کے بارے میں خود آقائے کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ میرے صحابہ میں سے کسی ایک کی بھی جو پیروی کرلے گا وہ کامیاب ہو جائے گا،، چاہے کوئی کتنا ہی بڑا عالم کیوں نہ ہو چرب زبان خطیب کیوں نہ ہو ایسے شخص کی زبان کٹ کر گرجانی چاہئے جو صحابہ کرام پر شک و شبہہ کا اظہار کرے کہ پتہ نہیں ان کا خاتمہ ایمان ہوا کہ نہیں ہم کیسے رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہیں ،، ایسے شخص کو معلوم ہونا چاہئے کہ ابلیس کو بھی بہت علم تھا معلم الملکوت تھا فرشتوں کو درس دیتا تھا لیکن اسے تکبر ہو گیا اور اللہ نے اپنا خلیفہ بنایا تو اسے سجدہ کرنے کا حکم دیا تو ابلیس نے انکار کیا نتیجہ کیا ہوا عزازیل سے ابلیس نام پڑگیا، عرش سے دھتکارا گیا دھکے مارکر بھگایا گیا ، سارے عہدے و منصب کو چھینا گیا اور ملعون قرار دیا گیا تو اللہ کے محبوب کی مقدس جماعت کے ایمان پر شک و شبہہ کرنے کا انجام کیا ہوگا بس اللہ کی پناہ ،، ہمارے لئے تو آنکھوں کا سرمہ ہے صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کے پاؤں کی دھول ،، اسی لئے تو ہم نعرہ لگاتے ہیں اور لگائیں گے ،،ہر صحابئی نبی ،، جنتی جنتی-